افسوس کہ شعور رکھنے والے دوست غلاموں کی طرح تائید کیے
جا رہے ہیں . عوامی عدالت تو عام الیکشن کو کہا جاتا ہے . جب ہوں گے تب بات
کریں.
عمران خان . طاہرالقادری تو حکومت مخالف تحریک چلا رہے ہئں. جبکہ میاں نواز
شریف اپنی پارٹی کی حکومت کے خلاف سڑک نہیں آرے.
استقبال ہے تو جواز کیا ہے. کیا حج کیا ہے. منتخب ہوئے ہیں. کوئی نیا عہدہ
ملا ہے . کیا نیا کر کے گھر جا رہے ہیں . بلا جواز پبلک کال سے بہتر تھا
نئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو جلوس کی صورت میں لاہور لے جاتے. سرکاری
وسائل کا استعمال بھی جائز ہوتا اور عوامی طاقت دکھانے کا جائز جواز بھی
ہوتا.
کیا یہ غلط ہے کہ مسلم لیگی پہلے کی طرح آج بھی اقتدار میں ہے. اور عدالتی
فیصلہ کے نتیجہ میں مسلم لیگ نا اہل نہیں ہوئی. ہاں ایک خاندان متاثر ہوا.
ایسا خاندان جس کا کوئی فرد اپنے ووٹر سے ادنی نہیں. اللہ اللہ کر کے شریف
فیملی سے باہر کے ایم این اے کو وزیر اعظم بننے کا موقع ملا ہے . آگے چل کر
کارکن کو بھی ترقی کا موقع ملے گا.
اجتماعی نقصان میں ہونے والے عدالتی فیصلہ کے خلاف احتجاج ہو تو بہت خوب
مگر یہ احتجاج ایک خاندان کے مالی مفادات کے خلاف سپریم کورٹ فیصلے کی وجہ
سے کیا جا رہا ہے. جو ریاستی اداروں کے خلاف سازش ہے. اسے سیاسی شو کہنا
بھی غلط ہو گا کہ اداروں کو متنازعہ بنانے کی تحریک کو تخریبی کہتے ہیں- |