بس یا ربہت ہوگئی، یہ سُنتے سُنتے کا ن پک گئے ہیں کہ
ہمارا عوام فیصلہ کریں گے، کیاتمہارا ہر بار عوام ہی فیصلہ کریں گے؟؟یا
کبھی تم بھی اپنے تئیں کچھ کروگے (یعنی کہ اپنا احتساب خود بھی کروگے یا ہر
بار ہی کوئی تمہیں تمہارے دانستہ گھناؤنے کرتوتوں کی وجہ سے کان سے پکڑ کر
نکال باہر کرے گا) بہت ہوچکی ہے، مگراِس بارتمہیں ہی اپنا فیصلہ خود
کرناہوگا،کیو نکہ اَب عوام جان چکے ہیں کہ تمہاری اصلیت کیا ہے؟؟ اور تم
کیا ہو؟ تم نے اپنے ہر(یعنی کہ ما ضی کے پہلے دوپھرڈھائی سالہ اور اَب
سازشوں کے سہی مگر خوش قسمتی سے موجودہ چارسالہ) دور میں مُلک اور قوم کو
کیسے اور کتنا لوٹا ہے؟؟ جے آئی ٹی نے سب کچھ بے نقا ب کردیا ہے۔
آج اگربقول تمہارے جے آئی ٹی کی رپورٹ غلط ہے جو کہ نہیں ہے تو پھر تم ہی
سُپریم کورٹ میں پیش ہوکر سب کچھ سچ سچ بیان کردواور کھل کر سب کچھ بتادوکہ
جے آئی ٹی کی رپورٹ میں جو ہے جتنا ہے وہ غلط ہے ، اصل میں یہ حق اور سچ ہے
جو تم عدالت کے روبرو پیش ہو کر بتا رہے ہو، اگر ایسا نہیں ہے تو پھر خدا
کے واسطے مُلک اور قوم کو کرپشن سے بچا نے کے خاطر سُپریم کوٹ کو اپنا کام
کرنے دو،اداروں کو جے آئی ٹی کی طرح متنازع مت بناؤ،کہ ادارے اپنا کام بھی
نہ کرسکیں، اور قوم کو وہ سچ اور حقا ئق نہ بتا سکیں جو ادارے قوم کے سا
منے آشکار کرنا چا ہتے ہیں۔
یاربہت ہوچکی ہے،مُلک میں تمہاری وجہ سے پانا ما پر ہنگامہ اور ڈرامہ بہت
چل چکا ہے، اَب تو اِس کا حق و سچ کے آشکار کے ساتھ اختتام ہونا چا ہئے،او
ریہ اِسی صورت میں ممکن ہے کہ جب تم سُپریم کورٹ کے ساتھ اپنے ظاہر و با طن
ہر قسم کے تعاون کو خود یقینی بنا ؤ گے، اور تمہاری طرف سے جو دستاویزات
سپُریم کورٹ میں پیش ہو نے سے قبل میڈیا اور عوامی پلیس میں پیش کردیئے جا
تے ہیں، تمہاری جا نب سے لازماََ ہونا ہوتویہ چا ہئے تھاکہ جن دستاویزات کو
تم سمجھتے ہو کہ یہ تمہیں عدالت عظمی سے پا نا ما پیپرز کیس کی لندن
جائیداد رمنی ٹرائل کا معمہ حل اور ختم کراسکتے ہیں تو اُن نئے دستاویزات
کو پہلے سپُریم کورٹ میں پیش کیاجاتا،تم ایسا نہیں کررہے ہو، بلکہ تم نے تو
عدالت کو کھیل اور تماشہ بنا رکھا ہے تم نے اپنے دستاویزات کا ایسا غلط
واویلا کیاہے کہ ،عدالت کو اپنے اختیارکا استعمال کرتے ہوئے اِسے تمہارے
اِس گھناؤنی رویئے پر اعتراض کرناپڑاہے عدالت کی طرف سے اعتراض آنا ہر لحا
ظ سے درست ہے،یہ بات اور یہ سنجیدہ نقطہ تمہیں سمجھنا ہے کہ تم اپنی دانستہ
نا دا نی سے اپنے دستاویزات عدالت سے پہلے نو ٹنگی اسٹیج پر چڑھ کر پیش
کرکے خود اپنے ہی لئے مشکلات پیدا کررہے ہو اور سمجھتے ہو کہ تم یہ ٹھیک
کررہے ہوحالانکہ تمہارا یہ عمل صریحاََ عدالتِ عظمیٰ کی تضحیک کرنے کے
مترادف ہے۔
بہر کیف ،اِس سے کسی کو انکار نہیں ہے کہ زمین کے اِنسا نوں کے فیصلے بیشتر
اِنسا نوں کو قبول نہیں ہوتے ہیں، لا کھ زمینی مصنف کہے کہ اُس نے تمام حقا
ئق اور شوا ہد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا ہے مگر پھر بھی کبھی یہ
ضروری نہیں ہوا ہے کہ اُس کا ہرفیصلہ بہت سوں کو خوش اور بے شمار کو نا را
ض و خفا نہ کرگیاہو،عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے کا بالخصوص حکمران طبقے اور با
لعموم اپوزیشن اور عوام کو انتظار کرناچا ہئے قبلِ ازوقت چیخنے چلانے،
واویلا کرنے اور اداروں پر تنقیدوں کے نشتر اور تیر چلانے کا کسی کو کچھ فا
ئدہ نہیں ہوگا۔
اِن دِنوں مملکتِ خدادادِپاکستان میں جے آئی ٹی کی مرتب کردہ رپورٹ کی
روشنی میں سُپریم کورٹ آف پاکستان میں مُلکی تاریخ کا حکمران فیملی کے
کرپشن کا مقد مہ پیش ہے،دونوں جا نب سے دلائل پہ دلا ئل دیئے جار ہے ہیں،
اور سوال پہ سوال پیدا کئے جا رہے ، اَب عدالتِ عظمی ٰ کو مطلوب جوا ب و
جوابات کہیں سے بھی نہیں مل پارہے ہیں، حکومت اور اپوزیشن والے ہیں کہ وہ
جے آئی ٹی کو الف لیلہ ، طوطا مینا اور عمران نا مہ ، پا نا ما سے اقا مہ
اور بچوں کے کھیلنے والے کاغذی ایٹم بم والے جہازکہہ رہے ہیں ، اور دونوں (حکومت
اور اپوزیشن کے نما ئندگان )جے آئی ٹی کے معا ملے پر عوامی پلیس مقامات ،
الیکٹرانک میڈیا ، اخبارات کی خبروں اور سُپریم کورٹ کے باہر لگے نوٹنگی
اسٹیج پر آکر ایسی بگ بگ، چوں چوں مَیں مَیں،اورمدرپدرآزاد چرب زبا نی کرتے
ہیں کہ جیسے یہ ایسا سُپریم کورٹ پر اپنا اپنا سیاسی دباؤبڑھا نا کے لئے
کررہے ہیں، تا کہ اِن کی مرضی کا فیصلہ ہو جا ئے ،اِن سب کایہ توہین آمیز
رویہ کسی اچھے فیصلے کے لئے کوئی اچھا شگون ثابت نہیں ہوسکتا ہے، با لخصوص
ن لیگ والے جے آئی ٹی اور سُپریم کورٹ کو عدالت کے احاطے میں لگے نوٹنگی کے
اسٹیج پرظاہر و با طن اورڈھکے چھپے انداز سے تنقیدوں کا نشا نہ بنا نے سے
اجتناب برتیں، تو جمہوریت بچ سکتی ہے ور نہ اِنہیں اتنا یہ ضرور یا د رکھنا
چا ہئے کہ جمہوریت جا نے اور آمریت آنے میں کچھ دیر نہیں لگے گی کیو نکہ
جمہوریت اورآمریت میں ایک بال جتنا باریک فاصلہ بھی نہیں رہ گیاہے اور ویسے
بھی جمہوریت اور آمریت میں ’’ ریت ‘‘ کومن (مشترک ) ہے۔
تاہم جب سے جے آئی ٹی کی رپورٹ عدالتِ عظمیٰ میں پیش کی گئی ہے با لخصوص ن
لیگ اور پی ٹی آئی و پی پی پی اور دیگر جماعتوں کی طرف سے اداروں کو مسلسل
تنقید کا نشانہ بنا کر اداروں کی تضحیک کرنے کا عمل مسلسل جاری ہے ، کوئی
فرشتہ نہیں ہے، غلطیاں سب سے ہی ہوتی ہیں، ویسے بھی اِنسان تو ہے ہی خطا کا
پتلا، کچھ یا بہت سے غلطیاں میاں صاحب اور نوازشریف اور ان کے فیملی ممبران
سے ضرورسرزد ہوئی ہوں گیں، تب ہی تو پا نا ما پیپرز کیس میں یہ خصوصی طور
پر نا مزد ہوئے ہیں، کچھ نہ کچھ ایسا ضرور ہے تب ہی تو یہ کچھ ہوا ہے اور
اِس بنیاد پر آنے والے دِنوں میں مزید کچھ بھی ہوسکتاہے،بات الزام اور
الزامات سے آگے بھی جا سکتی ہے،تب اُن کے ہاتھ سِوا ئے پچھتاوے اور کفِ
افسوس کے کچھ نہیں آئے گا آج جو اپنے اُوپر لگا ئے جا نے والے الزامات پر
غیرسنجیدہ ہیں اور اِدھر اِدھر کی ہا نک رہے ہیں اور اخلاقی اور سیاسی طور
پر عدالتِ عظمیٰ اور قوم کا وقت برباد کررہے ہیں،اور سونے پہ سہاگہ یہ کہ
اُوپر سے کہہ رہے ہیں کہ’’آج میرا تو کل کسی اورکاحساب ہوگا، 1972ء سے ہمیں
لوٹ کرہم ہی سے منی ٹرائل پوچھتے ہیں‘‘ ۔
جبکہ یہاں یہ نقطہ ضرور قا بلِ غور ہے کہ یہ کہہ کر ’ ’آج میرا تو کل کسی
اورکاحساب ہوگا‘‘ وزیراعظم کیا چھپانا اور اور خود بچاتے ہوئے اپنی اُوٹ سے
کس کا احتسا بی عمل سے تحفظ چاہتے ہیں؟؟اِس بات کا واضح ہونا بہت ضرور
ہوگیاہے اور عوام وزیراعظم سے یہ بھی کہنا چاہتے ہیں کہ واقعی’’ وزیراعظم
صاحب کرپشن اور منی منتقل کرنے کے الزام اور الزامات چھپاکر یا پردہ ڈا ل
کر تم ’’ کعبہ کس منہ سے جاؤ گے غالب شرم تم کو مگر نہیں آتی‘‘۔
جی ہاں! یہ نواز شریف حکومت کا ہی کا رنا مہ ہے کہ ان کی حکومت میں مُلکی
ترقی اور خوشحالی کے نام پر صرف ایک سال میں ساڑھے 7ارب ڈالرکا غیر ملکی
قرض لیا گیاہے‘‘ پچھلے دِنوں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں وفاقی حکومت کی جا
نب سے واہ شگاف انداز سے یہ انکشاف کیا گیاہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے
جولائی سے مئی 2017ء تک غیر ملکی اداروں سے 7ارب 43کروڑڈالر قرض لیا
گیاہے،جبکہ بیرونی قرضوں پر 1ارب16کروڑڈالرسوددیاگیاہے تاہم سیکرٹری خزانہ
نے بڑے رازدارانہ انداز سے کمیٹی کو چینی بینکوں سے قرضوں کی تفصیلات کھلے
عام بتا نے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ وہ اِس حوالے سے مزید کچھ بتانے سے
قاصر ہیں، ‘‘اَب ذراسوچیں، یہ تو ن لیگ کی حکومت کا صرف ایک سال کا قرضہ ہے
پچھلے تین سالوں میں لئے گئے قرضوں کا کیا حسا ب ہوگا یہ ایک الگ معا ملہ
ہے مگر بڑے افسوس کی بات ہے کہ خود کو صادق اور امین کہنے والے ہمارے ضرورت
سے زیادہ عزت مآب قابلِ ستائش و فخرِ بزنس ما ئنڈ نوازشریف جو اپنے مُلک
پاکستان میں وزیراعظم کی حیثیت سے اپنی پہنچان رکھتے ہیں جبکہ یہی ہمارے
وزیراعظم دوسرے مُلک کا اقا مہ لے کر جب وہاں ملازمت کریں تو پاناما پیپرز
لیکس اورجے آئی ٹی اِن کے اِس فعلِ شنیع کے شواہد پیش کریں تو یہ اِسے
جھٹلائیں تو بھلا اِن کے ہوتے ہوئے قرضوں اور سودکے وزن تلے دبا مُلک کیا
خاک ترقی کرے گا؟؟ جبکہ اِن کے اور اِن کے سمدھیٗ خا ص اسحا ق ڈار کے ہوتے
ہوئے آئی ایم ایف اور ورلڈبینک حکومت ِ پاکستان کو پہلے ہی مشورہ دے چکے
ہیں کہ حکومت کو اپنا خسارہ کم اور ختم کرنے کے لئے جلد ازجلد پیٹرولیم
مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں نہ صرف اضافہ کرنا ہوگا بلکہ ڈالر کی قیمت
116یا اِس سے بھی تجاوز کرنی ہوگی تو کہیں جا کرپاکستان میں معا شی استحکام
آسکتاہے ورنہ نہیں ‘‘ وہ تو اچھا ہواکہ نواز حکومت اِن دِنوں پا نا ما لیکس
اور جے آئی ٹی اور عدالتِ عظمیٰ کے چکر پر چکر لگا نے میں لگی ہوئی ہے اور
آئی سی یو میں پڑی آکسیجن پر چل رہی ہے ورنہ تو نوازشریف اور اِن کے سمدھی
اسحاق ڈارآئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے اِن کے مرضی کے مشوروں پر کب کاعمل
کرتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کے ساتھ
ساتھ ڈالر کی قیمت 116یا اِس سے بھی اُوپر لے جاکر قوم کو مہنگا ئی کے بوجھ
تلے دبا کر عالمی مالیا تی اداروں کو خوش کرچکے ہوتے،سوچیں ذرااگر مُلک میں
آئی ایم ایف اور ورلڈبینک کے ایسے عوام دشمن مشوروں پر آنکھیں بند کرکے عمل
کرنے والی نوازشریف کی یہ حکومت رہ گئی تو یہ شارپ ما ئنڈایک دوسرے کے
دونوں سمدھی (وزیراعظم نواز شریف اور اسحاق ڈار) مل کر مُلک اور قوم کو
کہاں لے جانیں گے؟؟۔
بس یار، اَب نوازشریف اور اسحاق ڈار اور ن لیگ والے مُلک اور قوم کو توبخش
دیں ، یہ بات سب کو معلو م ہے کہ تم لوگوں نے آئی ایم ایف اور ورلڈبینک کی
مرضی کے بجٹ بنوائے اور اِن ہی کے کہنے کے مطابق اِن سے قرضے لئے اورتم نے
اِن ہی کی مرضی کا اِنہیں سوددیااور یوں مُلک و قوم کو قرضوں اور سود کے
بھا ری بھرکم پہاڑ تلے دبا کر عوام کو مہنگائی کی چکی میں پیس کر کچومر بنا
کررکھ دیاہے اور آج جب اﷲ کی طرف سے پانا ما پیپر لیکس اور جے آئی ٹی رپورٹ
کی بنیاد پر تمہارے احتساب کا عمل شروع ہوچکاہے تو تم اُسے بھی چکمہ دے کر
بچ نکلنا چا ہتے ہو، ایسا اِس بار ممکن نہیں ہوگا اِس مرتبہ عوام تمہارا
فیصلہ نہیں کریں گے،بلکہ اِس بار تمہیں ہی اپنا فیصلہ خود کرنا ہوگا ورنہ
اﷲ تمہارا کڑا احتساب کردے گاپھر تم کہیں منہ دکھا نے قا بل بھی نہیں
رہوگے، سو یہ بہت ضروری ہے کہ وزیراعظم نوازشریف فوراَاپنے عہدے سے مستعفی
ہو جا ئیں تاکہ اِن کا بہتر طریقے سے احتساب ہوسکے۔ |