اچھے دوست ابھی نایاب تو نہیں ہوئے مگرغم روزگار کی کشمکش
اورشب و روز زندگی کی بے ھنگم مصروفیات نے وقت کا دامن ہاتھ سے ایسا کھینچ
لیا ہے کہ اچھے دوست کی تلاش محال ضرور ہے ۔ اگر کسی کے ہس مکھ چہرے میں
اچھے دوست کا گماں ہونے لگے تو فراز کا شعر یاد آ جاتا ہے کہ
تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فراز
دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا
مگر داتا کی نگری میں ایک درویش ایسا بھی ہے جو تمام تر مجبوریوں اور
مصروفیات کو بالا طاق رکھ کر اچھے دوستوں کی تلاش میں ایک مشن کے طور پر
سرگرداں رہتا ہے،پُرخلوص دوستوں سے صرف ہاتھ ہی نہیں ملاتا بلکہ تھام بھی
لیتا ہے۔،خود بھی اچھے دوست بناتا ہے اور دوستوں کو بھی اچھے دوستوں کی
محافل مہیا کرنے کا تگ و دو میں رہتا ہے جو شاید اس بے راہ روی کے دور میں
ایک عظیم کار خیر ہے۔جی ہاں!۔۔۔میرا اشارہ نامور کالم نگار،فیچر رائیٹر
اسحاق جیلانی کی طرف ہی ہے ۔۔۔۔اسحاق جیلانی کی جانب سے جیلانی دوست کے
انتخاب میں بڑا محتاط رویہ رکھا جاتا ہے کہ دوستی بے لوث ،بے غرض ،پْرخلوص
ہو اور باہمی عادات،خیالات اورکردارمیں قدرے بھی اختلاف نہ ہواور باہمی طور
پرعداوت، شکوک، بدگمانی،بغض،حسد کی رتی بھر گنجائش تک نہیں رکھی جاتی ،اور
یہی ایک اچھی دوستی کے روشن پہلو ہیں۔جیلانی دوست کبھی چائے کے بہانے، کبھی
کھانے کے بہانے اور کبھی کسی دوست کی سالگرہ منانے کے بہانے مل بیٹھ کر گپ
شپ کے بہانے ڈھونڈتے رہتے ہیں ۔ ایسے ہی ایک محفل کا اہتمام گزشتہ دنوں
معروف صحافی وادیب گروپ کوارڈی نیشن ایڈیٹر روزنامہ پاکستان ایثار رانا کی
سالگرہ کے حوالے سے کیا گیا۔
عزیر ظفر آزاد کی زیرصدارت اِس محفل کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا
جس کی سعادت اسحاق جیلانی نے حاصل کی ارجمند اذان نے دل سوزآواز میں نعت
رسول مقبولﷺ پیش کر کے روحانی تقویب بخشی،ابتدائیہ کلمات اسحاق جیلانی کے
حصے میں آئے۔ مخصوص نشستوں پرمیزبان محفل اسحاق جیلانی کے علاوہ، اایثار
رانا کے ہمراہ ، سینئر کالم نگار عزیزظفرآزاد ،معروف شاعرہ و ادیبہ ڈاکٹر
عمرانہ مشتاق اور نوجوان تحقیقاتی صحافی سید بدر سعید جلوہ افروز
تھے۔مقررین جن میں ڈاکٹر عمرانہ مشتاق،مظہر چوہدری،سید بدر سعید ، عدنان
عالم ،ملیحہ سیدہ ن، محمد اکرم ،حسن تیمور جھکڑ،سہیل خان ،افتخار خان، سعد
نقوی سمیت راقم الحروف شامل تھے، نے ایثار رانا کی فن وشخصیت کے حوالے اپنے
اپنے اظہار خیال میں اِنکے صحافتی خدمات کو والہانہ خراج تحسین پیش کیا
۔مقررین نے ایثار رانا سے اپنے وابستگی کے حوالے سے یاد گار واقعات کو بھی
سماعتوں کی نذر کیا ۔ایثار رانا کی احباب سے محبت ، شفقت ،کام سے لگن
خیالات کے اظہار میں غالب پہلو رہے ، ضمیر کے آواز پر اِن کی تحریروں میں
سچائی وحقیقت پسندانہ رویے کو خوب سراہا گیا ۔
ایثار رانا نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کالم نگار اسحاق جیلانی ایک
خوبصورت آدمی ہے اسے محفل سجانا اور دل جیتنا آتا ہے۔ جیلانی دوستوں کی اس
محفل میں شرکت میرے لئے باعث مسرت ہے،محبتوں کے بیج جو میں پچیس سال پہلے
بوئے تھے آج اُس کی فصل کاٹ رہا ہوں ۔ اتنی محبت اور عزت ملنے پر اللہ تیرا
شکر کیسے ادا کروں تو نے میرے عیب چھپاکے عزت دار بنایا۔اُنہوں نے اپنے
قلمی سفر کے دوران درپیش نشیب و فراز اکا بھی بڑی عاجزانہ انداز میں تذکرہ
کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ارادے پختہ ہوں نیت صاف ہو تو اللہ کی مدد ہر قدم
پر ساتھ ساتھ رہتی ہے ۔ شرکاء ہردلعزیز ایثار رانا کی دلچسپ ،بے تکلفانہ
گفتگوسے بہت محظوظ ہوتے رہے ۔
اُردو زبان کے فروغ کیلئے گراں قدر خدمات پیش کرنے والے عزیز ظفر آزاد نے
اپنے صدارتی خطبے میں ایثار رانا کو سالگرہ کی مبارکباد پیش کی اور اِنکے
قلمی سفر کے حوالے سے خوبصورت تحسیینی کلمات سے نوازا۔مزید کہا کہ اسحاق
جیلانی انجمن سازہی نہیں'اپنی ذات میں انجمن ہیں کچھ عرصے سے انکی صحافتی
خدمات پر نظر ہے یہ بہت بہتر انداز میں کام کر رہے ہیں۔
اختتامیہ کلمات میں کالم نگار اسحاق جیلانی نے اظہار تشکر اداکرتے ہوئے
شریک مجلس کا فرداً فرداً شکریہ ادا کیا اورکہا کہ دوستوں کا بے لوث خلوص
اور نظر الفت ہی میرا صحافتی سرمایہ ھے سالگرہ کی مبارک باد دیتے ہوئے کہنا
تھا کہ ایثار رانا میرے بڑے بھائی کا درجہ رکھتے ہیں انکی خوشی میں اپنی
خوشی تصور کرتا ہوں اور میں احباب کے خلوص کا ہمیشہ سے قدر دان ہوں کیونکہ
میرا ماننا ھے خوبصورت زندگانی خوبصورت دوست ہی دیتے ہیں اللہ پاک میرے
تمام دوستوں کی عزت آبرو کی حفاظت فرمائے رکھے ۔؛آمین۔
ایثار رانا کی سالگرہ کے مناسبت سے کیک کاٹنے کی رسم ادا اکی گئی ۔ جیلانی
دوستوں کے تاثرات تھے کہ یہ تقریب ہمیشہ یار رکھی جائیگی اورہم خیال دوستوں
کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھاکرنا اور تسلسل کے ساتھ ایسی تقریبات کا انعقاد
جیلانی صاحب جیسی متحرک اور قائدانہ صلاحیتوں سے مالا مال شخصیت کا ہی خاصہ
ہے۔ر اسحاق جیلانی صاحب جیسے حضرات کی موجودگی میں نئے لوگوں کو اس شعبہ
میں پھلنے پھولنے کا بھر پور موقع ملتا ہے اللہ پاک انکو لمبی عمر عطا
فرمائے۔
رفعتیں اور بلندی بھی تجھ پہ ناز کرے
تیری یہ عمر خدا اور بھی دراز کرے
حسین چہرے کی تابندگی مبارک ہو
تجھے یہ سالگرہ کی خوشی مبارک ہو
سالگرہ کی بات چلی تو ایسے میں ایک اور محفل کا تذکرہ ہو جائے ، جس کا
انعقادڈائریکٹر جنرل ہائرایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر شاہد سورایا کی سالگرہ کی
مناسبت سے معروف نوجوان صحافی سید بدر سعید کے دولت کدہ خیابان سادات میں
کیا گیا ۔ محفل میں ڈائریکٹر جنرل سوشل سکیورٹی حافظ مظفر محسن صاحب،
میگزین ایڈیٹر جہان پاکستان عقیل انجم اعوان بھائی ، چیف ایڈیٹر تفکر ،
کالم نگارہ روزنامہ خبریں ڈاکٹر عمرانہ مشتاق صاحبہ ، ایڈیٹر افکار جدید
ظفر نقوی صاحب ، کالم نگار،فیچر رائٹراسعد نقوی اور راقم الحروف نے شرکت کی
۔ جبکہ روزنامہ پاکستان کے گروپ ایڈیٹر کوآرڈینیشن ایثار رانا ، 92 نیوز کے
ایڈیٹوریل ایڈیٹر اشرف شریف ، سسٹم ٹوڈے کے چیف ایڈیٹر شاہد نذیر چودھری ،
ڈی آئی جی شہزادہ سلطان ، سابق آئی جی اسلام آباد طارق مسعود یسین ،
ایڈیشنل سیکرٹری ایف بی آر مطیع الرحمن , ڈی پی او بہاولنگر کیپٹن لیاقت
ملک بھائی اور رؤف طاہر بعض وجوہات کی بنا پر نہ آ سکے۔ادب ،صحافت،نظام
تعلیم کے حوالے پُرمغز گفتگو سے سبھی محظوظ ہوتے رہے ۔ ڈاکٹر شاہد سورایا
کی سالگرہ کا کیک کاٹا گیا، پُرتکلف،لذیز ترین، ذائقے دارظہرانے کو مہمانان
نے بہت پسند کیا ۔ دعا ہے کہ
تیر ے اردگرد بہاروں کا رقص ہو
آئینہ تیری خوبصورتی کا عکس ہو
بلندیاں تیرے قدم چومیں
مسرتیں تیرے چارو طرف گھومیں |