آزادی کا سورج ہم دیکھیں گے

تحریر : حوریہ ایمان ملک (سرگودھا)
مقبوضہ کشمیر کے ساتھ اس لفظ مقبوضہ کو لگے ایک طویل عرصہ گزر چکا ہے نہ جانے ابھی اور کتنا عرصہ یہ لفظ یونہی رہے گا۔ ویسے کہنے کو تو یہ ایک لفظ ہے مگر اس کے پیچھے ظلم وجبر کی بہت سی داستانیں پوشیدہ ہیں ۔ جن کو بیان کرنے کے لیے حوصلہ اور بہت سا وقت درکار ہے۔بھارتی مظالم اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ کشمیر کا جو حال ہے اگر کسی مغربی ملک کے ساتھ ایسا ہوتا تو ساری دنیا اسکی حمایت میں اٹھ کھڑی ہوتی مگر افسوس مغربی ممالک کشمیر کے لیے اندھے گونگے اور بہرے ہوچکے ہیں ۔
بھارت امن اور آزادی کا پرچار تو خوب کرتا ہے لیکن کشمیر کو اب تک ان کے حق سے محروم رکھا ہوا ۔ بھارت کی 7لاکھ فوج کشمیریوں کے سروں پہ سنگینیں تان کر کھڑی ہے مگر پھر بھی کشمیری عوام کا جذبہ آزادی ختم نہیں کرسکی ۔ بھارت کا ہر نیا ظلم کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو ہوا دیتا ہے ۔ بھارت کشمیریوں کے جزبے سے اس حد تک خوفزدہ ہوچکا ہے کہ کشمیر میں جنم لینے والی آزادی کی ہر تحریک کو کچلنے کی کوشش کرتا ہے ۔ ظلم و ستم کی کئی داستانیں رقم کرتا ہے مگر کشمیریوں کے حوصلے پست نہیں کرسکتا۔

کشمیر میں چلنے والی برہان وانی کی تحریک آزادی نے بھارت کو کھوکھلا کردیا ہے ۔ برہان وانی کی شہادت کو ایک سال گزر چکا ہے مگر کشمیریوں کے حوصلے آج بھی ہمالیہ کی چوٹیوں سے بلند ہیں۔ بھارتی فوج برہان وانی کو شہید کرکے بھی اس کے پیغام کو نہ روک سکی ۔ آج کشمیر کا ہر جوان ۔ بچہ ۔ بڑا بوڑھا برہان وانی بن چکا ہے ۔جذبہ آزادی سے سرشار وہی عزم لیے ہر کشمیری سر پہ کفن باندھے نکل کھڑا ہے ۔ آج کشمیر کا بچہ بچہ برہان وانی کے نقش قدم پر چلنا چاہتا ہے ۔ میں سوچتی ہوں جب کشمیریوں میں جذبہ آزادی کی کمی نہیں تو بھارت کب تک انہیں آزادی جیسی نعمت سے محروم رکھے گا۔ جس قوم کے بچے مجاہد بن جائیں اس قوم کے شہیدوں کا خون کبھی رائیگاں نہیں جاتا۔

کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے بھارت اس حسین خطے کو پاکستان سے جدا نہیں کرسکتا نہ اسلحے کے زور پہ کشمیریوں کے دل میں بڑھتی ہوء بھارتی نفرت کو محبت میں بدل سکتا ہے۔ بھارتی ظلم وجبر اور جنگی جنون ایک روز دم توڑ جائے گا۔ میں پرعزم ہوں کہ کشمیر میں آزادی کا سورج جلد طلوع ہوگا ۔ ہم دیکھیں گے جب کشمیر کی فضائیں نوحہ کناں نہیں ہوں گی بلکہ ان فضاؤں میں خوشی کے گیت گونجیں گے۔جب کشمیری عوام کی آنکھوں میں آنسو نہیں بلکہ روشن مستقبل کے خواب ہوں گے۔ ہاں ہم بہت جلد دیکھیں گے۔ (انشا ء اﷲ)
 

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1142136 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.