اﷲ کے بہت سے بندے ایسے ہیں جنہیں بیت اﷲ کا سفرکرنے کی
توفیق مل جاتی ہے وہ تو بڑے خوش نصیب لوگ ہیں، تاہم بعض ایسے بھی بندے
جورات ودن زیارت حرمین کی تمنا کرتے ہیں، روتے ہیں، رب سے دعائیں کرتے ہیں،
تھوڑے بہت پیسے بھی جمع کرتے ہیں اوردیگراسباب اپنانے کی کوشش بھی کرتے ہیں
مگراﷲ کی مرضی کے سامنے کسی کی مرضی نہیں چلتی جسے اﷲ کے گھر سے بلاواآتا
ہے بس وہی اس کے گھر کا دیدار کرسکتا ہے، پیسہ ہوتے ہوئے بھی رب کی مرضی کے
سامنیآدمی بے بس ولاچار ہے۔بہت سے لوگوں کوغربت وافلاس کی بناپر حج بیت اﷲ
اور زیارت مسجدنبوی نصیب نہیں ہوپاتی۔بسااوقات فقراء ومساکین احساس کہتری
میں مبتلا ہوجاتے ہیں کہ اﷲ نے ہمیں آج دولت دی ہوتی تو فلاں فلاں کی طرح
ہم بھی حج کرتے، ہمیں بھی لوگ حاجی کہتے اور ہمارا بھی نام ہوتا۔ایسے بندوں
کو میں یہ نصیحت کرتا ہوں کہ حج شہرت وناموری کا ذریعہ نہیں ہے، اگر مالدار
بھی شہرت کی خاطر حج کرے تو اس سے بہتر ہے کہ وہ غریب ہوتا اور اسے حج کرنے
کا موقع نہیں ملتاکیونکہ عبادت میں شہرت وناموری اعمال کی بربادی کا ذریعہ
ہے اورجہنم میں لے جانے کا سبب بھی ہے۔ہاں جو لوگ اﷲ کی رضا کے لئے حج
مبرور کرتے ہیں ایسے لوگ اﷲ کے محبوب بندے ہیں، اسی طرح جو غریب ومسکین لوگ
اﷲ کی رضا کے لئے حج کرنا چاہتے ہیں مگر غربت وافلاس کے سبب ان کی یہ آرزو
پوری نہیں ہوتی ایسے بندوں کوبھی اﷲ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونی چاہئے، اﷲ
نے اپنے بندوں کو مایوسی سے منع کیا ہے۔ اس احکم الحاکمین نے کسی کے ساتھ
زیادتی نہیں کی، حج کے معاملہ میں بھی اس نے سب کے ساتھ انصاف کیا۔ اگر کسی
کواﷲ نے مالدار بنایاہے تو کل قیامت میں اس سے پوچھا جائے گا کہ تونے مال
کیسے کمایا اور کہاں خرچ کیا۔اوریہ بڑا کٹھن سوال ہوگا۔ جسے اﷲ نے زیادہ
مال نہیں دیا اس کے لئے آخرت میں آسانی ہی آسانی ہے کیونکہ مال کی آزمائش
بہت سخت ہے۔مالداری اور غریبی دونوں میں رب کی حکمت پوشیدہ ہے۔
آئیے دیکھتے ہیں کہ اﷲ رب العالمین نے حج وعمرہ میں سب کے ساتھ کیسے انصاف
کیاچنانچہ اس نے اپنے محبوب پیغمبرمحمدﷺ کے ذریعہ ہمیں ایسے اعمال کی خبردی
جو کرنے کے اعتبار سے معمولی ہیں مگر اجروثواب کے اعتبار سے میزان میں حج
وعمرہ کے برابر ہیں چنانچہ نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کے فرامین کی روشنی میں
نیچے بعض وہ اعمال ذکر کئے جاتے ہیں جن کی انجام دہی سے غریب وامیرسب کو حج
وعمرہ کے برابر ثواب ملتاہے۔
(1)فجرکی نمازکے بعد سے طلوع شمس تک مسجدہی میں ٹھہرنااورپھردورکعت
نمازپڑھنا:
انس بن مالک رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کا فرمان ہے:من
صلی الغداۃ فی جماعۃ ثم قعد یذکر اﷲ حتی تطلع الشمس ثم صلی رکعتین کانت لہ
کاجرحجۃ وعمرۃ تامۃ تامۃ تامۃ (صحیح الترمذي: 586)
ترجمہ: جس نے جماعت سے فجرکی نمازپڑھی پھراﷲ کے ذکرمیں مشغول رہایہاں تک کہ
سورج طلوع ہوگیاپھردورکعت نماز پڑھی، تو اس کے لئیمکمل حج اور عمرے کے
برابرثواب ہے۔
یہی حدیث الفاظ کی معمولی تبدیلی کے ساتھ اس طرح بھی وارد ہے۔
من صلی صلاۃ الصبح فی جماعۃ ثم ثبت حتی یسبح ﷲ سبحۃ الضحی کان لہ کاجر حاج
ومعتمرتاما لہ حجتہ وعمرتہ (صحیح الترغیب:469)
ترجمہ: جس نے جماعت سے فجر کی نماز پڑھی اور ٹھہرا رہا یہاں تک کہ اس نے
چاشت کی نماز پڑھ لی تو اس کے لئے حج کرنے والے اور عمرہ کرنے والے کے
برابر ثواب ہے یعنی مکمل حج اور مکمل عمرے کا ثواب۔
(2)جماعت سے نمازپڑھنے جانااورنفل پڑھنیجانا:
ابوامامہ رضی اﷲ سے روایت ہے کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کا فرمان ہے:من مشی
الی صلاۃ مکتوبۃ فی الجماعۃ فھی کحجۃ ومن مشی الی صلاۃ تطوع ۔فی روایۃ ابی
داؤد ۔ای صلاۃ الضحی فھی کعمرۃ تامۃ (صحیح الجامع: 6556)
ترجمہ: جو آدمی جماعت سے فرض نمازپڑھنے نکلتاہے تو اس کاثواب حج کے برابرہے
اورجو نفلی نماز کے لئے نکلتاہے، ابوداؤد کی روایت میں ہے چاشت کی نمازکے
لئے نکلتاہے تواسے مکمل عمرہ کا ثواب ملتاہے۔
(3)جماعت کے ساتھ عشاء کی اورفجرکی نمازپڑھنا:
ابوذررضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام نے دریافت کیا:یارسول اﷲ ذھب
اھل الدثور بالاجور یصلوں کمانصلی ویصومون کما نصوم ویتصدقون بفضول اموالھم
فقال النبی ﷺ: اولیس قدجعل اﷲ لکم صلاۃ العشاء فی جماعۃ تعدل حجۃ وصلاۃ
الغداۃ فی جماعۃ تعدل عمرۃ (صحیح مسلم:1006)
ترجمہ: اے اﷲ کے رسول مال ودولت والے تو سارا ثواب لے گئے، وہ بھی ہماری
طرح نمازپڑھتے ہیں، اور ہماری طرح روزہ رکھتے ہیں۔ ساتھ ہی اپنے زائد مال
سے صدقہ دیتے ہیں۔ تو نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایاکہ اﷲ تعالی نے تمہارے
لئے بھی جماعت کے ساتھ عشاء کی نمازپڑھنے میں حج کا ثواب اورفجرکی
نمازپڑھنے میں عمرے کا ثواب رکھا ہے۔
(4)مسجدوں کے علمی مجالس میں شریک ہونا:
آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کا فرمان ہے:من غدا الی المسجد لایرید الا ان یتعلم
خیرا اویعلمہ کان لہ کاجر حاج تاما حجتہ (صحیح الترغیب:86)
ترجمہ: جو مسجدکی طرف علم حاصل کرنے یاعلم سکھلانیکے لئے نکلتاہیتواسے مکمل
حج کے برابرثواب ملتاہے۔
(5)نمازکے بعد ذکرواذکار کرنا:
حضرت ابوھریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا:
جاء الفقراء الی النبی ﷺفقالوا ذھب اھل الدثور بالدرجات العلی والنعیم
المقیم یصلوں کمانصلی ویصومون کما نصوم ولھم فضل من اموال یحجون بھا
ویعتمرون ویجاھدون ویتصدقون قال : الااحدثکم بامر ان اخذتم بہ ادرکتم من
سبقکم ولم یدرککم احدبعدکم وکنتم خیر من انتم بین ظھرانیۃ الا من عمل مثلہ
: تسبحون وتحمدون وتکبرون خلف کل صلاۃ ثلاثا وثلاثین(صحیح البخاری: 843)
ترجمہ: کچھ مسکین لوگ نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کے پاس آئے اوربولے کہ مال والے
تو بلند مقام اورجنت لے گئے۔ وہ ہماری ہی طرح نمازپڑھتے ہیں اور روزہ رکھتے
ہیں۔ اوران کے لئے مال کی وجہ سے فضیلت ہے، مال سے حج کرتے ہیں، اورعمرہ
کرتے ہیں، اورجہاد کرتے ہیں، اورصدقہ دیتے ہیں۔تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے
فرمایاکہ کیا میں تمہیں ایسی بات نہ بتاؤں جس کی وجہ سے تم پہلے والوں کے
درجہ پاسکو اورکوئی تمہیں تمہارے بعد نہ پاسکے اورتم اپنے بیچ سب سے اچھے
بن جاؤ سوائے ان کے جو ایسا عمل کرے۔ وہ یہ ہے کہ ہرنمازکے بعد تم تینتیس
بار(33) سبحان اﷲ تینتیس بار(33) الحمدﷲ اورتینتیس بار(33) اﷲ اکبرکہو۔
(6) رمضان میں عمرہ کرنا:
رمضان میں عمرہ کرنا حج کے برابر ہے یعنی حج کی طرح ثواب ملتا ہے۔نبی ﷺ نے
ایک انصاریہ عورت سے فرمایا تھا:
فاذاجاء رمضان فاعتمری فان عمرۃ فیہ تعدل حجۃ (صحیح مسلم:1256)
ترجمہ: جب رمضان آئے تو تم عمرہ کرلینا کیونکہ اس (رمضان) میں عمرہ کرنا حج
کے برابر ہے۔
دوسری صحیح روایات میں ذکر میں ہے کہ رمضان میں عمرہ کرنا نبی ﷺ کے ساتھ حج
کرنے کے برابرہے۔ صحیح ابن خزیمہ اور ابوداؤد وغیرہ میں مروی ہے کہ ایک
عورت اپنے شوہر سے رسول اﷲ ﷺ کے ساتھ حج کرانے کی مانگ کرتی ہے اس حدیث میں
آگے ذکر ہے:
انھا امرتنی ان اسالک مایعدل حجۃ معک فقال رسول اﷲ ﷺْ اقرئھاالسلام ورحمۃ
اﷲ وبرکاتہ واخبرھاانھا تعدل حجۃ معی یعنی عمرۃ فی رمضان (صحیح أبی
داود:1990)
ترجمہ: اس مردنے نبی ﷺ سیکہا کہ اس عورت (میری بیوی) نے مجھے کہا ہے کہ میں
آپ سے یہ دریافت کروں کہ کون سا عمل آپ کے ساتھ حج کے برابر ہو سکتا ہے؟ تو
رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:اسے (میری طرف سے) السلام علیکم ورحمتہ
اﷲ وبرکاتہ کہنا اور اسے بتانا کہ رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنے
کے برابر ہے۔
(7) والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا:
انس بن مالک رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے:
ان رجلا جاء الی رسول اﷲ ﷺ وقال: انی اشتھی الجھاد ولااقدر علیہ قال : ھل
بقی من والدیک احد؟ قال : امی ، قال : قابل اﷲ فی برھا فان فعلت فانت حاج
ومعتمر ومجاھد.
ترجمہ: ایک آدمی رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے پاس آیااورکہامیں جہاد کی
خواہش رکھتاہوں مگراس کی طاقت نہیں۔ تو آپ نے پوچھاکہ تمہارے والدین میں سے
کوئی باحیات ہیں؟ تو اس نے کہا کہ ہاں میری ماں تو آپ نے بتایاکہ کاؤ ان کی
خدمت کرو،تم حاجی، معتمراورمجاہد کہلاؤگے۔
٭بوصیری نے کہا کہ ابویعلی اور طبرانی نے اسے جید سند کے ساتھ روایت
کیاہے۔(اتحاف الخیرہ:5/474) عراقی نے تخریج الاحیاء میں حسن اور منذری نے
الترغیب والترہیب میں جید کہاہے۔
(8) مسجد قبا میں نمازپڑھنا:
جوشخص مسجد نبوی ﷺکی زیارت کرے،اس کے لئے مسنون ہے کہ وہ مسجد قبا کی بھی
زیارت کرے اوراس میں بھی دورکعت نماز پڑھے کیونکہ نبی کریمﷺہر ہفتے قباکی
زیارت کیا کرتے اوراس میں دورکعت نماز ادافرمایاکرتیتھے اورآپﷺ نے
ارشادفرمایاہے کہ جو شخص اپنے گھر وضو کرے اورخوب اچھے طریقے سیوضو کرے
اورپھر مسجد قبامیں آکر نماز پڑھے تواسے عمرہ کے برابر ثواب ملتا ہے۔حدیث
کے الفاظ یہ ہیں:
من تطھر فی بیتہ ثم اتی مسجد قبا فصلی فیہ صلاۃ کان لہ کاجر عمرۃ (صحیح ابن
ماجۃ:1168)
ترجمہ: جو شخص اپنے گھر میں وضو کرے پھر مسجدِ قباآئے اور اس میں نماز ادا
کرے، تو اس کو عمرہ کے برابر ثواب ملے گا۔
مختصر الفاظ کے ساتھ روایت اس طرح بھی آئی ہے۔
الصلاۃ فی مسجد قبا کعمرۃ(صحیح الترمذي:324)
ترجمہ: مسجد قبا میں نماز پڑھنا عمرہ کے برابر ہے۔
یہاں یہ بات یاد رہے کہ دوسرے ممالک سیصرف مسجد قبا کے لئے زیارت کرکے آنے
کا حکم نہیں ہے بلکہ یہ ان لوگوں کے لئے ہے جو مدینہ طیبہ میں رہتے ہوں یا
سعودی عرب یا سعودی عرب سے باہر سے آنے والے مسجد نبوی کی زیارت پہ آئے
ہوں۔
(9) حاجی کا سامان سفر تیار کرنا یا ان کے گھروالوں کی خبرگیری کرنا:
نبی ﷺ کا فرمان ہے:
من جھز غازیا او جھز حاجااوخلفہ فی اھلہ او فطر صائما کان لہ مثل اجورھم من
غیران ینقص من اجورھم شیء(صحیح الترغیب:1078)
ترجمہ: جس نے مجاہد کا سامان سفر تیار کیا یا حاجی کا سامان سفر تیار کیا
یا ان کے گھر والوں کی خبرگیری کی یا کسی روزے دار کو افطار کیا تو اس کے
لئے ان ہی کے برابر اجر ہے اوران کییعنی غازی یا حاجی یا روزہ دار کے اجر
میں ذرہ برابر کمی نہیں کی جائے گی۔
حج وعمرہ کے برابر ثواب سے متعلق ضعیف وموضوع روایات
قارئین کرام! یہ بات جان لیں کہ میں نے اوپر جو احادیث بیان کی ہے وہ ساری
صحیح ہیں، ان پر عمل کرسکتے ہیں اور اﷲ تعالی سے حج وعمرہ کے برابر
اجروثواب کی امید کرسکتے ہیں، نیز یہ بات بھی جان لیں کہ حج وعمرہ کے برابر
ثواب سے متعلق بہت ساری دیگرروایات بھی آئی ہیں جو یا تو ضعیف ہیں یا موضوع
جنہیں میں طوالت کے خوف سے یہاں ذکر نہیں کررہاہوں تاہم چنداحادیث کی طرف
اشارے کئے دیتا ہوں۔مثلا جمعہ والی مسجد میں فرض پڑھنا حج مبرور اور نفل
پڑھنا حج مقبول ہے، مسجد نبوی میں نماز ادا کرنا حج کے برابر ہے، ماں کی
قبر کی زیارت کرنا عمرہ کے برابرہے، رمضان میں دس دنوں کا اعتکاف دوحج اور
دوعمروں کے برابرہے، جس نے مسجد کو صاف کیا اسے چارسوحج کا ثواب ہے، جو صبح
وشام سو مرتبہ تسبیح بیان کرے اسے سوحج کا ثواب ہے،جو اپنے بھائی کی مدد
کرے اس کے لئے حج وعمرہ کا ثواب ہے، جس نے فجر کی نماز جماعت سے پڑھی گویا
اس نے آدم علیہ السلام کے ساتھ پچاس دفعہ حج کیا، عرفہ کے دن جمعہ ہونا
سترحج سے افضل ہے، پیدل والوں کے لئے ستر حج اور سوار کے لئے تیس حج کا
ثواب ہے، اﷲ کی راہ میں ایک لمحہ پچاس یا ستر حج سے افضل ہے، اہل بیت کی
قبروں کی زیارت کا ثواب ستر حج کے برابرہے، والدین کے چہرے کی طرف نظر رحمت
سے دیکھنا حج مقبول ومبرور کے برابرہے، سورہ حج کی تلاوت حاجیوں کی تعداد
کے برابر ثواب ہے، مغرب کے بعد چار رکعت نماز ادا کرنا حج کے برابر ہے، جو
حج کے راستے میں مرگیا اسے ہرسال حج کا ثواب ملتا ہے، جس نے سورہ یسین پڑھی
اسے بیس حج کا ثواب ہے،جس نے مغرب کی نماز جماعت سے پڑھی اسے حج مبرور اور
عمرہ مقبول کا ثواب ہے۔ اس قسم کی اور بھی بہت سی روایات ہیں جن میں بعض
ضعیف اور بعض موضوع ہیں۔
اے اﷲ! جنہیں تونے حج وعمرہ کی سعادت سے نوازا ان کی عبادتوں کو قبول فرما
اور جنہیں حج وعمرہ کی سعادت نصیب نہیں ہوئی انہیں اس کے برابر اجروثواب سے
نواز دے۔آمین
|