ہم سے کسی نے پوچھ لیا‘‘،،،بھائی،،،شادی کیا ہے؟؟؟ہم
ٹھہرے سدا کے دال فرائی کھانے والے‘‘،،،ہم بولے،،شادی‘‘
بریانی ہے،،فرنی ہے،،قورمہ ہے‘‘،،،ابھی ہمارا مینیو،،،اسم تخائل کی اعلاء
ترین پرواز پر تھا‘‘،،،اسے ہماری پیٹو دانشوری ذرا بھی نہ بھائی‘‘،،،ہش‘‘،،،جیسےہم
کوئی کھوتا ٹائپ جانور ہوں‘‘،،، ہمیں اس کی ‘‘ہش‘‘،،،ذرا بھی اچھی نہ لگی‘‘،،
مگر کیا کرتے‘‘،،،ہش کے ساتھ ہی‘‘،،،اس نے ہمارے،،،ڈھول نما سر پر دو،،تین
طبلے بجا دئیے‘‘،،،ساتھ ہی بولے‘‘،،
دنیا کے بھوکے انسانوں کے عظیم لیڈر‘‘،،اور سوچو،،غور کرو،،،شادی کیا
ہے،،،وہ یہ بول کر‘‘،،،کڑی دوپہر میں بھی آسمان کو ایسے گھورنے لگے‘‘،،،جیسے
ابھی کوئی ڈش اترنے والی ہو‘‘،،،ہم نے سر کو دانشورانہ انداز میں حرکت
دی‘‘تو،،،
وہ پر امید نظروں سے ہمیں دیکھنے لگے‘‘،،،ہم بولے،،،شادی دو کا سنگم ہے‘‘،،،وہ
واہ واہ کر اٹھے‘‘،،،آگے بھی بولو‘‘،،
ان سے صبر نہیں ہورہا تھا‘‘،،،ہم بولے،،،دو کا سنگم‘‘،،،پہلے نمکین‘‘،،پھر
میٹھا،،،انہوں نے پھر سے طبلہ بجادیا‘‘،،،
نا معقول انسان‘‘،،،پیٹ سے آگے بھی بڑھو‘‘،،،ہم خوش ہوئے‘‘،،چلو،،کسی نے
انسان تو سمجھا‘‘،،،وہ یوں گویا ہوئے،،
سوچ کو وسیع کرو،،،ہم نے پھر دانشورانہ انداز میں،،ناک کو پکڑ کے
لیفٹ‘‘رائٹ ‘‘کیا،،،شادی نرا چرچا ہے،،نرا تماشا‘‘
نرا دکھاوا‘‘،،،کوئی لباس،،کوئی پیسے،،،کی نمائش،،،خودنمائی‘‘،،،فضولیات کا
مجموعہ ہے شادی‘‘،،،بہت سے لوگ اک جگہ جمع ہو کر‘‘،،،دوسروں کو الو بناتے
ہیں‘‘،،،بندہ مقروض ہو جاتا ہے‘‘،،اچھا خاصہ بندہ ،،بندر بن جاتا
ہے‘‘،،،ابھی ہماری تقریر جاری تھی‘‘،،پھر سے ہمارے سر پہ اٹیک‘‘،،،ہم نے
سوالیہ نظروں سے دیکھا‘‘،،،وہ بولے،،کھانے والی بات ہی ٹھیک
تھی‘‘،،،ویسے،،،آخری دفعہ تم نے دال کے علاوہ،،اچھاکھانا کب کھایا‘‘،،ہم
سوچ میں ڈوب گئے‘‘،،اب تک ابھر نہیں پائے‘‘،،،،،،،،،،
|