وزیر اعظم آزاد کشمیر کا عید کارڈ اور حکومتی ترجیحات کا فرق !

مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والی ماں،دادی،نانی جب اپنے بچے کے ساتھ باتیں،سرگوشیاں کرتی ہے تو اس کا کشمیر کا کرب اس بچے کی روح میں اتر جاتا ہے۔اس لئے میرا ذہن یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں کہ وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان اپنی والدہ محترمہ کے کشمیر کا دکھ،کشمیر کا گھائو بھول گئے ہوں گے۔لیکن اس بات پہ ضرور حیرت ہوتی ہے کہ وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان سرکاری و صوابدیدی افسران کو یہ بات کیوں فراموش کرتے دیکھ کر خاموش ہیں کہ کشمیر کاز اور مقبوضہ کشمیر کے کشمیریوںکے بغیر نہ تو آزاد کشمیر حکومت کی کوئی حیثیت ہے اور نہ ہی کوئی وقار۔نہ جانے کیوں مجھے بار بار وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر کا کہا گیا ایک جملہ بار بار یاد آتا ہے کہ '' عہدوں پر اچھے افراد تعینات ہوں گے تو اچھا کام ہو گا''۔اب معلوم نہیںکہ آزاد کشمیر میں اچھے افراد کا کال پڑ گیا ہے یا اہلیت رکھنے والے بعض ناگزیر حوالوں کے میرٹ پر پورا نہیں اترتے؟وزیر اعظم آزاد کشمیر کی ترجیحات کے عزم کو آزاد کشمیر ہی نہیں متنازعہ ریاست جموں و کشمیر کے باشندوںکی بھی وسیع حمایت حاصل ہے، لیکن زخم خوردہ کشمیری یہ بھی دیکھ اور سمجھ رہے ہیں کہ آزاد کشمیر حکومت کی طرف سے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان کے عزم کی روشنی میں جو اقدامات اٹھائے جانے چاہئیں تھے،وہ اب تک نہیں اٹھائے گئے ہیں۔

سوشل میڈیا کا استعمال عام ہونے سے عید کارڈ بھیجنے کی روایت ختم ہوتی جا رہی ہے۔آج وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان کی طرف سے بذریعہ ڈاک عید کارڈ موصول ہوا تو خوشگوار حیرت ہوئی۔عید کارڈ کے اوپر دائیں طرف پاکستان اور بائیں جانب آزاد کشمیر کا جھنڈا،عید مبارک کی عبارت کے ساتھ امن،خوشحالی اور خوشیوں کی دعا،نیلم جہلم پاور پراجیکٹ کی بڑی تصویر کے نیچے گلپور،کروٹ اور پٹرینڈ پاور پرپراجیکٹس کی تصاویر،کارڈ کے اندر روایت سے ہٹ کر وزیر اعظم کے دستخط شامل نہیں کئے گئے جو معیوب معلوم ہوتا ہے۔آزاد کشمیر میں زیر تکمیل بجلی پیدا کرنے کے ان چار منصوبوں969میگاواٹ کا نیلم جہلم منصوبہ،102میگا واٹ کا گلپور منصوبہ ،720میگا واٹ کے کروٹ منصوبے اور 150میگا واٹ کے پڑینڈ منصوبے سے پیدا ہونے والی بجلی نیشنل گرڈ کے ذریعے پاکستان منتقل ہو گی۔نیلم جہلم جولائی2017،گلپوراکتوبر2019،کروٹ2020 اور پٹرینڈ2017 میں مکمل ہونے کی بات کہی گئی ہے۔ان چاروں منصوبوں سے تقریباساڑھے انیس سو میگا واٹ بجلی پیدا ہو گی۔یہ سب منصوبے واپڈا کی ملکیت ہیں تاہم گلپور کے متعلق بتایا جا تاہے کہ یہ تیس سال بعد(2048ء میں) آزاد کشمیر حکومت کو مل جائے گا۔واضح رہے کہ آزاد کشمیر کے تمام علاقے پاکستان کے دیہاتی علاقوں کے معیار پر لوڈ شیڈنگ کا شکار ہیں جبکہ آزاد کشمیر میں بجلی کی کل ضرورت350میگا واٹ ہے۔

وز یر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان حکومت کی اولین ترجیحات میں سب سے پہلے تحریک آزاد ی کشمیر ،اس کے بعد اچھا سرکاری نظم و نسق بیان کیا جاتا ہے۔تاہم وزیر اعظم کی طرف سے مختلف شخصیات کو ارسال کئے جانے والے اس عید کارڈ سے آزاد کشمیر حکومت کی ترجیحات کا اظہار بالکل بھی نہیں ہوتا۔ہاں یہ تاثر ضرور ملتا ہے کہ آزاد کشمیر کے حوالے سے سب سے اہم بات یہی ہے کہ یہاں پاکستان کی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لئے تقریباساڑھے انیس سو میگا واٹ بجلی کے چار منصوبے زیر تکمیل ہیں۔آزاد کشمیر حکومت با اختیار اور باوقار حکومت کے دعوے کے ساتھ پاکستان کی وفاقی حکومت سے آزاد کشمیر حکومت کے لئے انتظامی،مالیاتی حقوق اور پاکستان کے بین الصوبائی فورمز میں شمولیت کے لئے آزاد کشمیر کے عبوری آئین میں ترامیم کی وفاق میں وکالت کر رہی ہے۔تاہم پاکستان میں ہر عنوان سے بدلتی صورتحال میں آزاد کشمیر حکومت کی یہ کوشش التوا میں رکھے جانے کے امکانات سے نبرد آزما ہے۔

وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان نے جمتہ الوداع کو مقبوضہ کشمیر کے لئے یوم دعا منانے کی اپیل کرتے ہوئے عید الفطر کے موقع پر بھی کشمیر کے لئے دعائیں مانگنے اور نماز عید کے بعد مسجد سے اپنی آبادیوں تک جلوس نکالے جانے کو کہا ہے۔میری رائے میں وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان کا یہ فیصلہ حقیقت پسندانہ ہے کہ آزاد کشمیر کم از کم مقبوضہ کشمیر کے مظلوم لیکن دلیر لوگوں کے لئے اللہ سے دعا ئے خیر ہی مانگ لیں۔یہ درست ہے کہ آزاد کشمیر حکومت مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے لئے کیا کر سکتی ہے لیکن اگر اخلاص اور جذبہ ہو تو موجودہ ' حدود و قیود' کے اندر رہتے ہوئے بھی آزاد کشمیر حکومت کشمیر کاز کے لئے مفید کام کر سکتی ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں نوجوانوں کی دلیرانہ پتھرائو مہم نے ہندوستانی فوج اور حکومت کو شدید ہزیمت سے دوچار کر رکھا ہے۔دوسری طرف ہندوستانی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں کے خلاف اپنی جنگی کاروائیوں میں مزید تیزی لانے کے اقدامات شروع کر دئے ہیں۔ساتھ ہی ہندوستانی فوج سیز فائر لائین(لائین آف کنٹرول) سے آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ بھی تیز کئے ہوئے ہے۔گزشتہ دنوں JKCHRکی طرف سے آزاد کشمیر حکومت سے سیز فائر لائین(لائین آف کنٹرول ) پر ہندوستانی فوج کی فائرنگ سے ہونے والے نقصانات کی تفصیلات مانگی گئی تھیں جو ہیومن رائٹس جینوا میں ریکارڈ کاحصہ بنتیں،لیکن ایسا ہو نہ سکا ۔JKCHRکے سربراہ سید نزیر گیلانی انسانی حقوق اور مسئلہ کشمیر کے منصفانہ و پرامن حل کے لئے عالمی سطح پہ سرگرم ہیں اور ہمیشہ قانونی اور سفارتی زبان کا استعمال کرتے ہیں ۔لیکن سوشل میڈیا پہ اس حوالے سے اپنی تحریر میں آزاد کشمیر حکومت کی طرف سے مطلوبہ تفصیلات نہ بھیجنے پر انہوں نے آزاد کشمیر حکومت کے لئے روایت سے ہٹ کر نہایت سخت جملوں کا استعمال کیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والی ماں،دادی،نانی جب اپنے بچے کے ساتھ باتیں،سرگوشیاں کرتی ہے تو اس کا کشمیر کا کرب اس بچے کی روح میں اتر جاتا ہے۔اس لئے میرا ذہن یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں کہ وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان اپنی والدہ محترمہ کے کشمیر کا دکھ،کشمیر کا گھائو بھول گئے ہوں گے۔لیکن اس بات پہ ضرور حیرت ہوتی ہے کہ وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان سرکاری و صوابدیدی افسران کو یہ بات کیوں فراموش کرتے دیکھ کر خاموش ہیں کہ کشمیر کاز اور مقبوضہ کشمیر کے کشمیریوںکے بغیر نہ تو آزاد کشمیر حکومت کی کوئی حیثیت ہے اور نہ ہی کوئی وقار۔نہ جانے کیوں مجھے بار بار وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر کا کہا گیا ایک جملہ بار بار یاد آتا ہے کہ '' عہدوں پر اچھے افراد تعینات ہوں گے تو اچھا کام ہو گا''۔اب معلوم نہیںکہ آزاد کشمیر میں اچھے افراد کا کال پڑ گیا ہے یا اہلیت رکھنے والے بعض ناگزیر حوالوں کے میرٹ پر پورا نہیں اترتے؟وزیر اعظم آزاد کشمیر کی ترجیحات کے عزم کو آزاد کشمیر ہی نہیں متنازعہ ریاست جموں و کشمیر کے باشندوںکی بھی وسیع حمایت حاصل ہے، لیکن زخم خوردہ کشمیری یہ بھی دیکھ اور سمجھ رہے ہیں کہ آزاد کشمیر حکومت کی طرف سے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان کے عزم کی روشنی میں جو اقدامات اٹھائے جانے چاہئیں تھے،وہ اب تک نہیں اٹھائے گئے ہیں۔

Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 777 Articles with 699200 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More