ایک یہودی کے پاس ایک مسلمان ہیرے تراشنے کا کام کرتا
تھا۔ جو اپنے کام میں ہنر مند اور حد سے زیادہ ایماندار تھا۔ یہودی اس سنار
کی کاریگری سے بے تحاشہ نفع کمانے کے باوجود اْسے مناسب معاوضہ ادا نہ کرتا
تھا۔ جس کی وجہ سے وہ بمشکل اپنے گھر کا خرچہ پورا کرتا تھا۔ یونہی کام
کرتے کرتے اس نے عمر گزار دی۔ اس کی بیٹی جوان ہو گئی وہ اپنی قلیل آمدنی
میں سے کچھ بھی جمع نہ کر سکا۔ بیٹی کی شادی کے لئے سنار کاریگر نے یہودی
سے کچھ رقم بطور ادھار مانگی کروڑ پتی یہودی نے رقم دینے سےمعذوری ظاہر کر
دی۔
سنار اپنی قسمت کو برا بھلا کہتا ہوا گھر لوٹ آیا۔رقم ادھار نہ ملنے پر
بیوی نے سخت ناراضگی اور طعنوں کے تیر برسا کر الگ استقبال کیا۔ پریشان حال
بیچارہ ساری رات سوچتا رہا اب کیا ہو گا۔ دوسرے دن وہ دکان پر کام کے لئے
نہ گیا۔ بعد میں یہودی سنار کے بلانے پر جب وہ دکان پر پہنچا تو اس کے ہاتھ
میں ایک پوٹلی تھی۔ جو اس نے یہودی کے سامنے کھول کر رکھ دی۔ اس میں قیمتی
ہیرا دیکھ کر یہودی سوالیہ نگاہوں سے کاریگر سنار کی طرف دیکھنے لگا۔
کاریگر بولا مالک یہ ہمارا خاندانی ہیرا ہے۔ اسے بیچنے کی اجازت نہیں آپ
اسے گروی رکھ کر مجھے کچھ رقم دے دیں۔ میں آپ کو رقم لوٹا کر اپنا ہیرا
واپس لے لوں گا۔ یہودی راضی ہو گیا۔
مسلمان کاریگر نے قرضے کی رقم سے بیٹی کی شادی کر دی۔ پھر دن رات کام کر کے
قرض کی رقم آہستہ آہستہ ادا کرنے لگ گیا۔ قرضے کی آخری قسط ادا کرنے کے بعد
مسلمان کاریگر نے اپنے ہیرے کا مطالبہ کیا۔ یہودی نے وہ ہیرا لا کر اس کے
سامنے رکھ دیا۔ ہیرا تراشنے والے کاریگر نے ہیرا لے کر پانی میں رکھ دیا۔
دیکھتے ہی دیکھتے ہیرا گھْل کر ختم ہو گیا۔ ہیرا تراشنے والے کاریگر نے کہا
مالک یہ مصری کی ڈلی تھی۔ جسے میں نے اپنے فن سے ہیرے کا اس طرح سے روپ دیا
تھا کہ آپ جیسا سنار بھی دھوکہ کھا گیا۔ آپ نے میری عاجزی اور درخواست پر
قرضہ نہ دیا۔ جس کی وجہ سے مجھے یوں آپ سے رقم نکلوانی پڑی میں مسلمان ہوں
اس لئے بھاگا نہیں آپ کی پائی پائی ادا کر کے سرخرو ہو گیا۔ افسوس کہ آپ نے
میری قدر نہ کی۔ اس لئے ملازمت چھوڑ کر جا رہا ہوں۔ کاریگر یہودی کو پریشان
چھوڑ کر چل دیا۔ |