یہود ہنود گٹھ جوڑ

17 ستمبر 1950 کو ہندوستان کے وزیر اعظم پنڈٹ جواہر لال نہرو کا غاصب اسرائیل کو ان الفاظ کے ساتھ تسلیم کرنا کہ ’’روئے زمین پر اسرائیل ایک حقیقت جسے تسلیم کئے بغیر کوئی چارہ کار نہیں اور ہم نے بہت پہلے اس کا اعتراف کرلیاتھالیکن عرب ممالک کی دوستی اور ان کے جذبات کو ٹھیس نہ پہونچانے کی خاطر ہم اس کا اظہار نہیں کررہے تھے ‘‘ تب سے یہود و ہنود کی دوستی کا سفر شروع ہوا جو قدرے سست روی کا شکار رہا ،مگر 1992 میں باقاعدہ طور پر دونوں ممالک میں سفارتی تعلقات قائم ہوئے ،اورسب سے پہلے2000 میں جسونت سنگھ نے بطور زیر خارجہ اسرائیل کاسرکاری دورہ کیا ،اسی طرح 2003 میں اسرائیل کے وزیر اعظم ایرن شیرون نے پہلی مرتبہ ہندوستان کا دورہ کیا بھارت اور اسرائیل کے درمیان گٹھ جوڑ مزید گہرا ہوگیا ہے ،جب کہ دوسری جانب نریندر مودی بھارت کے پہلے وزیر اعظم کی حیثیت سے بھارت اور اسرائیل کے سفارتی تعلقات کے قیام کی پچیسویں سالگرہمنانے کے لیے 3جولائی سے تین روزہ دورے پر تل ابیب پہنچے ،جب کہ اس موقع پر دونوں ممالک نے 7؍ معاہدوں پر دستخط کردیئے ہیں جس میں سائبر سیکورٹی ، سیٹیلائٹ ٹیکنالوجی ، پانی اور زراعت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا گیا جبکہ 4؍کروڑ ڈالر کا تخلیقی فنڈ بھی قائم کردیا گیا ہے۔

دونوں رہنماؤں کی ملاقات اور مذاکرات کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور اسرائیل دہشت گردی کیخلاف اسٹرٹیجک شراکت داری بنائیں گے ۔ مشترکہ اعلامیے میں تعلقات کو ’انتہائی قریبی دوستی‘ قراردیا گیاجبکہ اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے بھارت کے ساتھ تعاون کو آسمانوں پر شادی سے تعبیر کیا اور کہا کہ نئی دہلی سے تعلقات وہ شادی ہے جو آسمانوں پر طے ہوئی اور زمین پر انجام پارہی ہے ۔

ادھر بھارتی وزیراعظم بھی اسرائیلی خوشنودی میں پیچھے نہ رہے اور انہوں نے اسرائیلی جھنڈے کے رنگوں جیسا لباس پہنا ۔ انہوں نے نریمان ہاؤس پر حملے میں زندہ بچ جانے والے اسرائیلی بچے موشے ہولٹزبرگ سے بھی ملاقات کی اور بھارت اسرائیل کلچر سینٹر کا بھی دورہ کیا ۔

بادی النظر میں مودی کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اوراسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کے بعد کا علامیہ امت مسلمہ کے لیے واضح پیغام ہے مسئلہ کشمیر ہو یافلسطین کا قضیہ عالم کفر کا ایجنڈا ایک ہی ہے ، بلاشبہ امریکہ ، بھارت اور اسرائیل زمین پروہ عالمی سامراج ہیں جن کامقصد صرف اور صرف مسلمانوں کوتباہ کرنا اور ان کے حقوق کو سلب کرنا ہے ،یہ کھلی حقیقت ہے کہاگر امریکہ نے عراق وافغانستان میں آگ و آہن کی برسات کرکے لاکھوں مسلمانوں کا خون بہایا ہے تو بھارت اقوام متحدہ کی متفقہ قرار دادوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں تمام انسانی کی بدترین پامالی کا مرتکب ہورہا ہے جب کہ 1948میں عالمی کفریہ طاقتوں کی ایماپر ارض فلسطین پر صہیونی ریاست اسرائیل کو وجودمیں لایا گیا تب سے اب تک ہر گزرتے دن کے ساتھ اسرائیل اور اس کے حواریوں نے مشرق وسطیٰ کا امن تہہ وبالا کئے ہوئے ہے ،بالاشبہ امریکہ ،اسرائیل اور بھارت کا گٹھ جوڑظلم،ناانصافی ،حقوق اور اقدار کی پامالی کے اقدام کے لیے باعث تقویت ہے ،اوریہود ،ہنود اور نصریٰ کی مثلث مسلم دنیا کو واضح پیغام ہونے کے علاوہ قرآنی حکم کی عملی تصویر بھی ہے کہ اے ایمان والو!یہود و نصریٰ کو اپنا دوست مت بناؤ ،یہ خود ہی ایک دوسرے کے یار ومددگار ہیں (المائدہ 51) ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم بحیثیت امت باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنے مسائل کا حل تلاش کرنا ہوگا اور یہود وہنود کی سازشوں کے سدباب کے لیے مطلوبہ صلاحیتوں کا حصول ممکن بنانا ہوگا ۔

Molana Tanveer Ahmad Awan
About the Author: Molana Tanveer Ahmad Awan Read More Articles by Molana Tanveer Ahmad Awan: 212 Articles with 249748 views writter in national news pepers ,teacher,wellfare and social worker... View More