پاکستانی سیاست کے موجود ہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے
تحریر کا عنون”سیاسی حمام میں سب ننگے“ رکھ رہا ہوں۔اب آتے ہیں اصل مدعے کی
طر ف،سابق وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان میاں محمد نواز شریف کی عدالتی
نااہلی کے بعد ملکی سیاست میں ہیجان کی سی کیفیت پیدا ہوچکی ہے اور بات
سیاست کی حدود پھلانگ کر اخلاقیات کو پامال کرنے کی انتہا کو پہنچ گئی
ہے۔تھوڑا سی روشنی گزرے ہوئے دنوں پر ڈالنے کو شش کرتا ہوں کہ ایک طرف تو
عبوری وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اپنے عہدے کا صدر مملکت سے حلف لے رہے تھے
تو دوسری طرف پی ٹی آئی کی ایک اور باغی رہنما اور ایم این اے عائشہ گلالئی
نے اچانک دبنگ انٹری دیتے ہوئے کیمروں کا رخ اپنا جانب موڑنے پر مجبور
کردیا۔عائشہ گلالئی نے اپنی ہی پارٹی کے سربراہ جناب عمران خان پر سنگین
الزامات عائد کردیئے جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی سوشل میڈیا بریگیڈ
نے نہتی خاتون کی اور ان کی بہن کی عزت کی دھجیاں اڑانے میں کوئی کسر نہیں
چھوڑی اور اس ساری صورتحال کو سازش کا نام دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماؤں نے
حکومتی پارٹی نون لیگ کو مورد الزام ٹھہرا دیا،قصہ مختصر اب تحریک انصاف کی
جانب سے بھی عائشہ گلالئی کے چار سال بعد الزامات کے جواب میں 7 سال انصاف
کی بھیک مانگتی ہوئی عائشہ احدملک کو انصاف دلانے کیلئے فردوس عاشق اعوان
اور ڈاکٹر یاسمین راشد کی چھتر چھایا میں پریس کانفرنس کرادی گئی ہے۔ہمارے
سیاستدان اس نہج تک پہنچ چکے ہیں کہ اب نجی زندگیوں کو سر بازار لانے پر تل
گئے ہیں،دونوں عائشاؤں کے بعد اب پنڈورا باکس کھلنے جارہے ہیں اور اس سیاسی
حمام میں کئی اور معروف شخصیات اور اس ملک کے شرفاء ننگے ہونے جارہے ہیں جس
کے باعث کافی چہروں نے چپ سادھ لی ہے کیونکہ رپورٹس کے مطابق جن کے ساتھ وہ
رنگ رلیاں مناتے رہے ہیں انہوں نے بلیک میلنگ کا ہتھیار استعمال کرنا شروع
کردیا ہے۔ق لیگ کے سینئر رہنما بشارت راجہ بھی اس حمام میں شامل ہوچکے ہیں
اور میرے خیال میں اب ایک اور کتاب کا مواد تیار ہورہا ہے جس کا نام
ہوگا’پارلیمنٹ سے بازار حسن حصہ دوئم‘۔اگر ہم ماضی کی جانب نظر دوڑاتے ہیں
تو ہمیں عورت کی تذلیل کے کافی واقعات دیکھنے کو ملتے ہیں اور ان واقعات کو
دیکھتے ہوئے ہر عزت دار انسان شرم سے پانی پانی ہوجاتا ہے کہ کس طرح ہمارے
یہ سیاستدان جن کو ہم ووٹ دیکر منتخب کرتے ہیں ہماری ہی ماؤں،بہنوں اور
بیٹیوں کی تذلیل کرتے ہیں۔اس ساری صورتحال کو سامنے رکھا جائے تو ان سب میں
سب سے زیادہ نقصان کس کا ہوگا؟ہمارے سیاستدانوں کا،میرے خیال میں نہیں،ان
سب میں سب سے زیادہ نقصان ایک عورت کا ہی ہوگا اس عورت کا جو بول پڑے تو
بھی بری بنتی ہے اور جو نہ بولے تو بھی زمانے کی زیادتیوں کانشانہ بنتی
ہے۔انکوائریاں ہوں تب بھی عزت حوا کی بیٹی کی پامال ہوتی ہے اور انکوائریاں
نہ ہوں تب بھی جرم دار عورت ہی ٹھہرائی جاتی ہے۔اب جو کلچر متعارف کروا دیا
گیا ہے اس کو دیکھتے ہوئے نہ تو کہیں کوئی لیڈر شپ نظر آرہی ہے اور نہ ہی
کہیں قائدانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا جارہا ہے بلکہ ایک دوسرے کو نیچا
دکھانے کیلئے شطرنج کے مہروں کو پیٹنے کی بھونڈی اور گندی تدبیریں کی جارہی
ہیں مگر ان سے سب حاصل کچھ بھی نہیں ہوگا سوائے ایک عورت کی تذلیل
کے۔پاکستان کا شہری ہونے کے ناطے دوسرے لوگوں کی طرح میری بھی یہ رائے ہے
کہ عائشہ گلالئی کے الزامات کی تحقیقات ہونی چاہیے اور جو بھی قصور وار
ثابت ہو اس کڑی سے کڑی سزا ملنی چاہئے اور دوسری طرف عائشہ احد کو بھی
انصاف دلانے کے کیلئے اقدامات کئے جائیں چاہے پھر وہ حمزہ شہباز شریف ہو یا
پھر کوئی اور مگر اب بیچاری عورت کی حرمت کو اور پامال نہیں ہونا
چاہیے۔اللہ وطن عزیز کو دشمن کی بری نظروں سے محفوظ رکھے اور ہمارے
حکمرانوں اور سیاستدانوں کو عقل و فہم اور شعور دے۔آمین! |