بھارت اور مقبوضہ کشمیر۔۔۔۔؟؟

برصغیرپاک و ہند کی تاریخ مکمل قربانیوں سے لبریز ہے، راجہ ڈاہر ہو یا انگریز سامراج کا دور یا پھر تحریک پاکستان ان تمام ادوار میں مسلمانوں نے اپنی جان و مال کے نذرانے کہیں آزادی کیلئے تو کہیں اپنے مذہب کی حفاظت کیلئے پیش کیئے، انگریزوں نے مغلیہ دور کے آخری چشم و چراغ بہادر شاہ ظفر کو دھوکے اور فریب کیساتھ تجارت کا چہرہ دکھا کر خاموشی کیساتھ سازشوں کا جال پھیلایا اور مفاد پرست، ضمیر فروشوں کے ساتھ ملکر بہادر شاہ ظفر کی حکومت کا تختہ الٹنے میں اہم کردار ادا کردیا، جب برطانوی انگریزوں نے مسلمانوں کو ہندوؤں کے ذریعے مغلوب بنانا شروع کیا تو مسلم دانشوروں، قلم کاروں اور سیاسی لیڈروں نے اس قوم کی بقا کیلئے تن من دھن کیساتھ مکمل مخلص ہوکر قدم بڑھائے اور اپنے سامنے طاقتور حکمرانوں اور فوجیوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر جدوجہد کو بڑھایا، کہیں تعلیم کے زیور کو مسلم قوم میں شعور بڑھایا تو کہیں مذہب کی محبت اور بقا کیلئےیکجا کیا گیا، وقت گزرتا گیا لیڈر آتے گئے صعوبتیں برداشت کرتے رہے بالآخر انگریز نے برصغیر سے واپس جانے کا ادارہ کیا تو اس خطے میں موجود دو قوموں نے اپنے اپنے مستقبل کیلئے سوچنا شروع کیا، سب سے پہلے کانگریس بنائی گئی لیکن کانگریس نے قلیل وقت میں واضع کردیا کہ اس کے عزائم اور مقاصد صرف اور صرف ہندوؤں کی بقا اور روشن مستقبل کیلئے ہے، اُس وقت کے مسلم رہنماؤں میں سب سے زیادہ منفرد ، قابل، ذہین، فطین، مدبر، دانا، بہادر اور انتہائی شریف النفس مسلم رہنما محمد علی جناح تھے، محمد علی جناح نے کانگریس کی چالاکی، ہوشیاری اور مکرو فریب کو بھانپ لیا ،محمد علی جناح نے مسلمانوں کیلئے ایک علیٰحدہ خالصتاًسیاسی پلیٹ فارم مہیا کیا ،اس سیاسی پلیٹ فارم کا نام مسلم لیگ رکھا گیا ، مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے تحریک پاکستان کے کاروان میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طالبعلوں نے براہ راست محمد علی جناح کی قیادت میں تحریک کا جلا بخشی اورعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طالبعلوں نےاپنی حصول تعلیم کے ساتھ ساتھ تحریک کے امور کو بھی با احسن طریقے سے ادا کیا کہ نہ تعلیم کا حرج آیا اور نہ ہی تحریک کی رفتار اور شدت میں کمی آئی یہ محمد علی جناح کی رہنمائی اور دانشوری ہی تھی کہ انھوں نے بہترین رہنمائی کیساتھ اُس ووقت کے نوجوان طالبلعموں سے بہتر انداز میں مثبت کام لیئے ، معزز قائرین !! مجھے فخر ہے کہ میں ایسے ہی ایک تحریک پاکستان کے کارکن اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے فارخ التحصیل طالبعلم سردار حسین صدیقی کا سب سے چھوٹا بیٹا ہوں ،محمد علی جناح کی بھرپور کامیاب سیاست اور ثابت قدمی کے سبب ہمیں ایک آزاد ریاست نصیب ہوئی اس ریاست کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان رکھا گیا،مجھے فخر ہے کہ میرے والد نے تمام عمر اصولوں اور سچائی پر زندگی گزاری ۔! معزز قائرین!!محمد علی جناح کی لازوال قائدانہ صلاحیت کا پوری دنیا نے اعتراف کیا اور تحریک پاکستان کے کارکنان نے محمد علی جناح کو قائد اعظم کے لقب سے پکارا جو آج تک پوری دنیا میں اسی لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔!!جنرل راجہ سر امر سنگھ جوکہ برطانوی انگریز کے خاص ایجنٹ تھے اور انگریزوں کی جاسوسی اور خدمات کے سبب برطانوی انگریز جنرلوں نے انہیں نہ صرف جنرل کا بلکہ سر کا خطاب سے بھی نوازا، جنرل راجہ سر امر سنگھ قبل از پاکستان کشمیر کاراجہ تھا جب تحریک پاکستان کے تحت پاکستان کا وجود آیا تب جنرل راجہ سر امر سنگھ کے بیٹے مہاراجہ ہری سنگھ نے انگریزوں کے اشارے پر کشمیر کے ایک حصہ کو متنازعہ بنانے کیلئے انگریزوں کے اشارے پر چلتے ہوئے کشمیر کے بڑے حصے کو متنازعہ بنادیا بھارت پہلے ہی کشمیر پر اپنے دانت گاڑنے کی کوشش میں تھا مہاراجہ ہری سنگھ کے عمل سے اس کو اپنے عزائم کو مکمل کرنے میں آسانی ہوئی اور پارٹیشن کے موقع پر کشمیر کے بڑے حصے پر قابض ہوگیا جسے بین الاقوامی عدالت میں چیلنج کیا جو ابھی تک فیصلے نہیں ہوا،بھارت کی سیاست ہو یا سینا دونوں نے کشمیر کے رہائشیوں پرظلم و بربریت کے پہاڑ کھڑے کردیئے۔،جموں و کشمیر اس وقت بھارت کے زیر انتظام سب سے شمالی ریاست ہے جس کا بیشتر علاقہ ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے پر پھیلا ہوا ہے، جموں و کشمیر کی سرحدیں جنوب میں ہماچل پردیش اور پنجاب، بھارت، مغرب میں پاکستان اور شمال اور مشرق میں چین سے ملتی ہیں، پاکستان میں جموں و کشمیر کو اکثر مقبوضہ کشمیر کے نام سے پکارا جاتا ہے،جموں و کشمیر تین حصوں جموں، وادی کشمیر اور لداخ میں منقسم ہے، سری نگر اس کا گرمائی اور جموں سرمائی دارالحکومت ہے، وادی کشمیر اپنے حسن کے باعث دنیا بھر میں مشہور ہے جبکہ مندروں کا شہر جموں ہزاروں ہندو زائرین کو اپنی جانب کھینچتا ہے، لداخ جسے "تبت صغیر" بھی کہا جاتا ہے، اپنی خوبصورتی اور بدھ ثقافت کے باعث جانا جاتا ہے، ریاست میں مسلمانوں کی اکثریت ہے تاہم ہندو، بدھ اور سکھ بھی بڑی تعداد میں رہتے ہیں،کشمیر دو جوہری طاقتوں پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعے کا باعث بنا ہوا ہے، پاکستان کا موقف ہے کہ مسلم اکثریتی ریاست ہونے کے باعث تقسیم ہند کے قانون کی رو سے یہ پاکستان کا حصہ ہے جبکہ بھارت اسے اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے، علاقہ عالمی سطح پر متنازع قرار دیا گیا ہے،بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت ہے جس میں وادی کشمیر میں مسلمان 95 فیصد، جموں میں 28 فیصد اور لداخ میں 44 فیصد ہیں، جموں میں ہندو 66 فیصد اور لداخ میں بدھ 50 فیصد کے ساتھ اکثریت میں ہیں، مقبوضہ کشمیر دنیا میں جنت کا ٹکڑا ہے یہاں کی سرسبز وادیاں، جھیلیں اور پہاڑ انتہائی حسین و جمیل ہیں ،اس حسین وادی کو بھارت کی افواج اور ریاست نے مسلسل جنگی ماحول پیدا کرکے برباد کردیا ہے، کشمیری نہتے لوگوں پر کبھی کرفیو، کبھی فائرنگ، کبھی گھر وں میں گھس کر عصمت دری کا عمل ان کا شیوہ بنا ہوا ہے، ستر سال سے زائد اس گھناؤنے عمل سے کشمیریوں کے عزائم کو مزید مضبوط کردیا ہے، وقت کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کے دلوں اور ذہنوں میں آزادی کی روح زندہ جاوید ہوتی جارہی ہے ، سابق صدر اور ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف نے بھارت کو کارگل کے موقع پر جس طرح بے بس و لاچار کردیا تھا وہ پاکستان کی تاریخ کا سنہرا باب لکھا جاچکا ہے، سابق صدر اور ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف نے ہمیشہ سے ایک ہی نعرہ بلند کیا ہے سب سے پہلے پاکستان ، سب سے پہلے پاکستان، یہی وجہ ہے کہ پرویز مشرف نے ہمیشہ بھارتی میڈیا کو بھی اصل چہرہ دکھایا ہے اور واضع کیا کہ تم غاصب ہو اگر باز نہ آئے تو سبق سیکھانا بھی آتا ہے ، سابق صدر اور ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف نے کارگل اور سیاچن کے محاذ پر کامیاب آپریشن کیئے اور بھارت کو بے انتہا نقصان سے دوچار کیا اس نقصان مین بھارت کی سینا انتہائی بے بس و لاچار نظر آئی ، پاک فوج کی بہترین حکمت عملی نے بھارتی سیناؤں کو پسپا ہونے پر مجبور کردیاتھا لیکن اُس وقت کے وزیر اعظم اور آج بھی وہی وزیر اعظم ہیں جو مودی کے یار بنے ہوئے ہیں ان کی غلط پالیسی اور غلط عمل سے پاک افواج جیتی جنگ ہار گئے، وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ بھارت میں انتہا پسند جماعتوں کا ریاست پر زور بڑھنے لگا اور بالآخر انتہا پسند جماعت بی جے پی کی حکومت برسر اقتدار آگئی، بی جے پی کے آتے ہیں مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کے پہاڑ کھڑے کردیئے گئے ،بھارتی حکومت کے ظلم و بربیت کا نتیجہ یہ نکلا کہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک زور پکڑ چکی ہے،یہی وجہ ہے کہ گزشتہ سال برہان مظفر وانی یا برہان وانی بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں متحرک علیحدگی پسند مسلح تنظیم حزب المجاہدین کے کمانڈر تھا۔آٹھ جولائی سن دو ہزار سولہ کو بھارتی فوج سے ایک جھڑپ میں شہید ہلاک ہوا، اس کی شہادت کے بعد کشمیری مذاحمت کی تاریخ میں سب سے طویل ترین مظاہروں کا آغاز ہوا،اس کی شہادت پر کشمیر میں احتجاجی مظاہرے ہوئے جس میں اب تک ایک سو گیارہ افراد ہلاک جبکہ دو سو افراد زخمی ہوئے ہیں،کشمیری رہنماؤں نے اسکی مزمت کی نیز کئی رہنماؤں کو حراست جبکہ کچھ کو نظربند کیا گیا وادی میں انٹرنیٹ و فون سروس بھی اب تک بند کی ہوئی ہے جبکہ امرناتھ ناتھ مندر کے پروگرام کو بھی معطل کیا گیا،پاکستانی وزارت خارجہ نے برہان کی شہادت کی مذمت کی اور مظاہرین کی ہلاکتوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ ۔۔ ماہرین سیاست اور ماہرین عسکریت نے کہا ہے کہ بھارت کے مسلسل ظلم و بربیت کی بنا پر کشمیر کی آزادی اپنے اصل رنگ میں ڈوب چکی ہے مزید بھارتی سیناؤں اور بھارتی رہنماؤں کی سخت پالیسی کے سبب مقبوضہ کشمیر اور خود بھارت کے کئی شہر دھماکوں سے گونج سکتے ہیں ،ماہرین اور تجزیہ کاروں کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں نہتے نوجوانوں کی شہادت پر اب سوچ بیدار ہورہی ہے کہ مرنا ہی ہے تو مار کے مریں گے یقینا ً اس سوچ سے بھارت کسی طور محفوظ نہیں رہ سکے گا ، بھارت ایک شہید کریگا تو کئی ہزار بھارتی سورما جہنم رسید کردیئے جائیں گے ، ان حالات میں بھارت کے سمجھدار اور سلجھے لوگوں نے سر جوڑ کر فیصلہ کیا ہے کہ وہ حکومت بھارت کو بآور کرائیں گے کہانتہا پسند کسی بھی مسائل کا حل نہیں بہتر ہے کہ مسائل کو گفت و شنود سے حل کیا جائے ، ان کے مطابق پاکستان بھی ایٹمی طاقت ہے اور پاکستانی افواج دنیا کی بہترین افواج میں شمار کی جاتی ہے ، بھارتی دانشوروں کا کہنا ہے کہ پاکستان سے بھارت کی جنگ خود بھارت کو مہنگی پڑے گی ، انتہا پسند بھارتی بھارت کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں ،ان کے مطابق بھارت میں اب تک کوئی بھی اقلیت انتہا پسند جماعتوں ، لیڈروں اور حکمرانوں کے ظلم و بربریت سے محفوظ نہیں جو مستقبل قریب میں بھارت کو نا تلافی نقصان سے دوچار کرسکتا ہے۔۔۔۔۔!معزز قائرین!! پاکستانی سیاسی لیڈران کا موقف ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے تنازعہ کو یو این اے کے معاہدے کے مطابق فی الفور حل کرنا چاہیئے لیکن بھارت کی سینا بار بار بین الالقوامی قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے ایل او سی کی خلاف ورزی کرتی چلی آرہی ہے ، پاک افواج کے سربراہ نے بھارت کو متنبہ کیا ہے کہ کسی غلط فہمی کا شکار نہ ہو ں ۔پاکستان اپنے دفاع کا بھرپور حق رکھتا ہے ۔۔معزز قائرین !! موجودہ بھارتی حکمراں جماعت بی جے پی، بھارتی خفیہ ایجنسی را اور انتہا پسند جماعت کے لیڈران مقبوضہ کشمیر کے نام پر اپنے بجٹ میں کھربوں روپیہ اپنی اپنی جیبوں میں بھر رہے ہیں جبکہ بھارتی عوام غربت کے انتہائی درجہ کو پہنچ چکی ہے ، بھارت کی ترقی و خوشحالی کا دارومدار صرف اور صرف مقبوضہ کشمیر کے حل میں ہے کیونکہ اس مد میں بھارت کا بجٹ کا آدھے حصہ کشمیر کی جنگ کی نظر ہوجاتا ہے اگر اب بھی بھارتی حکمرانوں کو ہوش کے ناخن نہ لیئے تو بھارت خود معاشی بدحالی کے سبب اور اقلیتوں کے ساتھ نا انصافی کی بنا پر پاش پاش ہوجاسکتا ہے۔۔

جاوید صدیقی
About the Author: جاوید صدیقی Read More Articles by جاوید صدیقی: 310 Articles with 273706 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.