آزادکشمیر کی سیاست کے دو فخریہ اور معاشرتی سفاکی کے المناک واقعات

آزادکشمیر کی سیاست کے دو فخریہ اور معاشرتی سفاکی کے المناک واقعات

آزاد جموں وکشمیر میں بھی پورے ملک کی طرح عید الفطر اپنے روایتی انداز وروایات کے مطابق منائی گئی اور نماز عید کے اجتماعات میں ملک ملت کی ترقی خوشحالی آزادی مقبوضہ کشمیر کیلئے خصوصی دعائیں کی گئیں ایسا ہمیشہ سے ہوتا آرہا ہے سارے سال ہی کشمیر کاز کی مناسبت سے جلسہ جلوس مظاہرے ریلیوں سمیت تقاریب کا سلسلہ جاری رہتا ہے مگر اس بار جس طرح سرینگر مرکزی عید گاہ سمیت تمام نماز عید کے اجتماعات کے بعد بڑی بڑی ریلیاں نکال کر آزادی کے نعرے لگائے ہیں۔ اس طرح پہلی بار مرکزی عید گاہ مظفرآباد سے بھی نماز عید کے بعد مقبوضہ کشمیر کے عوام سے یکجہتی کرتے ہوئے ریلی نکالی گئی، اس طرح آزاد کشمیر مقبوضہ کشمیر ایک ہی وقت میں مرکزی عید گاہوں سے نماز عید کے اجتماعات کے بعد ریلیوں کے ذریعے کشمیر کاز کی کامیابی کیلئے ریاست کے دونوں اطراف کے عوام کا جوش وجذبہ یکجہتی کی مثال بن گیا جسکی یہاں ہدایت وزیراعظم فاروق حیدر نے کی تھی اور اتفاق سے وزیراعظم فاروق حیدر جو مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے صدر بھی ہیں پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کے صدر چوہدری لطیف اکبر نے ملکر ریلی کی قیادت کی جو دو قومی جماعتوں کی سیاست میں زبردست اختلاف رائے وآمنے سامنے سرگرمیوں کے باوجودقومی کاز پر ایک ویک زبان کا بھی بہترین امتزاج تھا جو سیاسی کارکنوں عوامی مزاج طبیعت کا مثبت قابل فخر چہرہ ہے اس طرح وزیراعظم کی ہدایت پر محکمہ برقیات میں بھی عید الفطر کے ایام بلکہ چاند رات سے ہی کم سے کم لوڈشیڈنگ کیلئے واپڈہ پرینڈ پراجیکٹ کمپنی سے ملکر مثبت تدبیر اختیار کی اور پترینڈ ہائیڈرل پراجیکٹ سے بجلی پیداوار کے آزمائشی مراحل کچھ دن بعد شروع ہونگے مگر اس کے ایک 50میگا واٹ کے یونٹ کو آپریشنل کرتے ہوئے واپڈا کے سینٹرل گریڈاسٹیشن کے سسٹم کے تحت رامپورہ گریڈاسٹیشن پر لوڈ منتقل کرکے واپڈا اور برقیات کی ٹیمیوں نے چاند رات اور عید الفطر کے پہلے دوسرے دن مظفرآباد سمیت گردنواح کی تمام آبادیوں کو بڑی حد تک لوڈشیڈنگ کے معمول کے دورانیہ سے بچائے رکھا جس کا عوام نے بڑا ریلیف محسوس کیا 147میگاواٹ کے پراجیکٹ کے افتتاح کے حوالہ سے آئندہ چند دنوں بعد آپریشنل کرنے کے آزمائشی تجربات ہونگے اور اگست کے وسط یا آخر میں یہ باقاعدہ کام شروع کردے گا تو مظفرآباد ڈویژن کی بڑی آبادی لوڈشیڈنگ کے حالیہ چھ سے بارہ گھنٹے تک جنجال سے بچ جائیں گے بلکہ اس سے آزاد کشمیر حکومت کی آمدن میں بھی معقول اضافہ ہونا شروع ہو جائے گا مگر جو اصل بات ہے اگر سرکاری محکموں کے سیکرٹریز سربراہان سمیت آفیسران اپنے اپنے طور پر صحیح معنوں میں توجہ مرکوز کریں تو جیسے سیکرٹری برقیات عابد اعوان سمیت ان کی ٹیم نے ایک کوشش کی عارضی مگر عین موقع پر لوگوں کو ریلیف دینے میں کامیاب ہوئے باقی بھی ایسی طرح کوشش کرکے بہت سے مسائل کا خاتمہ کر سکیں گے افتخار عارف کہتے ہیں اعلیٰ معیار اور برے معیار کا تعلق لوگوں کے رویے پر منحصر ہوتا ہے جس میں اہمیت اس بات کی ہوتی ہے معاشرہ کون سی بات کو رد کرتا ہے اور کون سی بات کو قبول کرتا ہے یعنی عوام کا دم خم صرف اچھا اور برا محسوس کرنے کا اظہار اس میں اپنا رد عمل شامل کرنا ہی نظام اور اس کے پرزوں کے رویے تشکیل دیتا ہے خود کو بڑا لیڈر رہنماء سبھی مکاتب فکر شعبہ جات کے بڑے بڑے نام کھلوانے والوں سے لیکر سرکار یعنی اصل مشینری جریدہ وغیر جریدہ ملازمین کے اندر اصول پسندی نیک پارسہ ہونے کا اظہا رکرنے سے کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دینے والے جب بڑا تو بڑا معمولی سے معمولی سا معاملہ بھی آجائے تو مذہب، مسلک علاقہ، برادری، پیشہ وارانہ تعلق، مفادات کو مصلحت مجبوری کا نام دے کر حیلے بہانے آڑے لے آتے ہیں وادی نیلم دو نوجوانوں کو ایک علاقے کے لوگوں نے رات بھر حبس بے جا ء میں رکھتے ہوئے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا اور آئین قانون اقدار کو تہس نہس کر کے رکھ دیا اسی طرح پٹہکہ چوکی میں گرفتار ایک شخص کو دوران حراست جس طرح تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے موت کے گھاٹ اُتار دیا ایسا دشمن ملکوں کے ایجنٹ کے ساتھ بھی کبھی نہیں کیا گیا یہ ثابت ہے اس کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ دوران حراست ہی ہوا ہے دونوں واقعات میں برادری یا محکمانہ ساتھی کا نام دے کر بچنے اور بچانے کے ناسور رویے نے یہ واقعات رونما کیے ہیں اگر ماضی میں علاقے برادری مسلک اور پیشہ وارانہ پیٹی بند بھائی کے جاہلانہ رویہ اختیار کرکے جرم کرنے والوں کو نا بچایا جاتا اور قانون کے مطابق انجام سے دو چار کیا جاتا ہے تو یہ سفاک واقعات کبھی رونما نہ ہوتے اب بھی یہ ساری ریاست، معاشرے کے ہر فرد کا فرض بنتا ہے ایسا فعل جو جرم ہو اس کے کرنے والے کے جرم میں شریک جرم ہونے کے بجائے حق بات کریں یہ خود جرم کرنے والے اور علاقے برادری اور معاشرے ریاست کے حق میں بہت بڑی نیکی ہوتی ہے ورنہ اس کے بھیانک انجام سامنے آتے ہیں مکافات عمل سے کوئی نہیں بچ سکتا۔ایک بستی والوں کے کچھ افراد نے دیوانے شخص پر کسی وجہ سے جھوٹا الزام لگا کر آگ میں جلا دیا تھا۔باقی سب آبادی اس کا تماشا دیکھتی رہی اور چند سال بعد اُسی جگہ پر یہ سب جمع ہوئے تو آگ میں جل کر کوئلہ بن گئے۔جن کا تماشا ساری دنیا نے دیکھا۔یہ نشانیاں ہوتی ہیں جو چاہئیے سمجھے۔اچھے کام کر کے خاندان،برادری،علاقہ،مسلک،ملک و ملت کا نام روشن کرنا چاہئیے نہ کہ برے کام کا ساتھ دے کر بلاؤں کو دعوت دینی چاہئیے ہے۔گزشتہ کچھ عرصہ سے حکومت اور پیپلز پارٹی کی نئی تنظیم کے سربراہان کے حوالہ سے تنقید کے نشتر چلانے کا سلسلہ جاری ہے۔جو مثبت اور تعمیری ہونا چاہئیے۔خود حکمران جماعت اور پیپلز پارٹی سمیت ساری قیادت ان کے کارکنوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے وہ تنقید کرتے وقت ایکدوسرے کی ذات پر حملے نہ کریں اور اجتماعی سیاسی،ریاستی امور و سرگرمیوں پر دلیل و جواز کو بنیاد بنائیں۔ورنہ سب ایکدوسرے کا کٹھا چٹھا جانتے ہیں۔

Tahir Ahmed Farooqi
About the Author: Tahir Ahmed Farooqi Read More Articles by Tahir Ahmed Farooqi: 206 Articles with 149238 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.