تحریر۔۔۔ ڈاکٹرعبدالمجید چوہدری
اور تم سب مل کر اﷲ کی رسی کو مضبو طی سے پکڑے ر کھو اور آ پس میں تفر قے
میں نہ پڑو ۔۔۔اﷲ رب ا لعز ت قر آن میں مسلما نو ں کو دو با تو ں کی نصحیت
کی کہ وہ اپنے اندار ایما ن کی حر ارت پیدا کر یں اور یکجہتی پید ا کر یں
اور آپس میں انتشار کا شکا ر نہ ہو ں ۔تا ر یخ اس حقیقت پر گو اہ ہے کہ جب
تک مسلما ن ا یما ن کی قو ت سے ما لا مال رہے تو پو ری دنیا میں ا ن کا
ڈنکا بجتا ر ہا پو رے عا لم پر ا ن کو غلبہ حا صل رہا ۔لیکن افسو س سے کہنا
پڑ ر ہا ہے کہ آ ج مسلما ن ا یما ن اور ا تحا د کی حر ا ر ت کھو بیٹھے ہیں
۔ آ پس میں دست گر یبا ں اور انتشا ر کا شکا ر ہو رہے ہیں ۔۔۔۔۔ افسو س ۔۔۔کثیر
تعداد ، قد ر تی و سا ئل سے ما لا ما ل ہو تے ہو ئے بھی دشمن سے مغلو ب ۔۔۔
اور ان کے مذمو م مقا صد کے لئے استعما ل ہو رہے ہیں ۔ اس وقت دنیا میں ڈیڑ
ھ ارب سے زیا دہ مسلما ن ہیں اور پچا س سے زائد ا سلا می مملکتیں ہیں ۔اگر
آج یہ سب فر زند ا ن تو حید متحد ہو جا ئیں تو دنیا کی عظیم قوتیں بن کر
ابھر سکتے ہیں جس کے سا منے دنیا کی کو ئی سپر طا قت نہیں ٹھہر سکتی ۔ حضو
ر پا ک صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشا دہے ۔مسلما ن ایک دیوار یا عما رت کی ما
نند ہیں جس کی ایک ا ینٹ دوسر ی کا سہا را ہے ۔ہمیں سو چنا چا ہیے ۔ کہ ہما
را خد ا ایک ، رسو ل ایک ، دین ایک ،کتا ب ایک اور پھر مفا د ایک ۔۔۔ کا ش
کہ مسلما ن بھی ایک ہو تے ۔ سید جما ل الدین نے یہ با ت بڑ ے دکھ سے کہی
تھی کہ مسلمان اس با ت پر اتفا ق کئے ہوئے ہیں کہ وہ آ پس میں کھبی اتفاق
نہیں کر ے گے ۔
اسلا می دنیا اور پا کستا ن ا نتہا ئی نا زک دور سے گزر رہا ہے ۔یہ ٹھیک ہے
کہ ہر مسلما ن کا دل اس جذ بے سے سر شا ر ہے ۔کہ وہ اسلا م کی نشا تہ ثا
نیہ کے لئے کچھ نہ کچھ کر گز رے گا لیکن حقا ئق اور واقعا ت کی تصو یر یہ
ہے کہ عالم اسلا م میں اختلا فا ت کی خلیج روز بر و ز گہر ی ہو تی چلی جا
رہی ہے ۔جس کی تا زہ جھلک کچھ دن پہلے دیکھنے کو ملی ۔ جب رقص تلو ا ر نے
پہلا وار کیا قطر کا با ئیکا ٹ کا فیصلہ سعو دی عر ب سمیت دوسر ی اما رات
نے بھی کر دیا ۔ تیل کی دو لت سے ما لا ما ل عر ب مما لک آ پس میں د ست گر
یبا ن ہیں ۔ا گر مسلما ن شیعہ سنی لشکر و ں میں شا مل ہو کر آ پس میں لڑ تے
رہیں گے تو فا ئد ہ کس کا ہو گا ۔کیا اب سنی مما لک کو ا سلحہ ا مر یکہ فر
و خت کر ے گا اور شیعہ مما لک کو رو س ۔۔۔۔۔ تو اس اسلحہ سے مر یں گے ۔۔۔
کو ن مسلما ن ۔ ا مر یکہ اور روس کی تو پا نچو ں ا نگلیا ں گھی میں اور
مسلما نو ں کا سر کڑ ا ھی میں ۔کہیں مسلما نو ں کے جن ما لکو ں میں امن تھا
۔ وہا ں بھی اسلا م دوشمن قو تیں اپنے مظمو م مقا صد میں کا میا ب ہو تی
نظر نہیں آ رہی اسلا می مما لک کے ہما رے سیا ستدا ن اقتدار کے اس قدر رسا
ہو چکے ہیں کہ اپنے مفا د کی خا طر میل وقا ر اور مفا د کو داؤ پر لگا دینا
ان کے لئے معمو لی با ت ہے ۔ان کے پیش نظر ملت ا سلا میہ کے اقتصا دی اور
معا شی مسا ئل ،معا شر تی اور سما جی میلا نا ت کو ئی حثیت نہیں رکھتے ۔وہ
لیلا ئے اقتدار کے حجلۂ عر وسی میں پہنچنے کے لئے ہر قیمت دینے کو تیا ر
ہیں وہ قیمت غیر و ں کی کا سہ لیسی ہی کیو ں نہ ہو ۔دو سر ی طر ف اسلا م دو
شمن قو تیں ہیں جو ،ملت واحد ہ ، ہو نے کی حیثیت سے ہر اسلا می ملک کے اسلا
م تشخص کو ختم کر نے کے در پے ہے اور عا لم اسلا م کی نظر یا تی بنیا دو ں
کو مسما ر کر نے کے لئے جد ید اسلحے سے لیس ہے ۔اس کا نتیجہ سب کے سا منے
ہے ۔افغا نستا ن میں امن نہیں وہا ں کے حکمر ان ا س ہمسا ئیہ کو بھو ل چکے
۔جس نے اس کے لئے قر با نیا ں دینے میں کو ئی کسر نہ چھو ڑی ۔شا م کے حا لا
ت ،کشمیر ، فلسطین ، اورعر ا ق ، اب ان اسلا می مما لک کی طر ف ان کا رخ ہے
یہا ں امن تھا ۔وہا ں کے قدرتی وسا ئل ان اسلا م دشمن قوتو ں کی آنکھ میں
کھٹکتے ہیں ۔اب سو ا ل یہ پید ا ہو تا ہے کہ عا لم اسلا م کی اس پستی کا
علا ج کیا ہے ۔امت مسلمہ ذلت اور نکبت کے اس سمند ر سے کیسے نکل سکتی ہے ؟
ذ را غو رکیا جا ئے اور خد ا عقل سلیم بھی دے تو قر آ ن ہما ری ر ہنما ئی
کر تا ہے ۔اور کہتا ہے ۔۔۔ ،مسلما نو ں تم ان لو گو ں کی طر ح نہ ہو جا نا
جنہو ں جے آ پس میں تفر قہ ڈا لا اور با ہم تنا زعہ پید ا کہا جب کہ ان کے
پا س وا ضح احکا م پہنچ چکے ،یعنی قر آن حکیم عا لم اسلا م کی تو جہ اس طر
ف مبذول کر ا رہا ہے کہ امت مسلمہ کی تما م مصیبتوں کا علا ج اتحا د و اتفا
ق میں ہے اور اس اتحا د و اتفا ق کی بنیاد رنگو نسل اور لسا نی ہم آ
ہنگینہیں بلکہ وہ رشتہ و حدت ہے جسے رسا لت مآب صلی اﷲ علیہ وسلم نے ،لا ا
لہ الا اﷲ محمد رسو ل اﷲ، کی بنیا د پر قا ئم کیا ۔ ۔۔ اسی لئے قر آ ن میں
اﷲ نے فر ما یا کہ ۔مسلما ن آ پس میں بھا ئی بھا ئی ہیں ، ان بھا ئیو ں میں
نفا ق اور اختلا ف ہیں ہو نا چا ہیئے کیو نکہ اختلا ف اور نفا ق ایک ایسا
مو زی مر ض ہے جس سے قومو ں کا شیر ازہ بکھر جا تا ہے ۔ |