اعتزاز احسن مائنڈ یور لینگوج ․․․․․․․

 پاکستان میں ہر سیاسی پنڈت اپنی بانگ لگاتا ہے اور کھسک لیتا ہے۔ایسے لوگوں سے کوئی سوال کیوں نہیں کرتا جو ہمارے پاک باز لوگوں پر انگلی اٹھانے کی جراء ت کرتے ہیں۔مسٹر اعتزاز احسن تم نے یہ کیسے کہا کہ62/61پرتو قائد اعظم بھی پورے نہیں اترتے ہیں ۔قائد اعظم کی کردار کشی کرنے سے پہلے تمہیں یہ بتانا ہوگا کہ قائد اعظم نے کونسا گناہِ کبیرہ کیا ؟کونسی منی ٹریل چُھپائی؟کو ن سی اور کب کرپشن کی ؟کونسی منی لانڈرنگ کی اور کب ؟قوم کا پیسہ کب اور کتنا لوٹا؟ تم کیا تمہارے بڑے بھی میرے قائد اعظم کی ایک خامی بھی نہیں پیش کر سکتے ہیں؟

یہ جر اء ت تمہیں کیسے ہوئی کہ میرے وطن کے قائد اعظم کو اپنے لیڈر کے برابر لا کرکھڑا کرو ؟مسٹر آپ کو پتہ ہونا چاہئے کہ میرے وطن کے قائد اعظم کا کردار آئینے کی طرح شفاف تھا۔ انہوں نے کالا کوٹ ضرور پہنا تھا مگر وہ آج کے کووں کی طرح نہ تھے۔تم پاکستان کی بات کرتے ہو ؟جس نے پاکستان کے دشمنوں کا ساتھ سکھوں کی فہرست اندرا گاندھی کو پہنچا کردیا اور کشمیر کاز کو نقصان پہنچایا اپنے چہرے کی سیاہی میں عمر بھر کے لئے اضافہ کر لیا۔ہر پاکستانی کو اس کالے کوے کی مذمت کرنی چاہئے۔جو میرے قائد اعظم پر انگلی اٹھائے گا اُس کے بازو میری قوم قلم کے کے رکھ دے گی

نواز سریف فوبیہ
آج ایک جماعت خاص طور پر نواز شریف فوبیہ میں مبتلا دکھائی دیتی ہے وہ ہے ’’پی ٹی آئی‘‘عمران نیازی کے کردار پر بات کرنے والوں میں اور کوئی نہیں ہیں خود ان کی پارٹی کی خواتین اور دیگر رہنما ہیں ۔اور اسی حوالے سے لوگ سیتاوائٹ کا بھی ذکر کرتے ہیں جس کے پاس عمران نیازی کی ایک بیٹی پل کر جوان ہوا چاہتی ہے ۔اسکے علاوہ لندن کے یہودی گولڈ اسمتھ خاندان اور نتن یاہو ِاسرائیلی وزیرِ اعظم سے تعلقات اور ان کی شراب نوشی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر ہر وہ پاکستانی دیکھ چکا ہے جو سوشل میڈیا کو استعمال کرتا ہے۔مگر مجال ہے کہ یہ بندہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے شق 26/63 کی زد میں آتا ہو ۔

نواز شریف کو عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے کے تحت 28/7/2017کو پاکستان کی وزارتِ عظمیٰ سے فارغ کر دیا گیا۔مگر نواز شریف کے عہدہ چھوڑ دینے کے باوجود پی ٹی آئی کو اُس وقت سے اب تک نواز شریف ایک ہیولہ بن کر خوف زدہ کر رہا ہے۔یہ ہی وجہ ہے کہ عمران نیازی اور پی ٹی آئی کا ہر کارکن ہر جگہ اور ہر معاملے میں میں نعرہ لگا تا ہے ’’go Nawaz go‘‘گویا نواز شریف جانے کے بعد بھی پی ٹی آئی کے ہر رہنما اور ہر کارکن کے اعصاب پر سوار ہے یہ ہی وجہ ہے کہ چاہے پی ٹی آئی کا کوئی بھی پروگرام ہے نعرہ لگتا ہے ’’گو نواز گو‘‘انگریزی زبان میں گو کا ایک مطلب یہ بھی ہوتا ہے ’’آگے بڑھو‘‘اب پتہ نہیں چل رہا ہے کہ یہ گو نواز گو کہہ کر ان کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں یا اپنے نفسیاتی فوبیہ کی تکمیل کر رہے ہیں۔جب انہون نے اتوار کے روز یومِ تشکر منایا تو ہر جانب سے آواز آرہی تھی کہ ’’go nawaz go‘‘گویا پور ی پی ٹی آئی کو اس جلسے میں بھی ہر جانب نواز شریف ہی نواز شریف نظر آرہا تھا۔

کیا ایسے پاگل اور نفسیاتی مریض نیا پاکستان بنائیں گے ؟شائد وہ ہی نیا پاکستان ان کی نظر میں ہوگا ۔جس کا ذکر عائشہ گلالئی نے اپنی پریس کانفرنس میں کر رہی تھیں۔جس کی تائد ایک خاتون پی ٹی آئی کی رکنِ قومی اسمبلی ناز بلوچ کے بیان سے پہلے ہی ہوچکی ہے۔ اس عمران نیازی کے نئے پاکستان سے کشمیر کے وزیرِ اعظم بھی اپنی بریت کا اعلان کر چکے ہیں جن کا نعرہ ہی یہ ہے کہ کشمیر بنے گا پاکستان ۔وہ بھی کہتے ہیں کہ ہمیں عمران نیازی کا نیا پاکستان نہیں بلکہ بلکہ علامہ اقبالکا پاکستان چاہئے ۔ اگر پی ٹی آئی کے لوگ نیا پاکستان اس انداز میں بنائیں گے تو پاکستانیوں کی اکثریت ان موم بتی ما فیہ کے لوگوں کا ساتھ نہیں دے گی۔ قائد اعظم کے پاکستان میں ہی ہماری بقاء ہے۔
 

Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed
About the Author: Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed Read More Articles by Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed: 285 Articles with 213142 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.