آل سعود کا شاندار ماضی اور تابناک مستقبل

سعودی عرب کی کوشش ہے کہ مشرق وسطی میں ایک خاص مکتب فکر کے علاوہ دوسرے مکاتب کے لوگوں کو ختم کر دیا جائے اس ہدف کے حصول کا آغاز یمن اور بحرین سے ہو چکا ہے یہاں اب تک ہزاروں عام لوگوں کو مارا جا چکا ہے لیکن اتنے بڑے قتل عام کے بعد کسی ایک بھی سعودی مفتی کو یہ توفیق حاصل نہیں ہوئی کہ وہ اس قتل عام کی مخالفت کرے بلکہ مفتیان کرام بتدریج دنیا بھر میں مخالف مکتب فکر کے لوگوں کے قتل کے خواہاں ہیں یہی وجہ ہے کہ گزشتہ چند دہائیوں میں آل سعود کے ہم مکتب لوگوں نے ہی دنیا بھر میں دہشت گردی کی کاروائیاں کیں القاعدہ،طالبان،لشکر جھنگوی اور اب داعش سب کا فکری مشرب ایک ہی ہے۔

آل سعود

اقتدار بڑی عجیب بلا کا نام ہے تاریخ گواہ ہےکہ اسی اقتدار نے باپ کے ہاتھوں بیٹے بیٹوں کے ہاتھوں باپ اور بھائیوں کے ہاتھوں بھائی مراوائے اسی اقتدار کے حصول کے لئے بہت سے انبیا کو قتل کیا گیا یہ جانتے ہوئے بھی یہ الہی نمایندے تھے جو لوگوں کی ہدایت کا فریضہ انجام دے رہے تھے موجودہ دور میں اقتدار کے حصول اور اس کی حفاظت کے لئے بدترین مثال آل سعود کا اقتدار ہے۔.

شیخ سعود نے آل وہاب کی فکری مدد جبکہ انگلینڈ کی مالی مدد کے ذریعے مکہ اور مدینہ کی مقدس سرزمین پر قبضہ کیا اس قبضہ کے بعد اس سرزمین کو مملکہ السعودیہ کا نام دیا گیا یہی وہ وقت تھا جب مسلمانوں کی بدبختی کا آغاز ہوا ایک طرف آل سعود نے انگلینڈ اور شدت پسند یہودیوں کی ایما پر اسلامی تاریخ کے اکثر مظاہر کو مٹایا تو دوسری طرف ایک خاص مکتب فکر کے لوگوں کے سوا سب مسلمان فرقوں کو کافر قرار دے کر ایک نا ختم ہونے والی جنگ کا آغاز کیا آل سعود کے فکری منبع یعنی شیخ عبد الوہاب کے افکار کا جائزہ لیا جائے تو انہوں نے مکمل تصریح کے ساتھ ایک مخصوص مکتب فکر کے علاوہ دوسرے تمام مکتب فکر کو کافر قرار دیتے ہوئے ان کے جان و مال کو جائز قرار دیا۔

اسی فکر پر عمل کرتے ہوِئَے آل سعود نے دنیا بھر میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد کو خاک و خون میں نہلایا آل سعود نے ہمسایہ ممالک میں قتل عام کا جو بازار گرم کیا وہ تاریخ کا حصہ ہے آج بھی سعودی عرب کی کوشش ہے کہ مشرق وسطی میں ایک خاص مکتب فکر کے علاوہ دوسرے مکاتب کے لوگوں کو ختم کر دیا جائے اس ہدف کے حصول کا آغاز یمن اور بحرین سے ہو چکا ہے یہاں اب تک ہزاروں عام لوگوں کو مارا جا چکا ہے لیکن اتنے بڑے قتل عام کے بعد کسی ایک بھی سعودی مفتی کو یہ توفیق حاصل نہیں ہوئی کہ وہ اس قتل عام کی مخالفت کرے بلکہ مفتیان کرام بتدریج دنیا بھر میں مخالف مکتب فکر کے لوگوں کے قتل کے خواہاں ہیں یہی وجہ ہے کہ گزشتہ چند دہائیوں میں آل سعود کے ہم مکتب لوگوں نے ہی دنیا بھر میں دہشت گردی کی کاروائیاں کیں القاعدہ،طالبان،لشکر جھنگوی اور اب داعش سب کا فکری مشرب ایک ہی ہے۔
مسلمانوں کے داخلی اختلافات سے یہاں لومڑی صفت کہلانے والا ملک برطانیہ فائدہ اٹھاتا چلا آر ہاہے وہاں ایک عرصے سے اس گنگا میں امریکہ بھی ہاتھ دھو رہا ہے اور جتنے بھی سعودی بادشاہ آئے سب امریکی اشاروں پر ناچتے رہے اور اس مقدس سرزمین کے تمام وسائل امریکی صدور کے پاؤں پر نچھاور کرتے رہے یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے اور آل سعود کے زوال تک جاری رہے گا اس لئے کہ نئے بنائے جانے والے ولی عہد نے بھی امریکہ حاضر ہو کر جناب ٹرمپ سے مکمل وفاداری کا اظہار کرتے ہوئے آیندہ اپنا تن من دھن امریکہ پر قربان کرنے کا عہد کیا اور اس سے پہلے شہزداہ حضور کے باپ جناب شاہ سلمان مقدس سرزمین کے باسیوں کا اربوں ڈالر ٹرمپ کے پاؤں پر نچھاور کر چکے ہیں اور معاہدے کے مطابق امریکہ آل سعود کو نہ تو یمن میں ظلم سے روک رہا ہے جہاں حوثیوں کی نسل کشی جاری ہے اور نہ ہی بحرین میں جہاں آل سعود مقامی باشندوں پر زمین تنگ کئے ہوئے ہیں اسی طرح شام کی جنگ کا ایک بڑا کھلاڑی بھی سعودی عرب ہے جو شام میں جمہوریت کے فروغ کے لئے ایک گروہ کو اسلحہ دے کر قتل عام میں مصروف ہے لیکن یہاں آل سعود کو خاطر خواہ کامیابی اس لئے حاصل نہیں ہو رہی کہ ایران مقابلے میں کھڑا ہے اسی لئے جناب ٹرمپ کے حکم پر پچاس سے زائد اسلامی ممالک کا اتحاد بنایا گیا تا کہ ایران کو راستے سے ہٹا کر آل سعود کا راستہ صاف کیا جا سکے تا کہ وہ اپنا من پسند اسلام نافذ کر سکیں اس قتل و غارت کے سارے کھیل کا نتیجہ اس وقت تک آل سعود کے حق میں رہے گا جب تک آل سعود کے پاس تیل کے ذخائر اور عوام کا لوٹا ہوا سرمایہ باقی ہے تیل اور سرمائے کے ختم ہونے کے ساتھ ہی آل سعود کے اقتدار کا سورج غروب ہو جائے گا۔

 

محمد اشکان بھٹی
About the Author: محمد اشکان بھٹی Read More Articles by محمد اشکان بھٹی: 11 Articles with 8788 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.