کیلشیم (calcium)
جسم میں سب سے زیادہ کیلشیم کی مقدار ہڈیوں میں موجود ہوتی ہے ہڈیوں میں
جسم میں موجود کیلشیم کی کل مقدار کا تقریبن 66فیصد موجود ہوتا ہے ہڈیوں
میں جو کیلشیم موجود ہوتا ہے وہ کیکشیم کاربونیٹ اور کیلشیم فاسفیٹ جیسے
مرکبات کی صورت میں ہوتا ہے انسانی جسم کے وزن کا تقریبن 1 فیصد کیلشیم
ہوتا ہے خون کے ایک لیٹر میں کیلشیم تقریبن نوے سے ایک سو دس ملی گرام تک
ہوتا ہے
گردن میں موجود پیراتھائرائیڈ گلینڈز کیلشیم کے میٹابولزم کو کنٹرول کرتے
ہیں اس گلینڈ کے ہارمون کی جس کا نام پیرا تھارمون ہے زیادتی کی وجہ سے
ہڈیوں سے کیلشیم زیادہ مقدار میں گھل کر خون میں جذب ہو جاتا ہے اور اس کے
نتیجہ میں گردوں اور مثانہ میں کیلشیم کی پتھریاں بننے کے امکانات بڑھ جاتے
ہیں
جسم میں کیلشیم کی ضرورت:-
👈 کیلشیم کی ایک بڑی مقدار سے ہماری ہڈیاں اور دانت بنتے ہیں اور ان کی
نشوونما ہوتی ہے
👈 اعصابی نظام کی درست کارکردگی کے لیے کیلشیم انتہائ اہم ہے اس کی کمی کی
صورت میں عضلات میں درد اور کھنچاؤ پیدا ہوتا ہے جو بعض اوقات مہلک ثابت
ہوتا ہے
👈کیلشیم خون کے جمنے میں مدد دیتا ہے
👈جسم میں بعض انزائمز کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے کیلشیم ایک اہم
کام سرانجام دیتا ہے
👈ایڈرینل گلینڈ adrenal gland کے اندرونی حصے میڈلا کے ہارمونز کے پیدا
ہونے میں کیلشیم کی ضرورت ہوتی ہے اس ہارمون کی بدولت خون کا بہاؤ نارمل
رہتا ہے
👈کیلشیم کی کمی عضلات پر اثر انداز ہوتی ہے دل کے عضلات پر بھی یہ کمی اثر
انداز ہوتی ہے دل کا فعل متاثر ہوتا ہے اور دل کے دورے کا باعث بنتا ہے
👈 کیلشیم کی کمی کی علامات:-👉
👈 عضلات کا درد
👈 بے چینی
👈 کڑل کا پڑنا
👈 نیند کا نہ آنا
👈 سانس کی تنگی
👈 اعصابی دباؤ
👈 نسیان
👈 وقتی طور پر سردی کا احساس
👈غنودگی کا ہر وقت رہنا
👈 خواتین میں لیکوریا
👈 حد درجہ کمزوری ایسا محسوس ہونا کہ جیسے مر رہا ہوں
👈 مردوں میں جریان و احتلام
👈 سینے کی جلن
👈 دماغی دورے
کیلشیم کی کمی سے پیدا ہونےوالی بیماریاں:
👈 ہڈیوں کا کمزور ہونا
👈 بلڈ پریشر
👈 چھاتی اور آنتوں کا کینسر
👈 عضلات کی کمزوری
👈رکٹس rickets (یہ مرض
عمومن 6 ماہ سے تین سال تک کی عمر کے بچوں میں ہوتا ہے غذا میں کیلشیم کے
علاوہ وٹامن ڈی فاسفورس اور سورج کی روشنی کی کمی کی وجہ سے یہ بیماری ہو
جاتی ہے بچے کی ہڈیاں ٹیڑھی ہو جاتی ہیں خاص طور بازو اور ٹانگوں کی ہڈیاں
زیادہ متاثر ہوتی ہیں بچے کو پسینہ زیادہ آتا ہے اور پیٹ بڑھا ھوا ھوتا ہے
ہاضمہ درست نہیں ہوتا اور دست کی شکایت عام ہوتی ہے اس بیماری میں مبتلا
بچے بیٹھنا اور چلنا دیر سے سیکھتے ہیں دانت دیر سے نکلتے ہیں)
👈آسٹیوملیشیا osteomalacia (یہ بڑوں کی بیماری ہے اگر اسے بڑوں کا رکٹس
بھی کہا جاۓ تو بے جا نہ ہو گا مریض کو سینے اور ریڑھ کی ہڈی میں درد ہوتا
ہے کولہوں پسلیوں اور ٹانگوں میں درد ہوتا ہے عضلات کمزور پڑ جاتے ہیں
سیڑھیاں چڑھتے ہوۓ یا اٹھتے ہوۓ تکلیف محسوس ہوتی ہے معمولی سے دباؤ سے
ہڈیاں ٹوٹ جاتی ہیں
کیلشیم کی کمی پیدا کرنے والے محرکات:-
👈 چاۓ اور کیفین پر مبنی مشروبات کا کثرت سے استعمال
👈 خاندانی منصوبہ بندی کی گولیوں کا استعمال
👈 پیشاب آور ادویہ کا استعمال
👈 ذیابیطس
👈 قند سفید کا ضرورت سے زیادہ استعمال
👈 حیاتین کا بکثرت استعمال
👈 خوردنی نمک کا بکثرت استعمال
👈 چاکلیٹ کا بکثرت استعمال
👈 چکنائ کا بکثرت استعمال
👈 زہریلے دھاتی مرکبات کا استعمال
جسم سے کیلشیم کا خراج:-
کیلشیم کی ایک بڑی مقدار جو کہ جسم میں جذب ہونے سے بچ جاۓ فضلے میں خارج
ہوتی ہے روزانہ چار سو سے آٹھ سو ملی گرام تک کیلشیم فضلے میں خارج ہو جاتی
ہے پیشاب کے زریعے بھی کیلشیم کا اخراج عمل میں آتا ہے اور اس طرح یومیہ
ایک سو پچاس سے دو سو ملی گرام تک کیلشیم خارج ہوتا ہے پسینے کے زریعے بھی
جسم سے کیلشیم خارج ہوتا ہے
کیلشیم کے ماخذ:-
نیچے دی گئ تصاویر میں موجود ہیں..
کیلشیم کی یومیہ ضرورت:-
کیلشیم کی ضروریات عمر کے لحاظ سےاور مختلف حالات کے اعتبار سے مختلف ہوتی
ہے مثلا” بچے جو کہ بڑھ رہے ہوتے ہیں ان کی ہڈیوں کی نشوونما کہ لیے کیلشیم
کی زائد مقدار درکار ہوتی ہے
حاملہ عورت کو کیلشیم کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے اسی طرح دودھ پلانے والی عورت
کو بھی کیلشیم کی زائد مقدار کی ضرورت ہوتی ہے
کیونکہ بچہ جو دودھ پی رہا ہوتا ہے اس میں ماں کے جسم سے کیلشیم کا اخراج
ہو رہا ہوتا ہے اور ماں کے جسم میں کیلشیم کی کمی واقع ہو جاتی ہے
مختلف عمر میں کیلشیم کی یومیہ ضرورت
👈 ایک سے 5 ماہ کا بچہ 360ملیگرام
👈 6 سے 12 ماہ کا بچہ 540 ملی گرام
👈 ایک سے دس سال کا بچہ 800 ملی گرام
👈 11 سے 18 سال کی عمر میں 1200ملی گرام
👈 19 سال سے زائد عمر میں 1200ملی گرام
👈 حاملہ اور دودھ پلانے والی مائیں 1200ملی گرام
طالب دعا....
حکیم ضیاء شاہد
ڈی.یو.ایم.ایس
آر.یو.ایم.پی
فاضل طب والجراحت
|