آرٹیکل 62 / 63 ۔۔۔سیاستدانوں پر لٹکتی تلوار

نواز شریف کی نااہلی اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد آئین پاکستان کا آرٹیکل 62 اور63 زیر بحث ہے ،متعدد سیاستدانوں کی طرف سے اس کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا گیا ،آئیے دیکھتے ہیں کہ آئین کی ان دو شقوں میں آخر کیا بات ہے کہ سیاستدانوں کو یہ لٹکتی تلواریں محسوس ہو رہی ہیں اور بار بار ان کے خاتمے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے ۔
آئین پاکستان کی شق 62 کی رو سے مندرجہ ذیل افراد پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہونے کے اہل نہیں ہوں گے
(الف) وہ پاکستان کا شہری نہ ہو۔
(ب) قومی اسمبلی کی صورت میں، وہ پچیس سال سے کم عمر کا ہو اور کسی انتخابی فہرست میں ووٹر کی حیثیت سے
۱) پاکستان کے کسی حصے میں کسی عام نشست یا غیر مسلموں کے لئے محصوص کسی نشست پر انتخاب کے لئے درج نہ ہو
۲) کسی صوبے میں ایسے علاقے میں جہاں سے وہ خواتین کے لئے مخصو ص نشست پر انتخاب کے لئے رکنیت چاہتا ہو، درج نہ ہو۔
(ج) سینیٹ کی صورت میں،وہ تیس سال سے کم عمر کا ہو اور کسی صوبے میں کسی علاقہ میں یا جیسی بھی صورت ہو، وفاقی دارلحکومت یا وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات میں جہاں سے وہ رکنیت چاہتا ہو بطور ووٹر درج نہ ہو۔
(د) وہ اچھے کردار کا حامل نہ ہو اور عام طور پر احکام اسلام سے انحراف میں مشہور ہو۔
(ہ) وہ اسلامی تعلیمات کا خاطر خواہ علم نہ رکھتا ہو اور اسلام کے مقرر کردہ فرائض کا پابند نیز گناہِ کبیرہ سے اجتناب کرنے والا نہ ہو۔
(و) وہ سمجھدا ر، پارسا، ایماندار اور امین نہ ہو، فاسق و فاجر ہو
(ز) کسی اخلاقی پستی میں ملوث ہونے یا جھوٹی گواہی دینے کے جُرم میں سزایافتہ ہو۔
(ح) اس نے قیامِ پاکستان کے بعد ملک کی سا لمیت کے خلاف کام کیا ہو یا نظریہ پاکستان کی مخالفت کی ہو۔
مگر شرط ہے کہ پیرا(د) اور (ہ) میں صراحت کی گئی نااہلیتوں کا کسی ایسے شخص پر اطلاق نہیں ہوگا جو غیر مسلم ہو، لیکن ایسا شخص اچھی شہرت کا حامل ہوگا۔
آئینِ پاکستان کے شق 63 کے مطابق:
۱۔ کوئی شخص مجلسِ شوریٰ (پارلیمنٹ) کے رکن کے طور پر منتخب ہونے یا چنے جانے اور رکن رہنے کیلئے نا اہل ہوگا، اگر
(الف) وہ فاترالعقل ہو اور کسی مجاز عدالت کی طرف سے ایسے قرار دیا گیا ہو۔
(ب) وہ غیرت براٗت یافتہ دیوالیہ ہو
(ج) وہ پاکستان کا شہری نہ ہواور کسی بیرونی ریاست کی شہریت حاصل کرے
(د) وہ پاکستان کی ملازمت میں کسی منفعت بخش عہدے پر فائز ہو ماسوائے ایسے عہدے کے جسے قانون کے ذریعے ایسا عہدہ قرار دیا گیا ہو جس پر فائز شخص نااہل نہیں ہوتا۔
(ہ) اگر وہ کسی ایسی آئینی ہئیت یا کسی ایسی ہیئت کی ملازمت میں ہو جو حکومت کی ملکیت یا اس کے زیر نگرانی ہو یا جس میں حکومت تعدیلی حصہ یا مفاد رکھتی ہو۔
(و) شہریت پاکستان ایکٹ1951 (نمبر2بابت1951) کی دفعہ 14ب کی وجہ سے پاکستان کا شہری ہوتے ہوئے اسے فی الوقت آزاد جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کا رکن منتخب ہونے کا نااہل قرار دے دیا گیا ہو۔
(ز) وہ کسی ایسی رائے کی تشہیر کر رہا ہو یا کسی ایسے طریقے پر عمل کر رہا ہو جو نظریہ پاکستان یا پاکستان کے اقتدار اعلیٰ، سالمیت یا سلامتی یا اخلاقیات، یا امن عامہ کے قیام یا پاکستان کی عدلیہ کی دیانتداری یا آزادی کے لئے مضر ہو، یا جو پاکستان کی مسلح افواج یا عدلیہ کو بدنام کرے یا اس کی تضحیک کا باعث ہو۔
(ح) وہ کسی مجاز سماعت عدالت کی طرف سے فی الوقت نافذ العمل کسی قانون کے تحت بدعنوانی، اخلاقی پستی، یا اختیاری اتھارٹی کے بے جا استعمال کے جرم میں سزا یاب ہو چکا ہو۔
(ط) وہ پاکستان کی ملازمت یا وفاقی حکومت، صوبائی حکومت یا مقامی حکومت کی طرف سے قائم کر دہ یا اس کے زیر اختیار کسی کارپوریشن یا دفتر کی ملازمت سے غلط روی یا اخلاقی پستی کی بنا پر برطرف کر دیا گیا ہو۔
(ع) وہ پاکستان کی ملازمت یا وفاقی حکومت، صوبائی حکومت یا کسی مقامی حکومت کی طرف سے قائم کر دہ یا اس کے زیرِ اختیار کسی کارپوریشن یا دفتر کی ملازمت سے غلط روی یا اخلاقی پستی کی بنا پر ہٹا دیا گیا ہو یا جبری طور پر فارغ خدمت کر دیا گیا ہو۔
(ک) وہ پاکستان کسی آئینی ہیئت یا کسی ایسی ہیئت کی جو حکومت کی ملکیت یا اس کے زیر نگرانی ہو یا جس میں حکومت تعدیلی کا حصہ یا مفاد رکھتی ہو، ملازمت میں رہ چکا ہو، تاوقتیکہ وہ ملازمت ختم ہوئے دو سال کی مدت نہ گزری ہو۔
(ل) اسے فی الوقت نافذالعمل کسی دیگر قانون کے تحت کسی بدعنوان یا غیر قانونی حرکت کا مجرم قرار دیا جائے تاوقتیکہ اس تاریخ کو جس پر مذکورہ حکم موثر ہوا ہو پانچ سال کا عرصہ نہ گزر گیا ہو۔
(م) وہ سیاسی جماعتوں کے ایکٹ1962(نمبر3 بابت 1962) کی دفعہ7 کے تحت سزایاب ہو چکا ہو تاوقتیکہ مذکورہ سزایابی کو پانچ سال کی مدت نہ گزر گئی ہو۔
(ن) وہ، خواہ بذاتِ خود یا اس کے مفاد میں یااس کے فائدے کیلئے یاا س کے حساب میں یا کسی ہندو غیر منقسم خاندان کے رکن کے طور پر کسی شخص یا اشخاص کی جماعت کے ذریعے، کسی معاہدے میں کوئی حصہ یا مفاد رکھتا ہو، جو انجمن امدادباہمی اورحکومت کے درمیان کوئی معاہدہ نہ ہوجو حکومت کو مال فراہم کرنے کے لئے، اس کے ساتھ کیے ہوئے کسی معاہدے کی تکمیل یا خدمات کی انجام دہی کے لئے ہو۔

مذکورہ بالا تمامتر تفصیلات کو سامنے رکھئے اور خود فیصلہ کیجئے کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور63 کے حوالے سے اس قدر چیخ و پکار کیوں کی جا رہی ہے ،المیہ یہ ہے کہ ہمارے سیاستدان خود کو بدلنے کے بجائے آئین کی تبدیلی پہ زوردے رہے ہیں ،اس صورتحال پہ ماتم ہی کیا جا سکتا ہے ۔

Abdul Rauf Muhammadi
About the Author: Abdul Rauf Muhammadi Read More Articles by Abdul Rauf Muhammadi: 5 Articles with 3775 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.