وزیراعظم (بلحاظ عہدہ) اپنے ماتحت ادارے کا محتسب ہے.
ماتحت تفتیشی ادارے کی ناقص کارکردگی پر وزیر اعظم عوام کے سامنے جوابدہ
ہے.جرم کی تفتیش تو حکومتی پراسیکیوشن کی بنیاد ہوتی ہے . پبلک یا عدالت کی
طرف سے تفتیش پر سوال اٹهے تو حکومتی پراسیکیوٹر تفتیش کا دفاع کرتا ہے .
اب وزیر اعظم بلحاظ عہدہ نہیں بحیثیت شخص فوجداری تفتیش میں نشانہ بنے ہیں.
ردعمل میں وزیراعظم کا بطور ادارہ اپنے ماتحت ادارہ پر عدم اعتماد کرنا
ریاست کیلیئے خطرناک عمل ہے. نواز شریف فیملی کے خلاف تفتیشی رپورٹ کو
وزیراعظم ہاوس میں سازش قرار دینا معمولی واقعہ نہیں. ریاست کے خلاف سازش
ہے تو سازش کے مجرموں کو انجام تک پہنچانا صرف وزیراعظم کی ذمہ داری یے.
سازشی کو چهپانے کا مطلب جهوٹی کہانی ہے.
جو عوامی وزیر اعظم ماتحت اداروں کی فوجداری تفتیش پر اعتماد نہیں کرتا
اسکا اپنے عوام پر تفتیشی نتائج نافذ کرنا ناجائز ہے. لہٰذا جیل کے تمام
قیدیوں کو آزاد کیا جائے. پچھلے ستر سال میں کافی بے گناہ غلط تفتیش کا
نشانہ بن چکے. آج عوام سے نا انصافی کو انصاف ثابت کرنے کی خاطر وزیر اعظم
کو اپنے خلاف تفتیش قبول کرنا ہو گی |