خوش فہمی میں مبتلا وزیر اعظم کا
اعلان.......؟؟؟ نہیں، نہیں روایات سے ہٹ کر ایسا کچھ نہیں ہوسکتا.......؟؟؟
جِس کے ہر ممبر ِایواں کو ہو کُرسی کی طلب شہریوں ایسی وزارت کا خُدا حافظ
ہے ******* زندگی جِس کی ہو ووٹوں کی خریداری پر دوستوں! ایسی حکومت کا
خُداحافظ ہے
اِس کے بعد عرض کرتا چلوں کہ میراتعلق نہ تو کسی سیاسی اور مذہبی جماعت سے
ہے اور نہ ہی کسی جمہوریت مخالف اور آمریت پسند کسی ٹولے سے اور نہ میں
موجودہ حکومت کا کوئی مخالف ہوں بلکہ میں تو صرف ایک پاکستانی ہوں اور ایک
پاکستانی ہونے کے ناطے اِس کی بھلائی کے لئے کوشاں ہوں اور اِس حوالے سے
میرا یہ بھی تھوڑا سا حق ہے کہ میں حکومت کے جہاں اچھے کارناموں کی حمایت
کرتا ہوں تو وہیں اِس کے کچھ کاموں پر تنقید بھی کروں جو تنقید برائے تنقید
کے زمرے میں نہ ہو بلکہ تنقید برائے اصلاح ہو۔
اِس لئے اگر میری کسی بات سے کوئی ناراض ہو تو وہ بھلے سے ہوتا رہے مگر اِس
سے پہلے وہ اپنا احتساب بھی خود کر لے تو اچھا ہوگا کہ اُس پر جو ذمہ داری
ہے وہ اِس نے کتنی پوری کی اور اِس سے ملک اور قوم کو کیا کیا فوائد حاصل
ہوئے۔ اور اِس کی لاپرواہی اور کوتاہیوں سے ملک اور قوم کن آزمائشوں اور
مشکلات سے آج دوچار ہے وہ اِس کا بھی ضرور احاطہ کر لے تو بہتر ہے ورنہ
.....ورنہ.......!!مایوسیوں کے سمندر میں خود بھی غرق رہے اور ملک اور قوم
کو بھی اِس میں لے ڈوبے.........!!!!
بہرحال! یہ بات تو اٹل ہے کہ ہمارے یہاں کوئی بھی کام روایات سے ہٹ کر کبھی
نہیں ہوا ہے اور اِس مرتبہ بھی ملک کے سیاسی اور زمینی حقائق اِس کا یقین
دِلا رہے ہیں کہ اِس بار بھی ایسا ہی لگتا ہے کہ ہمارے یہاں بہت جلد اور
حسبِ روایت ایسا ویسا اور کیسا....؟ضرور(کچھ نہ کچھ بُرا) ہونے والا ہے
جیسا ہمارے یہاں اِن حالات و اقعات پر پہلے سے ہوتا چلا آیا ہے (یعنی کہ
جیسے حالات آج ملک میں پیدا کردیئے گئے ہیں یا ہوگئے ہیں یہاں میرا مطلب یہ
ہے کہ ملک میں مہنگائی اور کرپشن زوروں پر ہے ) اور یہاں مجھے یہ بھی کہنے
دیجئے کہ اِس دفعہ بھی ملک کی سترہ کروڑ عوام کو یہ قوی اُمید ہونی چاہئے
کہ اِس بار بھی اِسے مایوسی کا منہ نہیں دیکھنا پڑے گا اور اِسے وہی کچھ
سُننے اور دیکھنے کو ملے گا جس کی یہ برسوں سے آس لگائے (اُس وقت سے منتظر
ہے جب سے اِس عوامی اور جمہوری حکومت کے دعوے داروں نے عوام پر مہنگائی کے
بے لگام گھوڑے کو چھوڑ دیا ہے ) بیٹھی ہے مگر باوجود اِس کے کہ اپنی حکومت
کی تمام ناقص کارکردگی کے باعث بھی خوش فہمی میں مبتلا رہنے والے ہمارے
اسمارٹ ترین اور خوش گفتار وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے گزشتہ دنوں
قومی اسمبلی میں ن لیگ کے رُکن قومی اسمبلی حنیف عباسی کے نکتہ اعتراض کے
جواب میں اپنے ولولہ انگیز خطاب میں بغیر کسی کا نام لیئے مگر واضح اشاروں
میں دو ٹوک الفاظ میں اگرچہ یہ اعلان ضرور کر دیا ہے کہ ” ملکی مسائل کے حل
کا سب سے بہترین فورم پارلیمنٹ ہے(بیشک) اور ہماری حکومت کی اولین ترجیح یہ
ہے کہ یہ تمام قومی معاملات پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے گی (مگر یہاں
میرا وزیر اعظم گیلانی سے ایک سوال یہ ہے کہ مگر کب وزیراعظم یوسف رضا صاحب
!آپ کی حکومت پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے گی .....؟؟کیونکہ اَب تو آپ کی
حکومت پہلے ہی اڑھائی، پونے تین سال تو عوام کے مسائل میں اضافے پہ اضافہ
کر کے پارلیمنٹ کو بغیر اعتماد میں لئے پلے درجے کی بے حسی کا مظاہرہ کرتے
ہوئے گزار چکی ہے اور اَب کب آپ.....؟ اور آپ کی حکومت پارلیمنٹ کو اعتماد
میں لے گی .....؟؟؟کیا جب آپ اور آپ کی حکومت پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں
گے کہ جب مہنگائی کی ماری مفلوک الحال عوام ملک میں کسی خونی انقلاب کے لئے
سٹرکوں پر نکل گھڑی ہو گی....؟ جس کی بازگشت ملک کے طول ُارض میں اِن دنوں
بڑے زور وشور سے سُنائی دینی شروع ہوچکی ہے تو پھر آپ اور آپ کی یہ انوکھی
جمہوری حکومت پارلیمنٹ کو عوام پر گولیاں برسانے کے لئے اعتماد میں لے
گی.....؟؟؟تو یہ اُس وقت بڑے افسوس کی بات ہوگی.....!!جبکہ آج آپ کو اپنی
کرسی جاتی اور حکومت ہاتھ سے نکلتی ہوئی محسوس ہوتی ہے تو آپ اپنی فرینڈلی
اپوزیشن پی ایم ایل ن سمیت اپنے ناراض اتحادیوں کو منانے کے لئے اِن کی
چوکھٹوں پر بھی اپنی ناک رگڑتے اور اِن کے دروازوں پر دن رات دستک دیتے نظر
آتے ہیں اور تب تو آپ اور آپ کی حکومت کے اراکین کو اپنے اِس مفاد پرستانہ
فعل پر ذرا برابر بھی ندامت کا احساس نہیں ہوتا مگر عوامی مسائل کے حل کے
لئے آپ کے قدم کسی کی دہلیز کی جانب نہیں اٹھتے .....آخر ایسا کیوں ہے
......؟؟؟اِس کا بھی تو جواب دیں...اور اپنے اِسی بے حسی کے رویوں کے
باوجود آپ اور آپ کی حکومت کا یہ دعویٰ کہ)ملک میں کوئی مڈٹرم انتخابات
نہیں ہوں گے....“اور اِس کے ساتھ ہی ہمارے مسٹر وزیراعظم یوسف رضا گیلانی
کا اپنے اِسی خطاب میں یہ بھی خود سے کہنا تھا کہ ”مڈٹرم الیکشن صرف اُسی
ہی صورت میں ممکن ہیں کہ اگر میں اسمبلی تحلیل کرنے کا مشورہ دوں یا فوج
مارشل لا لگا دے “جبکہ اُنہوں نے اپنے اِس خطاب میں اپنے اِس عزم کا برملا
اظہار کرتے ہوئے کہا کہ”میں نہ اسمبلیاں تحلیل کروں گا اور نہ ہی ملک میں
مارشل لا لگے گا....“جبکہ اِس کے برعکس پاکستانی قوم ماضی کی اِس حقیقت سے
بھی اچھی طرح سے واقف ہے کہ جب بھی ہمارے ملک کے کسی بھی وزیراعظم نے اپنے
اِس قسم کے کسی بھی عزم کا اظہار کیا ہے تو چند ہی دنوں میں اِس کی حکومت
کسی طوطا چشم کی طرح پُھر سے اِس کے ہاتھ سے نکل گئی اور وہ ہاتھ ملتا رہ
گیا۔
مگر اَب دیکھتے ہیں کہ ہمارے اِن وزیراعظم نے اپنے اِس بھرم کا اظہار کِن
بنیادوں پر کیا ہے اور اِس پر وزیراعظم نے یہ بھی کہا ہے کہ” مارشل لا کے
خواہشمند غلط فہمی کا شکار ہیں مڈٹرم انتحابات کا مطالبہ کرنے والے پاکستان
اور جمہوریت دونوں کے دشمن ہیں۔ اگرچہ اِس موقع پر اُنہوں نے جس انداز سے
فوج کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ” فوج محب وطن اور جمہوریت پسند ہے“ وہ
بھی اپنے اندر بہت سے معنی اور مفہوم پوشیدہ رکھتا ہے جو دیکھنے اور سُننے
والوں کے لئے حیران کن ضرور ہے اُنہوں نے اِس انداز سے فوج کی تعریف کرتے
ہوئے کیا...... لگایا ہے؟ اور کیا.....کی ہے؟ اور اِس کے ساتھ ساتھ اُنہوں
نے اپنے اِسی خطاب میں مڈٹرم الیکشن کی کوششیں کرنے اور اِس کا خواب دیکھنے
والوں کو جیسے سمجھاتے ہوئے طنزاََ کہا کہ ”ملک میں مڈٹرم انتخابات کی ضد
کرنے والے پہلے بلدیاتی انتحابات کرا کر اپنا شوق پورا کرلیں بلدیاتی
الیکشن کے نتائج سے اُنہیں اپنی حیثیت کا اندازہ ہوجائے گا“اِس میں کوئی شک
نہیں کہ ہمارے اسمارٹ وزیراعظم یہ بات کہہ کر کھلم کھلا اپنی اِس خوش فہمی
کا بھی اظہار کرچکے ہیں کہ جیسے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اِن کی حکومت نے عوام
کے مسائل حل کردیئے ہیں اور عوام اِن کے ساتھ ساتھ ہیں اور جب کبھی بھی ملک
میں جنرل الیکشن ہوئے تو عوام اِن کے حق میں پھر ووٹ دے گی اور اِن کی
جماعت ایک بار پھر اِن کے سیاسی حریفوں کی لاکھ مخالفتوں کے باوجود عوامی
مینڈیٹ سے برسرِاقتدار آجائے گی اور ملک پر پھر اِن کی پارٹی کی حکمرانی
ہوگی تو وزیراعظم صاحب! عرض ہے کہ یہ آپ کی بھول ہے کہ آپ اور آپ کی حکومت
نے عوام کی فلاح وبہود کے لئے کوئی کام کیا ہے اور اِس ناطے عوام آپ کے
شانہ بشانہ کھڑی ہے جی نہیں! وزیراعظم گیلانی صاحب!آج حق اور سچ تو یہ ہے
کہ آپ اور آپ کی حکومت عوام کی توقعات پر پورانہیں اُترسکی ہے اور ہاں آپ
کی حکومت سے متعلق پی ایم ایل ن کے رکن قومی اسمبلی حنیف عباسی نے جو کچھ
کہا ہے وہ صرف پی ایم ایل ن اور حنیف عباسی کی ہی نہیں بلکہ یہ آواز ملک کے
سترہ کروڑ عوام کی نمائندہ آوازہے کیونکہ آپ اور آپ کی حکومت نے عوام کو
سوائے مہنگائی کے طوفان اور ملک میں بڑھتے ہوئے کرپشن اور لوٹ مار کے سوا
دیا ہی کیا ہے.....؟؟؟ اور اِس پر وزیراعظم آپ کا اور آپ کی پارٹی کا یہ
دعویٰ کہ ہماری جمہوری حکومت ٹھیک ہے اور عوام اِس سے خوش ہے یہ آپ سمیت آپ
کی پارٹی کی سوائے خوش فہمی کے اور کچھ نہیں ہے جس میں آپ مبتلا ہیں۔
اور آخر میں میرا وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کو یہ مشورہ ہے کہ براہِ
کرم آپ اُن لوگوں کے منہ بیشک بند کر دیں جو ملک میں مڈٹرم انتخابات کی بات
کر رہے ہیں مگر اِس کے لئے پہلے آپ اور آپ کی حکومت کو عوام کے معیار پر ہر
حال میں ضرور پورا اُترنا ہوگا جس پر آپ لوگوں نے اپنی حکومت برقرار رکھی
ہوئی ہے گو کہ آپ سمیت آپ کے حکومتی اراکین اور آپ کی پارٹی والے حکومت ایک
جمہوری حکومت ضرور کہتے ہیں مگر اِس سے بھی عوام کو کچھ حاصل نہیں ہوا ہے
جس سے ایسا گمان ہوتا ہے کہ جیسے یہ کوئی ........حکومت ہو۔ اور اَب میں
آخر میں یہ شعر لکھ کر آپ سے اجازت چاہوں گا کہ......
ذکر محنت کشوں کا کرتے ہیں
پیٹ حیلہ گروں کا بھرتے ہیں
رُوپ دھاراہے آمریت کا
بات جمہوریت کی کرتے ہیں |