یا اﷲ یا رسول نواز شریف بےقصور

2013ء کے عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو واضح اکثریت حاصل ہوئی اور وہ ایک ایسے وقت میں حکومت بنانے میں کامیاب ہوئی جب ملکی حالات کسی طرح بھی ٹھیک نہ تھے۔ جب مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف نے وزیراعظم پاکستان کا حلف اُٹھایا تو اُس وقت حالات قطعی ٹھیک نہ تھے چونکہ اُن سے پہلے پیپلز پارٹی کی حکومت تھی جنہوں نے عوام کے لئے کچھ بھی نہ کیا۔ ملکی حالات بہت خراب تھے۔ ملکی امن و امان کی حالت کسی طرح بھی تسلی بخش نہ تھی۔ روزانہ ڈرون حملے ہوتے تھے۔ دھماکے معمول بن چکے تھے۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ کئی کئی گھنٹے ہوتی تھی۔ گیس فلنگ اسٹیشن پر گاڑیوں کی لمبی لمبی لائنیں لگی ہوتی تھیں۔ سٹاک ایکسچینج میں روزانہ مندی کی خبریں آتی تھیں۔ کراچی میں بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ عروج پر تھی۔ ملکی تعمیر و ترقی کا پہیہ جام تھا مگر ان بُرے حالات میں وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے اس عہد کے ساتھ حلف اُٹھایا کہ پاکستان کو تبدیل کرنا ہے اور عوام کی خدمت کرنی ہے اور واقعتاً وہ اس کو بدلنے میں کامیاب بھی ہوئے۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں اُن لوگوں سے جو وزیراعظم سے استعفیٰ مانگ رہے ہیں یا اُن کی نااہلی کی باتیں کر رہے ہیں۔ کیا 2013ء کے پاکستان اور 2017ء کے پاکستان میں واضح فرق نہیں ہے۔ اس وقت حالات بدل چکے ہیں۔ اس وقت پاکستان میں لوڈشیڈنگ زیرو لیول پر آچکی ہے۔ گاڑیوں کے لئے گیس کا بحران ختم ہو چکا ہے۔ بیرونی سرمایہ کار پاکستان کا رُخ کر رہے ہیں۔ غیر ملکی سیاح پاکستان کو ترجیح دے رہے ہیں۔ ڈرون حملے ختم ہو چکے ہیں۔ دہشت گرد بھاگ چکے ہیں۔ دھماکے اب نہیں ہوتے۔ امن و امان کی صورت حال کہیں بہتر ہو چکی ہے۔ سٹاک ایکسچینج میں ملکی تاریخ کی تیزی دیکھی گئی ہے۔ پورے ملک میں تعمیر و ترقی کا سفر جاری ہے۔ ہر طرف نئے روڈ بن رہے ہیں۔ موٹرویز بن رہی ہیں۔ نئے ایئر پورٹ بن رہے ہیں۔ نئے ایئر پورٹ تک مسافروں کی سہولت کے لئے میٹرو ٹریک بچھایا جا رہا ہے۔ پاکستان ریلوے کو ماڈل ریلوے بنایا جا رہا ہے۔ اب ٹرینیں کئی کئی گھنٹے لیٹ نہیں ہوتیں بلکہ مقررہ وقت پر رواں بھی ہوتی ہیں اور منزلِ مقصود پر بھی پہنچتی ہیں۔ نئے پاور پراجیکٹ بن رہے ہیں۔ پہلی بار بجلی بنانے والے کارخانے بنانے پر کسی نے توجہ دی۔ کیا یہ سب کچھ کرنے کے باوجود وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کو استعفیٰ دینا چاہئے۔ کیوں دیں اور حیرت کی انتہا ہے کہ آج کل سپریم کورٹ میں پیپلز پارٹی کے رہنما بہت متحرک نظر آرہے ہیں۔ ’’بیگانے کی شادی میں عبد اﷲ دیوانہ‘‘ کے مصداق پیپلز پارٹی والے بھنگڑے ڈال رہے ہیں۔ جن کی مثال ایسی ہی ہے جیسے اُلٹا چور کوتوال کو ڈانٹے۔ اپنے 5 سالہ دور میں عوام کے لئے کچھ بھی نہ کر سکے اور ملکی حالات بدترین سطح پر پہنچا دئیے آج وہی وزیراعظم پاکستان سے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جنہوں نے سوئس بینکوں کو کرپشن کے پیسے سے بھر دیا آج اُن کی زبان پر کرپشن کرپشن کی کہانی عام ہے۔ وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کو اس طرح کے لوگ آنکھیں دکھا رہے ہیں جن کی گرتی ہوئی دیوار کو اُس وقت میاں محمد نواز شریف نے سہارا دیا تھا۔ حضرت علی کرم اﷲ وجہہ کا قول ہے کہ جس سے نیکی کرو اُس کے شر سے محفوظ رہو۔ آج کل یہی کچھ پیپلز پارٹی والے میاں محمد نواز شریف کے ساتھ کر رہے ہیں۔ 2018ء میں ایک بار عوام کی جے آئی ٹی لگے گی اس میں فیصلہ ہو گا کہ کس میں کتنا دم ہے۔ اگر عوام نے میاں محمد نواز شریف کو مسترد کر دیا تو پھر فتح آپ کی ہو گی اور اگر عوام نے پھر انہی کو ووٹ دیا پھر آپ کو یہ فتح تسلیم کرنا ہو گی۔ ترقی کا یہ سفر رُکنا نہیں چاہئے۔ ترقی کے سفر کے لئے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے بہت محنت کی ہے۔ اُن کی ٹیم نے دن رات ایک کیا ہے۔ اس کے باوجود بھی اُن کے راستے میں روڑے اٹکائے گئے، رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، بلاوجہ دھرنے دئیے گئے، عدالتوں میں وقت کا ضیاع کیا گیا مگر اس کے باوجود وہ رکے نہیں، وہ ترقی کا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں چونکہ عوام اُن کے ساتھ ہیں۔ وہ عوام کے لئے جیتے ہیں اور عوام اُن کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پاکستان زندہ باد۔ اﷲ تعالیٰ پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔
 

Javed Iqbal Anjum
About the Author: Javed Iqbal Anjum Read More Articles by Javed Iqbal Anjum: 79 Articles with 63800 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.