ظالم بھارت فورسز کے ہاتھوں کشمیری حریت پسند نوجوان
رہنما مظفر وانی شہید کی شہادت کو ایک سال مکمل ہوگیا۔ غیور کشمیری قوم
بھارتی فورسز کی تمام تر سفاکیت کے باوجود آج بھی نہ صرف پوری ہمت و
استقامت کے ساتھ سینہ تانے کھڑی ہوئی ہے، بلکہ اسلحہ سے لیس بھارتی فورسز
کو ناکوں چنے چبوا رہی ہے۔ کشمیریوں کے حوصلے پہاڑوں سے بھی بلند ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنماؤں سیدعلی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور
یاسین ملک نے حزب المجاہدین کے نوجوان کمانڈر برہان مظفر وانی کی پہلی برسی
پر بھارت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔ کشمیری رہنماؤں نے 7
جولائی سے 13 جولائی تک احتجاجی پروگرام ترتیب دیا ہے اور اس دوران 13
جولائی 1931 کے شہدا کو بھی خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔ احتجاج کے دوران
پوری وادی میں بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں بڑے مظاہرے کیے جائیں
گے۔13 جولائی کا دن بھارتی بربریت کے دن کے طور پر برسوں سے منایا جا رہا
ہے۔ اس روز بھارتی فوج نے پہلی مرتبہ کشمیریوں کے سینے چھلنی کیے تھے اور
سڑکوں پر شہیدوں کی لاشوں کا ڈھیر لگ گیا تھا، جبکہ تحریک حریت کے نوجوان
رہنما مظفربرہان وانی کو بھارتی فوج نے 8 جولائی 2016 کو ضلع اسلام آ باد
کے علاقے کوکر ناگ میں دو ساتھیوں معصوم احمد شاہ اور سرتاج احمد شیخ سمیت
شہید کیا تھا۔ حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان مظفر وانی کی برسی سے خوفزدہ
بھارتی دہشتگرد فورسز نے مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ سروس، سوشل میڈیا ویب
سائٹس، ٹرین سروس سمیت ذرائع آمد و رفت معطل کردیے ہیں، جبکہ وادی میں 21
ہزار اضافی فوجی بھی تعینات کردیے گئے ہیں۔ شہید برہان مظفر وانی نے اپنی
زندگی میں تو بھارتی بزدل فوجیوں کا خوب ڈٹ کر مقابلہ کیا تھا، اب وہ شہادت
کے بعد بھارتیوں کو خوابوں میں بھی ڈرانے لگے ہیں۔ شہید برہان مظفر وانی کی
پہلی برسی سے خوفزدہ کٹھ پتلی انتظامیہ نے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں پر زندگی
مزید تنگ کردی اور جمعہ کی صبح سے موٹر سائیکل سواروں کی بھی پکڑ دھکڑ شروع
کردی گئی ہے۔ جبکہ بھارتی فوج برہان وانی سے اتنی خائف ہے کہ شہادت کے ایک
سال بعد بھی برہان وانی ان کے اعصابوں پر سوار نظر آتا ہے۔ بوکھلاہٹ کی
شکار مودی سرکار کے حکم پر بھارتی فوج نے کشمیر میں آزادی کی علامت شہید
برہان وانی کے گھر پر دھاوا بول دیا اور وانی کے والد کو گرفتار کرکے
نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
گزشتہ سال 8جولائی 2016 کو جموں کشمیر میں ہندوستانی فورسز کے ہاتھوں
مقابلے میں شہید کیے گئے کشمیری نوجوان اور حریت پسند برہان مظفر وانی ایک
ہونہار طالب علم تھے۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق اسکول پرنسپل
کے بیٹے اور اسکول میں نمایاں نمبرز حاصل کرنے والے کشمیری طالب علم برہان
وانی نے صرف 15 سال کی عمر میں ہندوستانی فورسز کے خلاف ہتھیار اٹھائے تھے۔
ہندوستانی میڈیا کے مطابق برہان وانی نے اپنے بڑے بھائی خالد وانی پر
ہندوستانی فوجیوں کے تشدد کے بعد ہتھیار اٹھائے۔ خالد وانی کو سال 2010 میں
بھارتی فورسز نے تشدد کا نشانہ بناکر شہید کردیا تھا۔ کشمیری نوجوانوں کے
نزدیک برہان وانی حریت پسند اورایک ہیرو تھے۔ حزب المجاہدین کے 22 سالہ
کمانڈر برہان مظفر وانی کو ہندوستانی فوج نے جعلی مقابلے میں شہید کیا،
برہان مظفر وانی کی شہادت کی خبر پوری ریاست میں بہت تیزی سے پھیلی، جبکہ
نوجوانوں کی جانب سے شدید رد عمل بھی دیکھنے میں آیا۔ برہان مظفر وانی کی
گزشتہ روز نماز جنازہ پر احتجاج شروع ہوا تھا، جس میں سیکورٹی فورسز اور
نوجوانوں میں تصادم ہوا۔ جس کے بعد پورے کشمیر میں احتجاج کا نیا سلسلہ
شروع ہوگیا تھا۔ برہان وانی کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے کشمیریوں کی بڑی
تعداد تمام تر پابندیاں اور رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے سڑکوں پر آئی تھی۔ برہان
وانی شہید کے جنازے میں دو لاکھ افراد نے شرکت کی اور اس مجاہد کو پاکستانی
پرچم میں لپیٹ کر دفن کیا گیا۔ کشمیری نوجوان ،بچے ،بوڑھے آزادی کے اس
متوالے کی شہادت پر احتجاج کرتے رہے۔ انٹرنیٹ بند کر دیا گیا، موبائل فون
سروس بھی معطل کر دی گئی اور وادی میں زندگی بری طرح مفلوج ہو کر رہ گئی۔
شاہرائیں اور سڑکیں بھی بند کر دی گئیں۔ اسکول، کالج اور یونیورسٹیوں کے
طلباء پڑھائی چھوڑ کر بھارت سرکار اور فوج کے خلاف ڈٹ گئے اور یوں کشمیر کا
بچہ بچہ برہان وانی بن گیا۔
برہان مظفر وانی کی شہادت نے تحریک آزادی کشمیر میں ایک نئی روح پھونک دی۔
کشمیری عوام بھارتی فورسز کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن گئی اور ڈٹ کر ان
کا مقابلہ کرنے لگی۔ جس کے بدلے میں بھارتی فورسز نے کشمیری عوام پر مظالم
کے پہاڑ توڑے۔ کئی ماہ تک کشمیر میں کرفیو نافذ کیے رکھا۔ قابض فورسز نے
برہان وانی کی شہادت کے بعد ایک سال میں فسطائیت کا بھر پور مظاہرہ کرتے
ہوئے 20 ہزار سے زاید کشمیریوں کو پیلٹ گنز کا نشانہ بنایا۔ 150 کشمیریوں
کو شہید، 18ہزار سے زاید کو زخمی، 2200 افراد کو بصارت سے محروم، 11ہزار
کشمیریوں کو گرفتار کیا، 17ہزار رہائشی مکانات اور ساڑھے 6ہزار گاڑیوں کو
نقصان پہنچایا۔ بھارتی فورسز نے ہر طرح کا ظلم کشمیری عوام پر کیا، مگر
کشمیری عوام پیچھے نہیں ہٹے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم روز
بروز بڑھتے چلے جا رہے ہیں تو دوسری جانب کشمیری بھی آزادی کی تحریک کو
زندہ رکھنے کے لیے شہادتوں کی تاریخ رقم کرتے چلے جا رہے ہیں۔ کشمیر میڈیا
سروس کی رپورٹ کے مطابق صرف گزشہ ماہ جون میں بھارتی فوج کے ہاتھوں دو بچوں
سمیت 37 کشمیریوں نے جامِ شہادت نوش کیا جب کہ 775 زخمی ہوئے۔ بھارتی فوج
نے کشمیریوں پر ہر قسم کا ظلم وستم آزما کر دیکھ لیا، یہاں تک کہ پیلٹ گن
کا بھی بے دریغ استعمال کر کے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبانے کا حربہ
آزمایا مگر ہر کشمیری کا لہو ایندھن بن کر آزادی کی اس شمع کو مزید فروزاں
کرتا چلا جا رہا ہے۔ گزشتہ برس بھارتی فوج کے ہاتھوں حزب المجاہدین کے
کمانڈر برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد کشمیریوں کے مظاہروں اور تحریک میں
شدت آ گئی۔ بھارت کی موجودہ انتہاپسند حکومت کی غلط فہمی تھی کہ چند ایک
کشمیریوں کی شہادتوں کے بعد اس تحریک کی شدت میں کمی آ جائے گی اور کشمیری
بھارتی حکومت کے سامنے سرنگوں ہو جائیں گے مگر کشمیریوں نے جذبہ حریت کے
علم کو بلند رکھ کر بھارتی حکومت کی غلط فہمی دور کردی۔ برہان وانی کی
شہادت کے بعدکشمیری مزید عزم و ہمت کے ساتھ بھارتی جارحیت کے سامنے سینہ
تان کر کھڑے ہیں۔ اس سارے منظر نامے میں عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی
لمحہ فکریہ ہے۔ ہٹلر کو ہولو کاسٹ کا مجرم کہا جاتا ہے، مگر بھارت نے جبر
اور قہر اور دہشت گردی کے سارے ریکارڈ مات کر دیے ہیں، اس کے باوجود ساری
دنیا بھارت کی اس دہشت گردی پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ پاکستان نے یو
این او میں بھارت کے اس ظلم کا پردہ چاک کیا، مگراس ادارے کے ارکان نے سنی
ان سنی کر دی۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم اور انسانی حقوق کی
خلاف ورزیوں پر عالمی برادری کی خاموشی افسوسناک ہے۔
کشمیر کے معاملے میں عالمی برادری نے ہمیشہ مجرمانہ کرداری ادا کیا ہے۔
کشمیر میں برسوں سے بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے، لیکن عالمی برادری گنگ
ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے اتحاد کولیشن آف سول سوسائٹی کی رپورٹ کے
مطابق کل ملا کر کشمیر میں فی الوقت سات لاکھ سے زاید بھارتی فورسز موجود
ہیں۔ ان میں پولیس اور نیم فوجی اہلکاروں کی تعداد ڈھائی لاکھ کے قریب ہے۔
ملٹری انٹیلی جنس کے 1781، انٹیلی جنسی بیورو یا آئی بی کے 364 اور ریسرچ
اینڈ اینالیسز یا را کے 556 اہلکار جموں کشمیر کے 22 اضلاع میں سرگرم ہیں۔
رپورٹ میں 1080 حراستی ہلاکتوں 172 حراستی گمشدگیوں اور جنسی زیادتیوں اور
حراست کے دوران جسمانی اذیتوں کے متعدد واقعات کی تفتیش کی گئی ہے۔ رپورٹ
میں فوج، نیم فوجی اداروں اور پولیس کے 267 سینئر افسروں سمیت 972 اہلکاروں
کو انسانیت کے مختلف جرائم میں ملوث قرار دیا گیا ہے۔ ان میں فوج کے ایک
میجر جنرل، سات بریگیڈیئر، 31 کرنل، چار لیفٹنٹ کرنل، 115 میجر اور 40
کیپٹین شامل ہیں۔ مقبوضہ جموں کشمیر سے متعلق کشمیر کی ایک انسانی حقوق
تنظیم کی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی فوجیوں
نے ریاستی دہشتگردی کی جاری کارروائیوں میں جنوری 1989ء سے اب تک 95136 بے
گناہ کشمیریوں کو شہید کیا ہے، جن میں 7245 کو دوران حراست شہید کیاگیا۔ ان
واقعات سے 22,788 خواتین بیوہ، 107,800 بچے یتیم، 10,229 خواتین کی بے
حرمتی، 8ہزار سے زاید افراد کو حراست کے دوران لاپتا، 106,025 عمارتوں کو
تباہ، ہزاروں نوجوانوں کو گرفتار، جبکہ کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت
سینکڑوں کشمیریوں کو مختلف جیلوں میں قید کیا گیا۔ ایک لاکھ 36 ہزار سے
زائد کشمیریوں کو حراست میں لیا گیا۔ دہشت گردی اور بدامنی کا الزام لگا کر
اس دوران کشمیریوں کے ایک لاکھ سے زاید گھروں کو بھی مسمار کردیا گیا۔
بھارت نے کشمیری عوام میں جدوجہد آزادی کی روح سرے سے ختم کرنے کے لیے
کشمیریوں کی نسل کشی کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے۔ شہید کیے جانے والوں
میں بڑی تعداد ان بے قصور افراد کی ہے، جو کسی بھی عسکری تحریک سے وابستہ
نہیں تھے، بلکہ ان کا قصور فقط ان کا کشمیری ہونا تھا۔ کئی مرتبہ بے قصور
کشمیری نوجوانوں پر مختلف جھوٹے الزامات عاید کرکے انہیں حراستی مراکز میں
بند کردیا جاتا ہے اور پھر انہیں یا تو تشدد کرکے شہید کردیا جاتا ہے یا
پھر انہیں تاحیات انہی جیلوں میں بند رکھ کر ناکارہ بنا دیا جاتا ہے، تاکہ
ان میں سے کوئی بھی بھارتی مظالم کے خلاف کوئی آواز بلند نہ کرسکے اور نہ
ہی اپنی آزادی کے لیے کوئی کردار ادا کر سکے۔ جب کسی بھارتی ظلم کے بعد
کشمیری قوم اس کے خلاف احتجاج کے لیے نکلتی ہے تو بھارتی درندے ان میں
نوجوان لڑکوں کو خاص طور پر نشانہ بناتے ہیں تاکہ کشمیریوں کو نوجوان نسل
کو جدوجہد آزادی کے لیے کسی قابل نہ رہنے دیا جائے۔ بھارتی افواج کی طرف سے
کشمیر میں ہونے والے مظالم پر دنیائے انسانیت چیخ رہی ہے، مگر کسی کے بھی
کان پر کوئی جوں نہیں رینگتی۔ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے
بھارتی افواج کے مظالم کی جانب اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی بارہا توجہ
دلائی، مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ اقوام متحدہ بھی اس سلسلے میں روایتی
بیان بازی سے کام لے رہی ہے اور اس کی جانب سے مقبوضہ وادی میں ہونے والے
مظالم کی کھلے الفاظ میں مذمت تک نہیں کی گئی۔ |