آج کل تو ہر آنے والا دن ٹیلی
ویژن اور اخبارات میں کسی نہ کسی خاص دن کی حیثیت سے منایا جاتا ہے۔ اس میں
اکثر تو بہت دلچسپ ہوتے ہیں جیسے پچھلے دنوں انڈوں کا عالمی دن منایا گیا ۔اور
کچھ دن تو ایسے بھی آجاتے ہیں کہ جن کے ذریعے ماتحتوں کو اپنا پیغام اپنے
مالکوں تک پہنچانے کا موقع مل جاتا ہے، جی ہاں "باس ڈے " جو ۱۶ اکتوبر کو
منایا گیا۔ جس پر میرے خیال میں زیادہ توجہ نہیں دی گئی۔ اور کاروبار ِ
زندگی مالکوں کی طرف سے روز کی طرح چلتا رہا بس-
میں یہاں کچھ تجاویز دینا چاہتی ہوں کہ جس کے ذریعے باس اور ماتحتوں کے
درمیان خلوص اور اعتماد کو بحال کیا جا سکتا ہے یا یوں کہئے کہ ان دونوں کے
درمیان مختلف تلخیوں کو حل کیا جا سکتا ہے ۔۔۔
ماتحت عملے میں سے اگر کوئی وقت سے تھوڑا دیر سے دفتر پہنچے تو باس کی طرف
سے اسکا سختی سے نوٹس لیا جاتا ہے۔ ظاہر ہے لوکل ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے
والے کو اس طرح کے مسائل کا سامنا تو ہوگا اور اسکے علاوہ کوئی بھی
ایکسکیوز مضبوط ہونے کے باوجود بھی معمولی سمجھ کر نظر انداز کر دیا جاتا
ہے۔ اور اسکی عزت نفس کو مجروح کیا جاتا ہے۔ جبکہ ایسا نہیں کیاجانا چاہیئے
۔"باس "کو تھوڑا رعایتی انداز اختیار کرنا چاہیئے۔ کیونکہ اکثر باس بھی تو
دیر سے دفتر پہنچتے ہیں اسلئے کہ وہ انکا اپنا ہوتا ہے!
کچھ جگہوں /دفاتر میں تو یوں بھی کیا جاتا ہے کہ اگر کوئی کسی دن مجبوری کے
تحت چھٹی کر لے تو ماہانہ ملنے والی تنخواہ میں سے پیسے کاٹ لئے جاتے ہیں
جو کہ انتہائی تکلیف دہ اقدام ہے ۔ "باس" کو ایسا نہیں کرنا چاہیئے اس سے
ماتحتوں میں اس کے مخالف جذبات جنم لیتے ہیں۔
کہیں پر تو تنخواہ بہت تاخیر سے دی جاتی ہے جس کے دوران عملے کیلئے گزر
اوقات کافی مشکل ہو جاتی ہے اور باس کیلئے غم و غصہ کے تاثرات سامنے آتے
ہیں۔ اس سلسلے میں "باس "کو چاہیئے کہ اگر فرم کو کوئی نقصان ہو رہا ہے یا
نفع میں کمی آ رہی ہے تو اسے عملے کو اعتماد میں لینا چاہیئے تاکہ آپ کا
پورا عملہ آپ کا بھرپور ساتھ دے۔ مگر بغیر کسی وجہ کے جان بوجھ کر انکے
حقوق ضبط نہیں کرنے چاہیئے۔
کئی مقامات پر تو یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ ان کے باس اپنے ہی دفاتر کے
مختلف ڈیپارٹمنٹ کا ایک طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی وزٹ کرنا گوارا
ہی نہیں کرتے جس سے ورکرز میں بد دلی جنم لیتی ہے۔ اس بارے میں 'باس" کو
چاہیئے کہ وہ دن مقرر کرے اور کم از کم مہینے میں دو، تین مرتبہ ضرور اپنے
تمام سٹاف سے ملے، ان کے ڈیپارٹمنٹ کا دورہ کرے۔ ان کی شکایات سنے اور انکے
کام کی تعریف کرے، جہاں مزید بہتری کی ضرورت ہو وہاں متعلقہ عملے کی
رہنمائی کرے اس سے تمام عملہ خوش اور مطمئن رہے گا۔
اکثر باس بہت موڈی ہوتے ہیں وہ اپنے ماتحتوں کو ایسی عزت نہیں دیتے کہ جتنا
عزت و احترام سٹاف انکو دیتا ہے۔ اس سے یہ نقصان ہوتا ہے کہ کام کرنے والے
آپکے خلاف باتیں کرنے لگتے ہیں اور آپکو آپکی غیر موجودگی میں اچھے الفاظ
میں یاد نہیں کیا جاتا۔ یہ سب کچھ عملہ صرف باس کے بلاوجہ کے سخت رویے کی
وجہ سے کرتا ہے۔ ''باس" کو چاہیئے کہ وہ ایک حد تک کام کے معاملے میں سختی
رکھے اور اسکے علاوہ اپنے سٹاف کو تھوڑی بہت relaxationدینا بھی ضروری ہے۔
آپکو سب سے خوش مزاجی سے پیش آنا چاہیئے۔
جب عید کے دن نزدیک آتے ہیں تو اس سے کچھ دن پہلے عملے کو تنخواہ ملنے کا
سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ مگر کچھ اضافی نہیں دیا جاتا ۔ جس سے سٹاف میں
اداسی پھیلتی ہے کیونکہ ایک تو اس خاص موقع پر اخراجات میں اضافہ اور عیدی
نہ ملنے پر پھیکی سی عید! "باس" کو چاہیئے کہ وہ اپنی اور فرم کی حیثیت کے
مطابق سٹاف ممبران کوتنخواہ کے ساتھ کچھ نہ کچھ رقم اضافی ضرور دے کہ جس سے
اس کی عزت عملے میں مزید بڑھے گی۔ اور جو سٹاف عید پر بھی اپنی ذمہ داریاں
نبھانے اور اپنے رشتہ داروں، گھر والوں کو چھوڑ کر دفتری امور کیلئے دفتر
میں موجود ہوتا ہے ان کیلئے وقت نکال کر باس دفتر ضرور جائے اور وہاں موجود
افراد کو عید کی مبارکباد دے۔
دفتر کے پورے سٹاف میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی شامل ہوتی ہیں کہ جن
کا احترام عملے کے ساتھ ساتھ باس پر بھی لازم ہے اس لئے 'باس "کو آفس میں
خواتین سے سخت رویے سے پرہیز کرنا چاہیئے۔
کسی بھی کاروبار میں ہمیشہ نفع کو ترجیح دی جاتی ہے۔ یہ بات صحیح ہے مگر اس
میں صرف باس کو اپنا نفع اور فرم کے علاوہ اپنے عملے کا بھی خیال رکھنا
چاہیئے تا کہ وہ اور بھی محنت اور توجہ سے کام کریں۔
دفاتر میں مطلوبہ عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی سٹاف کے کچھ لوگ ترقی سے
محروم بیٹھے اسی گریڈ پر کام کرتے کرتے مایوسی کا شکار ہوتے جاتے ہیں اور
باس کو اس بات کا احساس تک نہیں ہوتا۔ یہ رویہ بالکل غلط ہے اس میں "باس
"کو چاہیئے کہ ہر کچھ عرصے بعد ایک رپورٹ تیار کروائے اور اس کے مطابق
ماتحت ممبران کو ترقی دے۔
یہ تمام چھوٹی چھوٹی باتیں کسی بھی دفتر میں آپ کے ورکرز کیلئے بہت اہمیت
رکھتی ہیں اس لئے آپ کو ان کے درمیان اپنا امیج بہتر بنانے کیلئے، اہمیت
اور حقیقی عزت و احترام حاصل کرنے کیلئے ان تمام نکات کو مدنظر رکھنا
چاہیئے تاکہ عملہ بھی خوش رہے اور آ پ کی موجودگی کے ساتھ ساتھ غیر موجودگی
میں بھی آپ کو تعریفی کلمات میں یاد کیا جائے۔۔۔! |