لاہور فیروز پور روڈ شہر کی مصروف ترین شاہراہے جس
کے دائیں بائیں گلبرگ،ماڈل ٹاؤن،گارڈن ٹاؤن،اچھرہ،مزنگ کے علاقہ جات ہیں اس
مصروف ترین سڑک پر چوبیس گھنٹے ٹریفک رواں دواں رہتی ہے دن کے وقت تو ٹریفک
اس قدر ہوتی ہے کہ انسان ہی انسان دکھائی دیتے ہیں اسی سڑک کے دامن میں
لاہور کا اہم ترین اور سب سے بڑاجنرل ہسپتال بھی واقع ہے مزنگ سے لنک روڈ
پر سروسز ہسپتال جبکہ اس کے ساتھ ہی مال روڈ سے نیلا گنبد کی طرف جائیں تو
میو ہسپتال ہے ،اس سڑک پر اہم عمارتیں بھی موجود ہیں،گذشتہ روزارفع کریم
ٹاور کے قریب خودکش حملہ 24جولائی 2017 ء کو دن 3:55 پر اس وقت ہوا جب
لاہور میں فیروز پور روڈ پر واقعہ پرانی سبزی منڈی کو پولیس اہلکار خالی
کرانے کے آپریشن میں مصروف تھے جس کے نتیجے میں 28سے زائد پاکستانی شہید ہو
گئے جن میں 9 پولیس اہلکار شامل ہیں ،اور 56افراد شدید زخمی ہو گئے اس خود
کش حملے کو سی پیک پر حملہ قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ حکومت پنجاب 9 اور 10
اگست 2017ء کو لاہور میں پاک چائینہ اکنامک کرریڈور کے بارے میں ایک بہت
بڑی بین الاقوامی کانفرنس منعقد کر رہی تھی جس کی تیاریاں خاموشی سے کی جا
رہی تھیں اس حملے کے بعد کانفرنس پر منفی اثرات مرتب ہوں گے شائد کانفرنس
ملتوی کرنا پڑے ،سب سے اہم بات کہ ارفع کریم ٹاور میں 200سے زائد غیر ملکی
فرموں کے دفاتر موجودہ ہیں سب سے بڑی بات چند قدم کے فاصلہ پر میاں برادران
کی رہائش ہے ۔حسب معمول طالبان نے ذمہ داری قبول کر لی لیکن پاکستان کے
سرکاری خفیہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہمارے ازلی دشمن بھارت کی بدنام زمانہ
خفیہ ایجنسی اس حملے میں ملوث ہے جس کے واضح ثبوت موجود ملے ہیں ۔ آرمی چیف
لاہور تشریف لائے زخمیوں کی عیادت کی ،دشمن کو سخت پیغام دیا انہوں نے کہا
کہ علاقائی ایکٹرز اور ملک دشمن ایجنسیاں اس حملے میں ملوث ہیں کابل اور
لاہور دھماکوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغانستان اور پاکستان کا دشمن ایک ہی ہے
،دونوں ملک دہشت گردی کا شکار ہیں،جب تک افغان سرزمین کو دشمن استعمال کرتے
رہیں گے دونوں ممالک دہشت گردی کا شکار رہیں گے ،انہوں نے کہا کہ دہشت
گردوں کے ذرائع ،سہولت کاروں کے تمام ذرائع اور روابط ختم کردیں گے ،عوام
کے تعاون سے دشمن کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دیں گے ۔ان خیالات کا اظہار
انہوں نے لاہور میں سکیورٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔(قومی اخبارات
26,27جولائی 2017 )
حملے کے بعد ملکی فضا سوگوار ہو گئی ،ہر پاکستانی شہداء کی جدا ئی اور حملہ
پر پریشان دکھا ئی دیا ،مبصرین کا کہنا ہے کہ ایسے حملوں میں
امریکہ،اسرائیل ،بھارت کو کسی قیمت پر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کیونکہ
ان ممالک کو پاکستان کی ترقی کسی قیمت پر برداشت نہیں ہے ،یہ طاقتیں
پاکستان کو عدم استحکام کا شکار ہی دیکھنا چاہتی ہیں ،ہم متعدد بار عرض کر
چکے ہیں کہ پاکستانی قیادت کو اپنے دشمن کا تعین کرکے اس سے مکمل نجات حاصل
کرنے کی ضرورت ہے ۔خارجہ پالیسی پر نظرثانی کرنے کی اشد ضرورت ہے پاکستان
کو اپنے دشمنوں سے دوستی کا ناطہ توڑنا ہی ہوگا وگرنہ یہ ہمارے ازلی دشمن
ہماری کمر پر چھرا گھونپنے سے باز نہیں آئیں گے ۔پاکستان کو پہلی فرصت میں
انڈین جاسوس کلبھوشن سنگھ کو پھانسی دے کر دشمنوں کو سخت پیغام دینا ہوگا
تاکہ آئندہ کوئی دشمن پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جسارت نہ کر
سکے۔شہداء اور زخمی پاکستان کے ہیروز ہیں جنھوں نے اپنی جانیں پاکستان
کیلئے پیش کیں ،جب تک یہ جذبہ ،جرأت وبہادری قوم کے اندر رہے گا پاکستانی
قوم کو کوئی دنیا کی طاقت شکست نہیں دے سکے گی ،کیونکہ جو قوم موت سے لڑنا
جانتی ہے اسے کوئی زیر نہیں کر سکتا ابھی تک دہشت گردی کی اس جنگ میں
پاکستانی قوم کو مو ت سے ڈرا نہیں جاسکا ،ساری دنیا نے دیکھا کہ جب بھی
حملہ ہوا پاکستانی قوم نے موت کا خوف اپنے اوپر مسلط نہیں ہونے دیا موقعہ
پر پہنچ کر نوجوانوں نے زخمیوں کو فرسٹ ایڈ بہم پہنچائی،امدادی کاروائیوں
میں ایک لمحہ بھر کیلئے رکاوٹ نہیں آئی ،اس کے ساتھ یہ بھی جرأت اس قوم کی
قابل داد ہے کہ معمولات زندگی میں بھی کسی واقعہ سے فرق نہیں آیا ۔ ہم
شہداء اور زخمیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور قوم سے سیسہ پلائی دیوار
کی مانند یک جان ویک قالب ہونے کی اپیل کا اعادہ بھی کرتے ہیں ،یہ جذبۂ
یکجہتی ہی پاکستان کی سالمیت کا باعث ہے ،یہ بات حقیقت پر مبنی ہے کہ دشمن
نے ہمیں تقسیم کرنے کی بہت کوشش کی،کبھی لسانیت کے نام پر تو کبھی قومیت کے
نام پر ،کبھی صوبائیت کے نام پرتوکبھی فرقہ واریت کے نام پر مگر یہ قوم
دشمن کی چالوں کو ناکام کرنے میں ہمیشہ کامیاب ہوئی ۔ پاکستان کے خفیہ
اداروں اور حکومت کیلئے کہ سکیورٹی پر خصوصی توجہ دیں ۔غور کا مقام ہے کہ
لاہور میں وزیراعظم کی رہائش گاہ سے چند میٹرز کے فاصلہ پر خود کش حملہ ہو
ا،دشمن آیا اور کاروائی کردی کئی قیمتی جانیں کام آئیں،مبصرین کا کہنا ہے
کہ یہ خفیہ اداروں کی سستی ہے جس کا خاتمہ لازم ہے جس سے یہ صاف ظاہر ہوتا
ہے کہ ابھی بھی ملک میں امن امان کی فضا بہتر نہیں ہوئی دشمن نے ابھی بھی
شکست تسلیم نہیں کی ۔اب مزید کسی کو یہ نہیں کہنا چاہیے کہ ہم نے دشمن کو
ختم کردیا،یاد رکھیں دشمن ابھی موجود ہے اپنے دشمن کو کمزور ہرگز نہ سمجھا
جائے ،دشمن تو ہمارے گھر تک پہنچ گیا ہے لہٰذا سکیورٹی اداروں کو عوام کی
جان ومال کے تحفظ کیلئے مزید منظم ہونے کی ضرورت ہے۔ سیاست دانوں کے خدمت
میں گذارش ہے کہ مخالف کو زیر کرنے کیلئے صرف بیانات تک محدود نہ رہا جائے
تنقید برائے اصلاح ضرور ہونی چاہیے مگر تنقید کی آڑ میں سیاست چمکانے کا
کاروبار بند ہوجانا چاہیے ٭٭٭ |