پاناما کیس منطقی انجام کو پہنچ گیا،آخر کار سپریم کورٹ
کے پانچ رکنی ججز کے بنچ نے اس اہم کیس کا فیصلہ سنا ہی دیا جو پاکستان کی
تاریخ کا اہم ترین فیصلہ ہے ۔فیصلے کے مطابق وزیراعظم پاکستان نواز شریف
صادق اور امین نہیں رہے انہیں نااہل قرار دے دیا گیا ،نواز شریف خاندان کے
ساتھ اسحا ق ڈار،کیپٹن (ر) صفدر بھی نا اہل قرار پا گئے ہیں،سپریم کورٹ نے
6ماہ میں ریفرنس دائر کرکے ان کے خلاف کاروائی کا حکم دیا ہے ۔اس فیصلے کے
بعد ملک کے سیاسی حالات یکسر بدل گئے ہیں ۔پاناما کیس کے فیصلہ کے بعد سابق
آمر پرویز مشرف نے بھی پاکستان آنے کا اعلان کردیا ،ملک بھر میں تحریک
انصاف ،پی پی پی،جماعت اسلامی،ق لیگ،عوامی تحریک اور ان کی حلیف جماعتوں کے
کارکنان مٹھائیاں تقسیم کر رہے ہیں ایک دوسرے کو مبارکباددی جا رہی ہے جشن
کا ایک سماں ملک بھر میں بندھا ہے سوگ ہے توصرف نوازشریف خاندان کیلئے ن
لیگ کے اندر ہی اند ر بہت سے اہم لوگوں کے دلوں میں بھی جشن کا سماں ہے اس
لئے کہ بہت سے لوگ وزیراعظم شپ کی آس لگائے بیٹھے ہیں کہ شائد قرعہ ان کے
نام نکل آئے ۔اب بہت کچھ تبدیل ہونے کی توقع ظاہر کی جا رہی ہے دیکھتے ہیں
وزیراعظم اور وزیر خزانہ کیلئے ن لیگ کس کو میدان میں اتارتی ہے؟ میاں
شہباز شریف،چودھری نثار،خواجہ آصف یا اور کون وزیراعظم بنتا ہے لیکن سب سے
بڑی آپشن ن لیگ کے پاس کلثوم نواز ہیں جنھیں فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے
البتہ وزیراعظم بننے کی دوڑ میں حمزہ شہباز شریف،احسن اقبال،سردار ایاز
صادق،خواجہ سعد رفیق بھی شامل ہیں ،یہ بھی ایک خدشہ یقین میں بدلتاجا رہا
ہے کہ نئی قیادت ملک چلانے میں کامیاب ہی نہ ہو سکے یا اس کی نوبت ہی نہ
آئے قبل از وقت ہی الیکشن ہو جائیں ۔اس صورت حال میں میاں نواز شریف کی
اہلیہ کلثوم نواز کا ایک پیغام جاری ہواجس میں انھوں نے کارکنان کو ثابت
قدم رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف بطور وزیراعظم بہت جلد
واپس آرہے ہیں ،اس بیان کو ن لیگ کی طرف سے ہوا کا ٹھنڈا جھونکا قرار دیا
جا رہا ہے ن لیگ کا کہنا ہے کہ جب شریف فیملی ملک بدر کردی گئی تھی تو ایسے
وقت میں بیگم کلثوم نواز ن لیگ کیلئے ہوا کا ٹھنڈاجھونکا ثابت ہوئیں اب
نواز شریف پر دوبارہ برا وقت آیا ہے تو ایک طویل عرصہ کی پراسرار خاموشی کے
بعد بیگم کلثوم نواز کیا نواز شریف خاندان کیلئے ہوا کا ٹھنڈا جھو نکا ثابت
ہوں گی یا نہیں یہ وقت ہی بتائے گا ۔البتہ آج 28جولائی 2017ء کو سپریم کورٹ
کے فیصلہ نے سب کو حیران ضرو رکردیا ہے ،راقم سمیت بہت سے لوگوں کو توقع
تھی کہ شائد نواز شریف کو ریلیف مل جائے گا مگر ایسا نہیں ہو سکا ۔عدالت نے
انصاف کا تقاضا پورا کرتے ہوئے میرٹ پر فیصلہ دیا ہے جس سے پاکستان میں
عدلیہ کاوقار بلند ہوا ہے ۔تمام حلقے اس فیصلے کو انصاف کی فتح قرار دے رہے
ہیں ۔ن لیگ کے سمجھ دار اہم لوگ بھی اپنی قیادت کو سپریم کورٹ کا فیصلہ
تسلیم کرنے کا مشورہ فیصلے سے پہلے ہی دے دیا تھا ۔وفاداری کے اس سفر میں
کرپشن ثابت ہونے کے باوجود مولانا فضل الرحمان کا بیان جاری ہوا ہے کہ
اتحادی ہونے کے ناطے ہم اس وقت بھی ن لیگ کے ساتھ ہیں جسے عوام نے پسند
نہیں کیا ۔
پانامہ کیس کے بہت سے پہلو ہیں جن پر تفصیلی بات کی جا سکتی ہے ۔پہلا نقطہ
تو یہ ہے کہ کیا نواز شریف کے نااہل ہونے سے کرپشن کا خاتمہ ہوجائے گا؟ ہم
سمجھتے ہیں ایسا ہرگز نہیں ہوگا ۔اس فیصلے پر عمل درآمد کے ساتھ ساتھ ایک
اہم ترین ذمہ داری تمام سیاسی جماعتوں اور اداروں پر عائد ہوتی ہے کہ وہ
پانامہ زدہ تمام لیڈروں،تاجروں کا بلا تفریق احتساب کریں ۔اگر تو نوازشریف
کی نا اہلی کرپشن کے خاتمہ کی شروعات ہے تو قابل صد تحسین ،لیکن اگر ایسا
نہیں صرف مائنس ون فارمولا کو کامیاب بنانے کیلئے ایسا کیا گیا تو یہ ساری
قوم کیلئے لمحہ ٔ فکریہ ہوگا۔ہم توقع کرتے ہیں نواز شریف کی نااہلی لمحہ ٔ
فکریہ کی بجائے کرپشن کی موت کا آغاز ثابت ہو۔لیکن ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا
کیونکہ ہر سیاسی جماعت کے ڈونر زیا اہم لوگ تقریباً پاناما کیس میں ملوث
نظر آتے ہیں جس کو چھوڑنا جمہوریت پسند لوگوں کے بس کی بات نہیں ۔
ایک نقطہ یہ بھی ہے کہ پاناما کیس کا فیصلہ ایک سال کے عرصہ بعد ہوا جس سے
صاف نظر آتا ہے کہ پاکستان میں حصول انصاف کا عمل بہت سست ہے کیونکہ پاناما
کیس میں پاکستان کی تقریباً تمام اپوزیشن جماعتوں نے اپناایڑھی چوٹی کا زور
لگایا تب جا کر کیس کا فیصلہ ہوا ۔قوم کو یہ دن دیکھنے کیلئے طویل انتظار
کرنا پڑا ۔ غور کا مقام ہے کہ ایک عام آدمی عدالتوں سے انصاف جلد سے جلد
کیسے حاصل کر سکتا ہے ؟جس کے پاس اتنے وسائل ہی نہیں جتنے جماعتوں کے پاس
ہوتے ہیں ۔یقینا! ہمارے ہاں انصاف مانگنے والے کی اگلی نسلوں کو بھی انصاف
بڑی مشکل سے ملتا ہے ۔ہمارا مقصدیہاں عدلیہ کے وقار کو مجروح کرنا ہرگز
نہیں ہے عرض کرنے کا مطلب یہ ہے کہ عدلیہ سے انصاف کی فراہمی کا عمل عوام
کوبرق رفتاری سے مہیا کرنے کیلئے بھرپور توجہ اور اقدام کی ضرورت ہے ۔مبصرین
کا کہنا ہے کہ پاناما کیس سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ اگر کوئی شخص حق پر
ہو اور پورے خلوص کے ساتھ عزم صمیم لے کر چلے تو اسے کامیابی مل ہی جاتی ہے
۔اگر پاکستان میں صالح قیادت لانی ہے تو اس کیلئے بھی قوم کو نبی ٔ کریم ﷺ
کی سنت کے مطابق عزم صمیم کرکے میدان میں اترنا ہوگا ۔
ایک اہم پہلو یہ ہے کہ اسے عوام کی فلاح وبہبود کا فیصلہ سمجھ کر ملک کے
وسیع تر مفاد کی خاطر استعمال کیا جائے نہ کہ سیاسی قد کاٹھ بڑھا نے ،اپنی
سیاسی ساکھ ،جماعت کو وسیع کرنے کیلئے پروپیگنڈہ مہم۔اس موقع پر ن لیگ نے
بڑی سمجھ داری سے اپنی ساکھ بچانے کا منصوبہ بھی بنا لیا ہے ۔ ن لیگ نے
فوری عدلیہ کا فیصلہ تسلیم کرکے بڑے پن کا مظاہرہ کیا ہے ۔وفاقی کابینہ
تحلیل کردی گئی نوازشریف ن لیگ کی چیئرمین شپ سے بھی الگ ہو گئے ۔ان اقدام
کے بعد مخالفین بھی نواز شریف کو داد دینے پر مجبور ہو گئے ہیں ۔البتہ نواز
شریف نے اپنا اور اپنے خاندان کا سیاسی مستقبل بچانے کیلئے بھرپور عدالتی
جنگ لڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔اس رویہ سے مخالفت کی شدت میں کمی واقع ہوگی ۔
قارئین کرام! پاناما کیس اپنے انجام کو پہنچ گیا مذکورہ بالا سطور میں کیس
،لیڈرز کی توقعات ،خدشات آپ کی خدمت میں پیش کئے تاکہ صورت حال آپ پر عیاں
ہو سکے ہمارے نزدیک یہ فیصلہ یقیناً بہترین فیصلہ ہے اس سے عدلیہ کا وقار
بلند ہوا ۔لوگوں کا عدلیہ پر مزید یقین پختہ ہوگیا کہ اس گئے گزرے دور میں
بھی عدلیہ ایسے فیصلے کرسکتی ہے ۔لیکن اگلا سوال یہ ہے کہ کیا اس فیصلے پر
عمل درآمد بھی ہو گا یا نہیں ؟ماضی قریب 8 ستمبر 2015 ء کو سپریم کورٹ نے
کا ملک بھرنفاذ اردو کا فیصلہ کیا تھا جس پر حکومت نے آج تک کوئی عمل نہیں
کیا ۔ن لیگ کی یہی حکومت نئے وزیراعظم کے ساتھ جب اقتدار میں دوبارہ آئے گی
تو یہ یقیناً پاناما کیس کا حال وہی ہوگا جو ماضی میں ن لیگ کا طرزعمل رہا
۔پاناما کیس پر عدالتی فیصلہ ماننا نوازشریف کی مجبوری ہے ۔ہم اپنی سابق
رائے پر قائم ہیں کہ پاناما کیس پر کچھ نہیں ہونے والا بس ایک شخص کو
احتساب کے نام پر نا اہل قرار دلوانے کیلئے کچھ مخالف گروپوں نے جدوجہد کی
جس میں انھیں کامیابی ملی ۔دوسرے پانا ما زدہ 259لوگوں کا احتساب کیاتو دور
کی بات ہے ان کے خلاف نواز شریف کی طرح عدالتی فیصلہ بھی نہیں آئے گا بلکہ
کرپشن کی کہانی نواز شریف پرشروع کی اور یہیں پر نظریہ ٔ ضرورت کے تحت ختم
کردی جائے گی اور ہر ایک کو کلین چٹ ہاتھ میں تھما کر جمہوریت کو گھوڑے پر
بیٹھا کر سیاست کی بلند پروازکرنے کی اجازت مل جائے گی ۔قارئین کرام!
پاکستان کے سیاست دانوں کا طریقہ ہے دوسروں کو زیر کرنا اپنی سیاست چمکانا
اس سے آگئے کچھ نہیں ۔عوام کی فلاح وبہبود ان کا عزم ہرگز نہیں بلکہ عزم ہے
تو صرف ایک ہی کرسی اقتدار پر قبضہ کرنا ،یہ کھیل ہروقت یہ کھیلتے ہیں ۔پاناما
کیس کا نام استعما ل کرکے نواز شریف کو دیوار سے لگانا بہت سے لیڈرز کا عزم
تھا جس میں وہ کامیاب ہو گئے اس سے آگئے کچھ نہیں ہے ۔اگر اس سے آگے کچھ
ہوتا تو اور بہت کچھ ہوتا ۔پاناما کیس کے فیصلہ پر عمل ہو یا نہ ہو مگر اس
سے یہ ضرور ثابت ہوگیا ہے کہ پاکستان کے سیاستدان کرپٹ اور عوام دشمن ہیں ۔عوام
کی دولت کو مال مفت دل بے رحم کی طرح لوٹ رہے ہیں ۔ |