وقت کی رفتار اور مقابلے کے اس دور میں انسان اس قدر
مصروف ہے کہ دوسروں کے ساتھ ساتھ اپنا خیال رکھنے کا رجحان بھی کم ہوتا جا
رہا ہے سمپل وئی ڈونٹ ہیو ٹائم فار کئیرنگ اور سیلوز سو موسٹلی وئی فیل ال
ہم اکثر بیمار رہتے ہیں ویری بیڈ وقت کی رفتار کے مقابلے کا جنون رفتہ رفتہ
ہمیں اعتدال و میانہ روی کی روش سے دور کرتا جا رہا ہے جسکی وجہ سے ہم
جسمانی تھکن کے احساس سے بےنیاز ہوتے جا رہے ہیں اور یہ بےنیازی رفتہ رفتہ
جسمانی صحت کو بری طرح متاثر کر رہی ہے یہی وجہ ہے کہ ہر دوسرا فرد کسی نہ
کسی مرض کا شکوہ کرتا دکھائی دیتا ہے بٹ ڈونٹ یو وری یو یئور سیلف ہیو
سلوشن آف دیس پرابلم اپنی روز مرہ روٹین اس طرح بنائیں کہ کام آرام اور
تفریح میں توازن قائم ہو تاکہ آرام اور تفریح کے بعد تازہ دم ہو کر زیادہ
چستی سے بہتر کام سرانجام دیا جا سکے کام کو زندگی میں بنیادی حیثیت حاصل
ہے جسکے بغیر زندگی کی گاڑی چلانا ممکن نہیں لیکن زیادتی ہر چیز کی نقصان
دہ ہوتی ہے ایسا نہ ہو کہ ایک دن اس طرح کام میں جتے رہیں کے اگلے کئی دن
تک کوئی بھی کام کرنے کی ہمت ہی نہ رہے اسی طرح کھاتے پیتے وقت اگر کھانے
کہ مخصوص آداب کو ملحوظ نہ رکھا جائے تو بھی جسمانی صحت متاثر ہوتی ہے جسکا
بلواسطہ ذہنی صحت سے بھی تعلق ہے اسلامی تعلیمات و آداب طعام کے مطابق
انتہائی آرام وسکون کے ساتھ خاموشی سے کسی چیز کے ٹیک لگائے بغیر اور خوب
چبا کر کھانا چاہئیے جبکہ اکثر خواتین و حضرات بڑی عجلت میں چلتے پھرتے
ایسے کھانا کھاتے ہیں جیسے سر سے کوئی بوجھ اتار ا جا رہا ہو یہ نعمت ربی
کی ناشکری کے مترادف ہے اس طرح خوراک جزو بدن بن کر ہمیں قوت مہیا کرنے کی
بجائے زحمت و تکلیف کا باعث بنتی ہے اوراس طرح ذہنی و جسمانی طور پر ہم
اپنے کام بھی بہتر طور پر انجام دینے کے قابل نہیں رہتے اسی طرح انتہائی
ٹھنڈی اور گرم اشیاء کا ایک ساتھ استعمال بھی بہت سی بیماریوں کا باعث بنتا
ہے خود سوچیئے دو متضاد قوتوں کی حامل اجزاء کے تصادم سے میدان جنگ یعنی
انسانی جسم کا کیا حال ہوتا ہے اور جسمانی صحت کس بری طرح سے متاثر ہوتی ہے
یاد رکھیں کہ کام کسی بھی نوعیت کا ہو ہر کام میں اعتدال اور میانہ روی کا
راستہ ہی بہترین ہے کھانا جتنا سادہ ہو صحت کے حوالے سے اتنا ہی مفید ہوتا
ہے اپنی پسند سے کبھی کبھار چٹخارے دار کھانے بھی کھائیں لیکن اسے روز کا
معمول بنانے سے گریز کریں یقین کریں اگر ہم اعتدال صبر شکر اور قناعت پر
مستقل عمل پیرا ہوں تو زندگی بہت اطمینان سکون اور خوشی سے گزرے یہ بات بھی
مستند ہے کہ اطمینان اور خوشی کے انسانی صحت پر بہت خوشگوار اثرات مرتب
ہوتے ہیں جبکہ پریشانی اور اداسی بہت سے امراض کا سبب بنتی ہے اب یہ ہمیں
سوچنا ہے کہ ہم اپنی زندگی کو کس طرح بہتر سے بہتر بنائیں اور ہم سے زیادہ
ہماری کئیر کوئی نہیں کر سکتا ہم سے بہتر ہمارا خیال کوئی نہیں رکھ سکتا سو
ٹیک کئیر آف یؤر سیلف اور انفرادی بہتری ہی رفتہ رفتہ اجتماعی بہتری کا پیش
خیمہ ثابت ہوتی ہے سو اپنا خیال رکھیں اپنے لئے اپنے پیاروں کے لئے اپنے
ملک اپنی قوم بلکہ انسانیت کی بہتری کے لئے اللہ بلیس آل آف عس اللہ ہم سب
پر اپنی رحمتوں کا سایہ ہمیشہ قائم رکھے آمین
|