لوکل گورنمنٹ سسٹم کی بدولت گراس روٹ لیول پر عوام الناس
کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لیے حکمت عملی وضع کی جاتی ہے ۔
لوکل گورنمنٹ سسٹم کی ایک خوبی یہ بھی ہوتی ہے کہ عوام کی بنیادی ضروریات
انکی دہلیز پر حل ہوتی ہے اور اگر کسی وجہ سے لوکل نمائندہ کوتاہی کرتا ہے
تو پھر اہل علاقہ خوب پوچھ گچھ کرتے ہیں کیوں کہ لوکل گورنمنٹ میں سرکاری
نمائندہ مقامی ہوتا ہے اور اسے علاقے کے عوام کے سامنے بہرحال جواب دہ ہونا
ہوتا ہے ۔ لوکل گورنمنٹ سسٹم کی تاریخ ایوب خان سے ہوتے ہوئے جنرل ضیاء ،
جنرل مشرف اور پھر میاں نوازشریف کے حالیہ دور تک پہنچتی ہے ۔ جنرل مشرف کی
گورننس اور پالیسیوں سے سو اختلاف کیے جاسکتے ہیں لیکن ان کے لوکل بادی
سسٹم پرانگلی اٹھانا زیادتی ہوگی۔مشرف دور میں سابق ڈائریکٹر سی ڈی اے
کامران لاشاری نے اسلام آباد کو دنیا کاـ’’ دی بسٹ کیپیٹل‘‘ بنانے میں کوئی
کسر نہیں چھوڑی۔ اب میئر اسلام آباد شیخ انصر عزیز کی ذمہ داری ہے کہ وہ
باقی ماندے کاموں کو مکمل کراکر اپنا نام بھی ’’بسٹ میئرز‘‘ میں رقم
کروائیں۔ شیخ انصر عزیز وزیر اعظم نواز شریف سے دل لگی اور قربت ہونے کی
وجہ سے اکتوبر 1999 کو مشرف حکومت میں کئی ماہ قید تنہائی میں رکھے گئے۔شیخ
انصر عزیز کو انکی پارٹی خدمامت کی بدولت سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا ممبر (سی
ڈبلیو سی) مقرر کیا گیا ،پھر 2016 میں نیوٹک سے وابستہ رہنے کے بعد اچانک
سے اسلام آباد میئر کاعہدہ ان کے ناتواں کندھوں پر ڈالا گیا۔ سونے پر سہاگہ
اور وفاداری کا اس قدر صلہ کہ میئرشپ کے ساتھ ہی ساتھ سی ڈی اے کے چیئر مین
کا اضافی بوجھ بھی ان پر ڈال دیا گیا۔ اسلام آباد کے پہلے منتخب میئر شیخ
انصر عزیز اسلام آباد میں ایک مثبت انتظامی و معاشرتی تبدیلی کم، سیاسی
تبدیلی کے حامی زیادہ معلوم ہوتے ہیں۔میئر اسلام آباد میٹروپولیٹن
کارپوریشن ،کونسل کے 77 اراکین کی فوج ظفر موج کے ساتھ Mian Nawaz Sharif
Legacyپر کاربند نظر آتے ہیں ۔
یار لوگوں کا خیال ہے کہ میئر اسلام آباد کو فوٹو سیشنز کا بے انتہا ء شوق
ہے ۔ بلاشبہ یہ شوق شہرت اپنی پارٹی تربیت اور بڑے میاں صاحب سے والہانہ
محبت اور چھوٹے میاں سے عقیدت کا بے پایاں اظہار ہے جسے وہ گاہے بگاہے نہیں
بلکہ یکے بعد دیگرے پورا فرماتے ہیں ۔ قلب و ذہن کواطمینان و تسکین پہنچانے
کے لیے میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد کی کاردگی کوسوشل میڈیا کی زینت
بھی بناتے ہیں جنہیں دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ کتنے فیصد لوگ ان کی چکنی
چوپٹری پوسٹس اور انگریزی سے متاثر ہوتے ہیں ۔ سوشل میڈیا پر میئر آف اسلام
آباد جناب شیخ انصر عزیز دامت برکاتہ کی طرف سے لگائے گئی کسی بھی پوسٹ پر
اوسطاََ پانچ سے دس لوگ پسندیدگی کا اظہار کرتے ہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ
ان میں سے بھی 98 فیصد لوگ انہیں شرم دلاتے اور مسائل کے حل پر اپنی توجہ
مرکز کرنے کاوویلا مچار رہے ہوتے ہیں ہو۔ اپوزیشن اور عوام سراپائے احتجاج
ہیں کہ میئر اسلام آباد کے پاس بے تحاشا فنڈز ہونے کے باوجود ا اسلام آباد
مسائلستان کا منظر کیوں پیش کررہا ہے؟اسلام آباد کے دیہی علاقوں کو ہمیشہ
نظر انداز کیا جاتا رہا ہے ؟اوراب میئر اسلام آباد شیخ انصر عزیز بھی عوام
کے مسائل حل کرنے میں کوئی خاص دلچسپی نہیں لے رہے ہیں۔
میٹروپولیٹن کی آفیشل ویب سائٹ پر میئر اسلام آباد نے اسلام آباد کو پیرس
بنانے کے جو سہانے سپنے قومی و بین الاقوامی میڈیا کو دکھائیں ہیں وہ پرانے
سپنوں کا چربہ تو ہیں ہی، لیکن جن اہداف کا وہ ذکر کر رہے ہیں وہ بھی ابھی
تک زبانی جمع خرچ ہی معلوم ہوتے ہیں۔میئر اسلام آباد کے اہداف میں اسلام
آباد میٹروپولیٹن کارپوریشن کے ٹاؤن ہال کی تعمیر، انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم
اور کرکٹ اکیڈمی کی تعمیر، اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں غیر قانونی
ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے کنٹرول پر گرفت، انٹرسٹی ٹیکسی سروس، اسلام آباد میں
سیاحت کا فروغ، پارکوں کی تزئین و آرائش، آرٹ گیلری، چڑیا گھر ، کھیلوں میں
سرمایہ کاری، سیاحت، ثقافت اور کیٹرنگ کی ترویج وغیرہ جیسے بے معنی اور
کاروباری اہداف شامل ہیں۔تاسف ہے کہ ہمارے سامنے وہی اہداف اور ٹارگٹس ہوتے
ہیں جن سے ہمیں کچھ کمیشن یا کاروباری منافع ملنے کا چانس ہوتا ہے وگرنہ
غریب عوام کے سکون کی کس کافر کو پرواہ ہے؟ شیخ انصر عزیز کو چاہیے کہ وہ
اسلام آباد کے مکینوں کی فلاح وبہبود کے لیے عملی اقدامات اٹھائیں اور اپنی
اولین ترجیحات میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی،اسلام آباد کے دیہی علاقوں
میں ہسپتالوں میں سہولیات کی کمی کو پورا کرنے،رہائشی اور تجارتی علاقوں
میں تجاوزات کے خاتمے،سالڈ ویسٹ مینجمنٹ سسٹم میں بہتری ،تعلیم اور صحت
جیسے’’ بنیادی عوام دوست اہداف ‘‘ کو رکھیں اور ان اہداف کو پورا کرنے میں
ہمہ تن گوش ہو جائیں۔بقول شاعر، یہی ہے عبادت، یہی دین وایماں۔ کہ دنیا میں
کام آئے انساں کے انسان۔
بات یہ ہے کہ اسلام آباد کے دونوں حلقوں سے کوئی بھی جیتتا ہے وہ صرف اور
صر ف شہری علاقوں یعنی سیکٹر ز میں ہی کام کراتا ہے اور دیہی علاقہ مکینوں
کے مفادات کو پس پشت ڈال دیتا ہے ۔ اسلام آباد کے شہری حلقہ48 میں پہلے ہی
بے پناہ ترقیاتی کام ہوئے ہیں لیکن حلقہ این اے 49 زبوں حالی کا شکار ہے
اور لوگوں کو پانی اور صحت جیسی بنیادی سہولیات میسر نہیں ہیں۔اسی طرح جب
تک سالڈ ویسٹ والوں نے کچرے کے ڈبے نہیں رکھے تھے تب تک صفائی کا نظام قدرے
بہتر تھا ۔ لیکن اب اسلام آباد میں جہاں جہاں اسلام آباد ویسٹ مینجمنٹ
والوں نے میئر اسلام آباد کے نام والے کچر ے کے ڈبے رکھے ہیں وہاں سے کچرے
کو مستقل بنیادوں پراٹھانا بھول گئے ہیں۔ میئر اسلام آباد نے اسلام آباد کے
دیہی علاقوں میں ڈبے تو رکھوا دیے ہیں لیکن باقاعدگی سے کچرا نہ اٹھانے کی
وجہ سے اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں گندی بدبو پھیلی رہتی ہے جس سے شدید
قسم کا تعفن پھیل رہا ہے جوحفضان صحت کے لیے زہر قاتل ہے۔ شیخ انصر عزیز
اگر حقیقی معنوں میں اسلام آباد کے عوام کی خدمت بجا لائیں تو تاریخ کامران
لاشاری کو بھول کر اگلا صفحہ انکا رقم کردے گی جس میں سنہری اور جلی حروف
میں شیخ انصر عزیز کا لکھا جائے گا اور اگر ایسا نہیں ہواتو تاریخ اسلام
آباد کے میئر شیخ انصر عزیز کا نام زندہ نہیں رکھے گی بلکہ خود کو دہرا کر
کامران لاشاری کو ہی اسلام آباد کے اصل خیر خواہ کے طور پر یاد رکھے گی۔
میئر صاحب !یاد رہے اسلام آباد کے باسیوں کا سب سے بڑا مسئلہ پانی کی
فراہمی کا ہے ۔ |