تاریخ ِاسلام میں بے شمار شخصیات
نے اپنے علم و فضل،تقویٰ و طہارت اور ریاضت و مجاہدہ کی بنیاد پر اعلیٰ
مرتبہ و مقام حاصل کیا،اِن عظیم شخصیات کے سیرت و کردار اور افعال و اعمال
ہمیشہ ہی ملت اسلامیہ کیلئے مشعل راہ بنے رہے،جب تک اُمت مسلمہ نے اِن
شخصیات کے سیرت و کردار سے رہبری و رہنمائی حاصل کی،کامیابی و کامرانی،عزت
و وقار اُمت کا مقدر رہی،زیر نظر کتاب ”شخصیات اسلام“ بھی ایسے ہی اکابرین
ملت کے تذکروں پر مشتمل ہے،جسے مشہور و معروف محقق و ادیب جناب صلاح الدین
سعید ی ڈائریکٹر تاریخ اسلام فاونڈیشن لاہور نے ترتیب دیا ہے،موصوف اِس سے
قبل مختلف موضوعات پر دو درجن سے زائد کتب تصنیف کرچکے ہیں۔
یہ کتاب دراصل مختلف اوقات میں لکھے گئے اُن مضامین کا مجموعہ ہے جو مختلف
رسائل وجرائد میں اشاعت پزیر ہوتے رہے،اِن مضامین میں صلاح الدین سعیدی نے
اُن شخصیات کے سیرت و کردار کو اجاگر کیا ہے،جنھوں نے رشد و ہدایت کے چراغ
روشن کئے اور اپنے اپنے ادوار میں انسانیت کیلئے راہ عمل متعین کرکے قرطاس
ِوقت پر انمٹ نقوش چھوڑے،اس کتاب کی خصوصیت یہ ہے کہ صاحب کتاب نے زیادہ تر
اُن شخصیات پر قلم اٹھایا ہے،جو عرصہ دراز سے گوشہ گمنامی میں تھیں اور جن
کے بارے میں ہماری نوجوان نسل تقریباً لاعلم ہے ۔
یہ کتاب پانچ ابواب پر مشتمل ہے،پہلا باب ”رہنمائی“کے خوبصورت عنوان سے
مزین ہے،یہ باب اُمہات المومنین،رسول اللہ کی شاہزادیوں،حضرت امیر
معاویہ،سیدنا عمر بن عبدالعزیز،حضرت رابعہ بصری،داود طائی،سیدنا غوث
اعظم،شیخ فریدالدین عطارغیاث الدین ایوبی،حضرت نظام الدین اولیاء اور حضرت
خواجہ گیسو دراز کے تذکروں پر مشتمل ہے،اِس باب میں بیبیاں پاک دامن کے
حوالے سے ایک خاص تحقیقی مضمون بھی شامل ہے جو اِن کی اصل تاریخی حقیقت کو
واضح کرتا ہے ۔
دوسرا باب ”اجتماعی تذکرے“ کے عنوان سے ہے ،اِس باب میں صدیقی بزرگان کے
ساتھ،لاہور کے مفتی خاندان کی پانچ سو سالہ علمی سرگزشت اور سرھند سے علی
پور تک کے عنوان سے علمی و تحقیقی مضامین شامل ہیں،تیسرا باب”برصغیر کی
شخصیات“کے تذکروں پر مشتمل ہے،جس میں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا کے کلام میں
صنعت تضاد،علامہ اقبال اور نظریہ ختم نبوت،مرزائیت مشاہیر اسلام کی نظر
میں،برصغیر کے عظیم صحافی مولانا فقیر محمد جہلمی،مولانا محمد صالح،مولانا
رکن الدین الوری،خلیفہ اعلیٰحضرت مولانا محمود جان پشاوری اور سید احمد
ابوالبرکات، سیدخلیل احمد کاظمی،سید احمد سعید کاظمی، صاحبزادہ افتخار
الحسن،علامہ ارشدالقادری،مفتی جلال الدین امجدی،مفتی احمد یار خان
نعیمی،مولانا غلام قادر اشرفی، خاندان ِقائد ملت اسلامیہ علامہ شاہ احمد
نورانی صدیقی،مفتی محمد حسین نعیمی اور مولانا الٰہی بخش ضیائی پرمعلوماتی
مضامین شامل ہیں،کیا ہی اچھا ہوتا کہ اس باب میں ماہر رضویات پروفیسر ڈاکٹر
مسعود احمد اور حکیم اہلسنّت حکیم محمد موسیٰ امرتسری کا ذکر بھی شامل ہوتا
۔
چوتھا باب”عصر حاضر کی شخصیات“ کے عنوان سے ہے،اِس باب میں اُن شخصیات کا
تذکرہ شامل کیا گیا ہے جو بقید حیات ہیں اور زندگی کے مختلف شعبوں میں
کارہائے نمایاں انجام دے رہی ہیں،اِن میں مشہور و معروف عالم و ادیب
پیرزادہ اقبال احمد فاروقی،مشہور نعت گو شاعر سعید بدر،کنزالایمان سوسائٹی
کے صدر اور مدیر ماہنامہ کنزالایمان محمد نعیم طاہر رضوی اور مفکر اسلام
ڈاکٹر اشرف آصف جلالی شامل ہیں،اِس باب میں مفسر قرآن اور شارح حدیث مسلم و
بخاری علامہ غلام رسول سعیدی، مشہور اسکالر محمد عالم مختار حق اور ماہر
نیازیات و مشہور محقق محمد صادق قصوری صاحب جیسے اکابرین ملت کی تذکروں کی
کمی شدت سے محسوس ہوتی ہے،اُمید ہے صاحب کتاب اِس طرف خصوصی توجہ فرمائیں
گے ۔
پانچواں اور آخری باب”انٹرویوز“پر مبنی ہے،جس میں عاشق رسول محمد پناہ
ٹوٹانی،مناظر اہلسنّت پروفیسر سعید احمد اسداور خدمت گزار صدرالافاضل محمد
افضل اشرفی ایڈوکیٹ کے انٹرویوز شامل ہیں،اس طرح 256 آفسٹ صفحات اور عمدہ
ٹائٹل سے مزین یہ کتاب اُن مشاہیر اسلام کے تذکروں پر مشتمل ہے،جنھوں نے
اپنے اپنے ادوار میں اسلام کی ترویج و اشاعت اور دین حق کی آبیاری کیلئے
نمایاں خدمات انجام دیں یا دے رہے ہیں،اِس اعتبار سے یہ کتاب ایک منفرد
مقام رکھتی ہے کہ صاحب کتاب نے گزری ہوئی شخصیات کے ساتھ اُن شخصیات کا بھی
ذکر شامل کتاب کیا ہے جو بقید حیات ہیں،اِس انتخاب پر جناب صلاح الدین
سعیدی تحسین کے مستحق ہیں،انشاءاللہ یہ کتاب نوجوان نسل کیلئے اپنے اکابر و
مشاہیر سے مضبوط تعلق و رشتہ کی ایک مضبوط بنیاد ثابت ہوگی،علم و حکمت کے
موتیوں کے متلاشی اور اہل ذوق حضرات کیلئے لائق مطالعہ یہ کتاب ”پرانا
کاہنہ ڈاکخانہ کاہنہ نو،ضلع لاہور موبائل03008090476“سے حاصل کی جاسکتی ہے
۔ |