نئی جمہوریت مبارک

اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ آج پاکستان کی عدلیہ شفاف انصاف کا فیصلہ کرکے نہ صرف سرخرو ہوئی بلکہ عدلیہ کی ساکھ کو بحال کیا عدلیہ کے وقار کو بلند کیا اور عوام کے کھوئے ہوئے اعتماد کو بحال کیا۔ عوامی امنگوں کے مطابق حق و انصاف کا فیصلہ کیا۔ نا اہل تو نواز شریف پہلے ہی ہوچکے تھے۔ پھر جے آئی ٹی میں شریف خاندان کی ملکی لوٹی گئی دولت کا پنڈورا بکس مکمل کھل گیا تھا۔سائے کی ہانڈی بیچ چورائے میں پھوٹ پڑی۔ رہی سہی کسر قطری کے خطوط نے پوری کردی۔ خود شریف خاندان نے اعتراف کرلیا.اب نواز شریف تا حیات نا اہل ہوچکے ہیں کابینہ تحلیل ہوچکی ہیں۔ خواجہ سعد رفیق عدالتی فیصلے کو بد دیانتی بول رہے ہیں۔ خواجہ جی اب بھڑکیں نہ ماریں فیصلہ ہوچکا ہے۔ عدلیہ کا فیصلہ تسلیم کریں اور عدلیہ کا احترام کریں۔ گو نواز گو اب واقعی گون ہوچکے ہیں۔ معزز ججز صاحبان کو ہم خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ جنہموں نے دلیرانہ فیصلہ کرکے نئی تاریخ رقم کرکے عوام کے دل جیت لیے۔ عمران خان اور میرے من پسند لیڈر شیخ رشید صاحب کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ جنہوں نے اپنا تن من دھن ایک کرکے عوامی دولت لوٹنے والے کرپٹ وزیراعظم اور اسکے رفقہا کو عدالت سے نا اہل قرار دلوایا۔اس سے قبل سپریم کورٹ کے دو فاضل جج بھی نواز شریف کو نا اہل قرار دے چکے ہیں سوال اب یہ بنتا ہے کہ آرٹیکل 62 کے تحت نواز شریف نا اہل ہوکر فارغ تو ہوگئے مگر ملکی دولت سے جو اپنی آف شور کمپنیاں لندن فلیٹس اور بے انتہاہ جائیداد اپنے نام کرلی۔ کیا ملکی لوٹی گئی دولت قومی خزانے میں واپس آسکتی ہے۔ عوام کی لوٹی گئی دولت عوام کو واپس مل سکتی ہے۔ آپکو یاد ہوگا قارئین اسی عدلیہ نے پیپزپارٹی کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو نا اہل قرار دے کر فارغ کردیا تھا۔ تو پارٹی نے راجہ پرویز اشرف کو وزیراعظم نامزد کردیا تھا۔ مگر ملکی دولت واپس قومی خزانے میں نہیں آئی۔ اُس وقت این آر او تھا۔ اور اب پانامہ ہے۔ جو پہلے ہوچکا ہے اب بھی وہی ہوا ہے۔ اور آگے بھی وہی کچھ ہوگا۔جو ماضی میں ہوچکا ہے۔ نواز شریف اپنے عہدے سے سکبدوش ہونے کے بعد سخت تذبذب کا شکار ہیں ساتھ انکے رفقہاہ بھی۔ نواز شریف نے اب عبوری وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپنے بھائی شہباز شریف کو وزیراعظم بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ نواز شریف اب شہباز شریف سے خوب غلطیاں کروا کر انہیں بھی اپنی طرح نا اہل کروا دے گے۔ یاد رہے ن لیگ پارٹی اور شریف فیملی خاندان میں کوئی بھی صادق اور امین نہیں ہیں۔ سوچوں ذرا بھائی لوگوں شہباز شریف کے وزیراعظم بننے سے سیاست گھر کی ہی رہے گی۔ کچھ بھی نہیں بدلا وہی کرپٹ سسٹم وہی کرپٹ نظام اگر بدلا ہے تو بس چہرہ بدلا ہے۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ عدلیہ نواز شریف سمیت شریف فمیلی اور پوری ن لیگ پارٹی کو تا حیات نا اہل قرار دیتی۔ ن لیگی وزراہ کا کہنا ہے کہ سازش کے تحت وزیراعظم کو نا اہل کروا کر ہماری حکومت گرا کر سی پیک منصوبے میں رخنہ ڈالا جارہا ہے۔ تو سنو وزیراعظم کی برطرفی کے بعد چین واضح طور پر کہہ چکا ہے کہ وزیراعظم کی برطرفی پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔اس سے سی پیک منصوبہ متاثر نہیں ہوگا۔ پاکستان میں کتنی حکومتیں بدلتی رہیں۔سی پیک منصوبوں پر کام جاری رہے گا۔ پاک چین دوستی ہمالیہ سے بلند اور سمندر سے گہری ہیں۔پاک چین دوستی زندہ باد۔جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہمارے بغیر کچھ نہیں چلے گا۔تو یاد رکھو قبريں ایسے لوگوں سے بھری پڑی ہیں۔ جو کہتے تھے کہ دنیا انکے بغیر نہیں چلے گی۔ دیکھ لو آپ وہ کب کے مٹی میں مل چکے اور دنیا انکے بغیر چل رہی ہیں۔ قومیں ترقیاں کررہی ہیں۔ یاد رکھو نظام شمسی کا مالک صرف اللہ ہے۔ انساں نہیں۔ تو جناب دیکھا آپ نے نواز شریف کے بعد اب انکی پارٹی کے شاہد قاخان عباسی نئے وزیراعظم نامزد ہوچکے ہیں۔ مبارک ہو آپکو بھائی لوگوں نئے وزیراعظم وہی کرپٹ پارٹی کے وہی کرپٹ نظام کے ساتھ جمہوریت زندہ باد۔ سازش کا کیا بنا۔نئے وزیراعظم کی نئی بھاری بھرکم کابینہ میں ملک کی اہم وزارتوں کے قلمدان ن لیگی پارٹیوں کے کرپٹ نااہل لوگوں کو سونپ دیئے گئے ہیں۔کیا یہ پاکستان بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نےان کرپٹ نااہل اشرافیہ کے لیے بنایا تھا۔ نہیں یہ پاکستان بانی قائداعظم محمد علی جناح نے پڑےلکھے قابل اہل لائق غریب مزدوروں کے کے حق و انصاف کے لیے ظلم سے نجات کے لیے غریب طبقے کی کمرانی کے لیے۔ اشرافیہ جاگیرداری کے خاتمے کے لیے سفارشی کلچر اور بیوروکریسی کے خاتمے کے لیے اور عدل انصاف کے اصولوں کے لیے بنایا تھا۔ لیکن آپ نے دیکھا قارئین کہ ایک وزیراعظم کی نااہلی کے بعد دوسرے وزیراعظم کی نامزدگی کے بعد نا اہل وزیراعظم کی پارٹی کے نااہل لوگوں کو ملکی اہم وزارتیں بانٹیں گئی۔ بانی پاکستان قائداعظم کے اصولوں کی دھجیاں کیسے اڑائی جاتی ہیں۔ ثابت ہوا کہ آج کرپٹ مافیاں اشرافیہ کس قدر مظبوط ہوچکی ہیں۔
 

mohsin noor
About the Author: mohsin noor Read More Articles by mohsin noor: 273 Articles with 262074 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.