بڑے خلوص سے، بڑے پیار سے، بہت ہمدردی سے، میرے سمیت کئی
لکھنے والوں کو یہ مشورے بھی دئیے جاتے ہیں کہ بھائی مسئلہ کشمیر کو چھیڑو
ہی نہیں۔کشمیر کا اگر کچھ حصہ بھارت کے زیر قبضہ ہے تو پھر کیا ہوا!؟
امن کے لئے ہی سہی ، اس حصے کو بھارت کے زیر قبضہ رہنے دو اور مسئلہ ختم
کرو۔۔۔!
اس طرح کی ہمدردیاں جتانے والے زیادہ تر وہ لوگ ہیں جنہیں اصل میں مسئلہ
کشمیر کا کچھ پتہ ہی نہیں، یا پھر اگر انہیں پتہ ہے بھی تو وہ ابھی بھی
مہاراجہ ہری سنگھ کے ہم فکر ہیں۔
ان کے نزدیک کشمیریوں کی حیثیت بھیڑ بکریوں کی طرح ہے لہذا انہیں ان کے حال
پر چھوڑدیاجانا چاہیے اور اہل ہند تو اپنے حق خود ارادیت کا استعمال کر کے
آزادی کے مزے لوٹیں لیکن اہل کشمیر ہمیشہ کے لئے ہندوستان کے غلام ہی رہیں۔
یہ ایسی ظالمانہ سوچ ہے کہ جسے انتہائی ہمدردی کے ساتھ بیان کیا جاتا ہے۔
ایسے ہمدردوں کی خدمت میں ہم یہ عرض کرنا چاہتے ہیں کہ اگر آپ کے نزدیک
مقبوضہ کشمیر کے عوام کو ہندوستان کے زیر قبضہ ہی رہنا چاہیے تو پھر انہیں
غلام بنا کر کیوں رکھنا چاہتے ہو!؟
اپنے اندر یہ جرات پیدا کرو کہ کشمیریوں کو بطورآزاد قوم تسلیم کرو اور
پھر خود کشمیریوں سے یہ رائے لو کہ کیا وہ ہندوستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں
یا نہیں!؟
کشمیری بھی انسان ہیں اور یہ رائے دینا ان کا پیدائشی اور فطری حق ہے، ان
سے رائے لئے بغیر ان کے علاقے پر قبضہ کرنا ایک غیر انسانی اور غیر جمہوری
فعل ہے لہذا کشمیریوں کو انسان ہونے کا درجہ دیا جائے ، انہیں حقوق کے
اعتبار سے انسان سمجھا جائے اور بطور آزاد انسان ، ان سے ان کی مرضی لی
جائے کہ وہ ہندوستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا پاکستان کے ساتھ۔
وہ لوگ جن کا یہ ادعا ہے کہ امن و امان کے لئے ہی سہی مقبوضہ کشمیر کو
بھارت کے زیر قبضہ رہنے دو اور مسئلہ ختم کرو۔۔۔! وہ یہ بات سمجھتے ہی نہیں
کہ اصل میں مسئلہ امن و امان کا نہیں ہے ، مسئلہ انسانی اقدار، انسانی حقوق
اور حق خود ارادیت کا ہے۔
آخر کیوں سارے برصغیر کے لوگ تو حق خود ارادیت کو استعمال کرتے ہوئے
ہندوستان یا پاکستان میں شامل ہو جائیں اور آزادی کے ساتھ اپنی زندگی
گزاریں لیکن وہی حق کشمیریوں کو نہ دیا جائے!؟
کشمیریوں کا آخر ایسا کیا جرم ہے کہ انہیں انسان بھی نہ سمجھا جائے اور ان
سے یہ بھی نہ پوچھا جائے کہ آپ کی اپنے وطن، اپنی ریاست اور اپنی زندگی کے
بارے میں کیا رائے ہے۔۔۔!؟
کیا کشمیری انسان نہیں جو اُن کے ساتھ بھیڑ بکریوں والا سلوک کیا جا رہا
ہے۔ جیسے قصاب زبح کرنے سے پہلے، بکری پر پیار بھرے ہاتھ پھیرتا ہے ، اسے
پانی پلاتا ہے ، دانے کھلاتا ہے اور پھر اس کی گردن پر چھری چلا دیتا ہے ،
بعض قصابوں کی طرف سے کشمیریوں سے ان کا حق خود ارادیت چھیننے ، یعنی ان کا
حق زندگی چھیننے کے لئے بالکل ایسا ہی پیار اور ایسی ہی ہمدردی ان کے ساتھ
بھی کی جا رہی ہے۔ |