‎ہمارا چالیسواں . . . . .

اس مبارک موقع پر پیش ِ خدمت ہے مابدولت کے افکار عالیہ پر مشتمل مجموعہء سو لفظیات ۔ ویسے آپ کا من کرے تو آپ اسے مجموعہء خرافات یا نامعقولیات کا نام بھی دے سکتے ہیں ۔ ہمیں کوئی اعتراض (یعنی پرواہ) نہیں ((-:

* دور اندیش ۔ سو لفظی کہانی
امریکہ میں مقیم پاکستانی فیملی نے بیٹی کا رشتہ پاکستان میں طے کیا ۔
نکاح کردیا اور لڑکے کے پیپرز فائل کردیئے ۔
پھر سال بھر تک نقدی و تحائف کی شکل میں آٹھ ہزار ڈالر سُسرال والوں سے بٹورنے کے بعد دُولہا میاں نے فرمائش کی کہ لڑکی حجاب کرے ، فلاں کزن سے بات نہ کرے ۔
سُسرالیوں نے اپنے اتنے دیندار متقی داماد کی خواہش کو کسی خاطر میں نہ لاتے ہوئے اُسے خلع کا نوٹس بھجوا دیا ۔ بیٹی کا دوسری جگہ رشتہ طے کردیا اور عدالت کا فیصلہ آتے ہی بیاہ بھی رچا دیا ۔
شکر ہے لڑکے کا ایمان بچ گیا ۔

* ایک سوال بابت سو لفظوں کی کہانیاں
نثر کی ایک نئی صنف " سو لفظوں کی کہانیاں " کے خالق مبشر علی زیدی ہیں ۔ پھر بہت سے لکھاری اس میدان میں اُترے ۔ ہم ناچیز نے بھی طبع آزمائی کی تو معلوم پڑا کہ اس طرح لکھنا بھی خاصی ٹیڑھی کھیر ہے کوئی حلوہ نہیں ۔ لفظوں کی ایک مقررہ تعداد میں کسی قصے کو پوری جامعیت اور توازن کے ساتھ تحریر کرنا کوئی کھیل مذاق نہیں ۔
ایک سوال ہے ۔ دو لفظوں کے درمیان آنے والا " و " اور " آ " لفظ شمار ہونگے یا نہیں؟ ابھی ہم نے ان دونوں حروف کو آدھا آدھا لفظ فرض کیا ہے ۔ صحیح کیا ہے یا غلط؟

* ابّا کی لُگائی
وہ نوجوان بہت عجلت میں معلوم ہوتا تھا ۔ بس کے رکتے ہی اگلا گیٹ خالی دیکھ کر وہیں سے سوار ہو گیا ۔ اور پیچھے جانے لگا تو ایک خاتون کا پیر اُس کے پیر کے نیچے آ گیا ۔
وہ چِلائی ۔ " اندھا ہے کیا؟ دیکھ کر نہیں چل سکتا "
نوجوان نے معذرت کی ۔ " اماں! معاف کرنا ۔ غلطی ہو گئی "
خاتون پھر چلائی ۔ " کمبخت! ایک تو میرا پیر بِھینچ دیا اوپر سے مجھے اپنے ابّا کی لُگائی بنا رہا ہے " اور ساری بس زعفران کا کھیت بن گئی ۔
ہم بھی وہیں موجود تھے ۔ ہم ہنس دیئے ہم چُپ رہے منظور تھا پردہ ترا ۔

* حیا نہیں ہے مولانے کی آنکھ میں باقی
اپنی عورتوں کو تعلیم اور ووٹ کے حق سے محروم رکھنے والے مولانا فلاں بن ڈھمکاں کے جب اپنے سر پر پڑی تو ان کی ساری شریعت دھری رہ گئی ۔
کثرت حرام خوری و تیل نوشی و ایمان فروشی کے سبب صاحب فراش ہو کر ہسپتال جا پہنچے تو ایک لیڈی ڈاکٹر کے آگے چاروں شانے چت پڑ گئے ۔
جہاں اپنا مطلب ہو حرام کو حلال ہوتے ہوئے دیر نہیں لگتی ۔
اس مرد مجاہد کو سلام جس نے تھوک کر چاٹنے کے اس تاریخی منظر کو ریکارڈ کر کے سوشل میڈیا پر جاری کیا ۔
منافقت کا ایک اور پردہ چاک ہوا ۔

* قیمتی گدھا ۔ بے وقعت بیوی
ایک خان صاحب نے اپنی اکلوتی لاڈلی بیٹی کی شادی پر داماد سے پیسے نہیں لئے ۔ اُسے فی سبیل اللہ دے دیا ۔
ایک رات بارش ہو رہی تھی سردی بڑھ رہی تھی ۔
لڑکی کو اس کے شوہر نے اپنا باہر بندھا ہؤا گدھا کھول کر خیال سے اندر لانے کے لئے کہا تاکہ اُسے کہیں ٹھنڈ نہ لگ جائے ۔
بیوی بولی " تجھے اپنے گدھے کا تو اتنا خیال ہے میرا کوئی خیال نہیں ہے کہ مجھے بھی ٹھنڈ لگ سکتی ہے "
شوہر نے جواب دیا " گدھا میں پانچ سو روپے میں لایا تھا تُو تو مجھے مُفت میں ملی ہے "-

نوٹ: اس مضمون میں ذکر کئے گئے تمام کردار واقعات اور مقامات بالکل اصلی ہیں اور ان سے کوئی بھی مشابہت اتفاقی نہیں بلکہ حقیقی ہو گی ۔ جس نے جو کرنا ہے کر لے ۔ ہم کسی سے ڈرتے ورتے نہیں ہیں ۔ ہاں ((-:

Rana Tabassum Pasha(Daur)
About the Author: Rana Tabassum Pasha(Daur) Read More Articles by Rana Tabassum Pasha(Daur): 228 Articles with 1854633 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.