غیبی امداد

دھرنا اول اس لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے کہ آنے والے او ربلانے والوں میں سے کسی کی بھی تشفی نہ ہوئی۔دونوں نے ایک دوسرے سے اپنی ذمہ داری پوری نہ کرنے کا گلہ گیا۔خاں صاحب نے جو دعوے ملین مارچ سے متعلق کیے تھے۔بلانے والوں نے ا ن کا عشر عشیر بھی نہ دیکھا۔سسٹم کو جام کردینے کی دھرنا جوڑی کی جو ذمہ داری تھی۔نہ نبھائی جاسکی لہذا بلانے ولوں کی خفگی بے جا نہ تھی۔دھرنا جوڑی اپنی طر ف سے تمام تر محنت کیے جانے کی دعوے دار تھی۔اسے گلہ تھا کہ بلانے والوں نے شفقت نہیں کی۔پھر دونوں طرف سے سے انہیں گلے شکوں کے ماحول نے دھرنے کو طوالت بخشی۔اس طوالت کے دوران امیدیں بار بار بندھی او ربار بار ٹوٹیں۔عران خان کے لیے یہ بڑی آزمائش کے دن تھے۔روز شام کے لیے تمام دن کسی بڑے اعلان کی پبلی سٹی کروانا او رہر شام کو بغیر کوئی بڑا اعلان کیے خطاب کا ختم کردینا آخر کتنی دیر تک یہ تماشہ جاری رہتا۔عمران خاں تو روز تھرڈ ایمپائر کی انگلی اٹھنے کا انتظار کرتے ۔مگر یہ انگلی نہ اٹھ سکی۔ایک دن جب خطاب کے دور ان دوسری طرف والوں کے قاصد شیخ صاحب نے کچھ کانا پھوسی کی۔خاں صاحب کے چہر ے پر اس وقت بلا کی لالی دیکھی گئی۔خاں صاحب وکٹر ی کا نشان بناتے جلسہ گاہ سے کسی خاص مقام کی طرف روانہ ہوگئے۔جب کچھ دیر میں واپس آئے تو لٹکا منہ بتارہا تھاکہ غیبی مدد نہیں مل پائی۔اس کے بعد دھرنا تو جاری رہا۔مگر خاں صاحب نے کبھی بھی تھرڈ ایمپائر کی انگلی کا ذکر نہ کیا۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی طرف سے سپریم کورٹ میں اپنے کاؤنٹی اکاؤنٹس کی ٹریل نہ ہونے کے اعتراف کے بعد ا ن کے چاہنے والوں کو جھٹکا لگاہے۔خاں صاحب کے وکیل نے عدالت میں اپنے موکل کا جواب جمع کرواتے ہوئے کہا کہ کاؤنٹی کلب کے پاس بیس سالہ ریکارڈ موجود نہیں ہے۔واضح رہے تحریک انصاف کی جانب سے شریف فیملی کے خلاف پانامہ کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے سب سے بڑا سوال لندن فلیٹ سے متعلق منی ٹریل کی فراہمی ہے۔عدالت نے شریف فیملی کو متعد د با رباور کروایا ہے کہ لند ن فلیٹس کی خریداری کی منی ٹریل دے دیں۔یہ معاملہ اسی وقت ختم ہوجائے گا۔پانامہ کیس کو اب دوسرا سال ہونے کو ہے۔جس کا مطلب سیدھے سادے لفظوں میں یہی لیا جاتاہے۔کہ شریف فیملی ابھی تک وہ منی ٹریل پیش نہیں کرسکی جو عدالت عظمی کو درکارہے۔اب جبکہ چیئرمین عمران خاں کی طرف سے بیس سال پرانی منی ٹریل کی عدم دستیابی کا اعتراف اس بات کی دلیل ہے کہ منی ٹریل کے حوالے سے دنوں فریق ایک سی صورتحال سے دوچارہیں۔ شریف فیملی کو جس ایک ایشو پر چورثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔وہ منی ٹریل نہ پیش کرنا تھا۔اب عمران خان بھی منی ٹریل پیش نہیں کرپارہے۔
شریف فیملی کے خلاف جے آئی ٹی کی رپورٹ بڑی واضح ہے۔اسے صد فی صد مجرم ثابت کردیا گیاہے ۔نہ صرف وزیر اعظم بلکہ ان کے بچے بھی گناہ گار قرار پائے ہیں۔جانے اس جے آئی ٹی کی رپورٹ میں کیا کمی ہے کہ سپریم کورٹ نے اسے پیش کیے جانے کے بعد بھی اب تک شریف فیملی کو گناہ گار قراردینے کا فیصلہ نہیں سنایا۔جانے ا س رپورٹ کے تحت فیصلہ آنے میں کتنی دیر اور لگے گی۔فی الوقت تو شریف فیملی کے بچنے کی کوئی صورت نظرنہیں آرہی ۔ ایسا محسوس ہورہا ہے۔جیسے نواز شریف کو بچنے کی کوئی راہ نہ دینے کی حکمت عملی اپنائی جارہی ہے۔لندن فلیٹ کی ملکیت کا معاملہ تھا۔مگر جے آئی ٹی نے ان فلیٹ کی ملکیت سامنے لانے کے لیے شریف فیملی کے تمام افراد کو ننگا کرکے رکھ دیا۔اس قدر بے رحمی اور جانبداری کا مظاہر ہ کیا ہے کہ اس کے رویے کو مخالفیں کے ساتھ غیر جانبدار حلقے بھی نامناسب قرار دے رہے ہیں۔جے آئی ٹی کو شاہ سے زیادہ شاہ کی وفادارکا نام دیا گیا۔اور اس پر الزام لگا کہ اس کا ٹاسک شریف فیملی کے بیانات ریکارڈ کرنا نہیں بلکہ ہر حال میں نوا زشریف کو نااہل قراردلواناہے۔وزیر اعظم نواز شریف کو گھیرنے کی یہ تازہ ترین کوشش تھی۔جانے یہ کامیاب ہوگی۔یا ناکام۔اب تک نواز شریف کو راستے سے ہٹانے کی کوششیں کامیاب نہ ہوسکیں۔مخالفین کو منہ کی کھانا پڑی۔انہیں سیاست نہیں ریاست بچاؤ کے ایک منصوبے کے ذریعے دوہزار تیر ہ کا الیکشن جتنے سے روکنے کی کوشش کی گئی۔علامہ ڈاکٹر قادری صاحب کے تمام فتوے قوم نے مستر د کردیے ۔پھر دھاندلی کے الزام پر ان کی حکومت کو مفلوج کرنے کا ٹوپی ڈرامہ رچایا گیا۔اس بار خاں صاحب کے تھرڈ ایمپائر کے آگے پارلیمنٹ کی مضبوط دیوار آگئی۔اب کچھ لوگ اپنا غبار نکالنے کے لیے پانامہ کھیل جاری رکھے ہوئے ہیں۔جے آئی ٹی کی رپورٹ اسی کھیل کا ایک حصہ ہے۔مگر لگتاہے۔اس بار بھی قدرت انہیں نکال لے جائے گی۔دو باتیں ان دنوں ایسی سامنے آئی ہیں۔جن کے سبب وزیر اعظم نوا ز شریف کی بریت کے امکانات پیداہوگئے ہیں۔اول تو تحریک انصاف کی قیاد ت کی طرف سے منی ٹریل نہ ہونے کا اعتراف اس کا امکان پیدا کررہا ہے۔اس وقت نواز شریف مخالفت کا سارا کھیل عمران خاں کے کندھے پر بندوق رکھ کر کھیلا جارہا ہے۔وہ ان قوتوں کے لیے بلو آئیڈ بوائے بنے ہوئے ہیں۔اگر ایسے میں عمرا ن کو بھی نااہلی کا سامنا کرنا پڑ جاتاہے ۔تو ان قوتوں بالکل قبول نہ ہوگا۔اس لیے یہ لوگ کچھ نہ کچھ حیلہ ضرور کریں گے۔اب یہ الگ بات ہے کہ اگر خاں صاحب کو منی ٹریل کے ادھورے ہونے پر چھوٹ مل گئی۔تو وزیر اعظم کے لیے بھی گنجائش نکالنا پڑے گی۔ایک دوسری چیز سابق چیف جسٹس کے بیٹے ارسلان افتخار کا کیس ہے۔عدالت اس کیس میں قرار دے چکی ہے کہ بیٹے کے افعال کی سزا باپ کو نہیں دی جاسکتی۔پانامہ کیس میں بھی وزیر اعظم کے بچوں کا نام ہے۔ان کا نام جوڑنے کی جتنی کوششیں کی گئیں۔ناکام رہیں۔ارسلان افتخار کیس بھی وزیر اعظم نواز شریف کے لیے آسانیاں پیدا کرسکتاہے۔خاں صاحب کا منی ٹریل مکمل نہ ہونے کا ااعتراف او ر ارسلان افتخار کیس میں دیے گئے ریمارکس وزیر اعظم کے لیے کسی غیبی امداد سے کم نہیں ۔

Amjad Siddique
About the Author: Amjad Siddique Read More Articles by Amjad Siddique: 222 Articles with 141058 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.