امید اور منصوبہ بندی تو یہ تھی کہ میاں نواز شریف
اس دفعہ اپنی پانچ سالہ مدت پوری کریں گے لیکن اس دفعہ مد ت حکومت
خودتونہیں لیکن پارٹی کے دوسرے ممبر اسمبلی شاہد حقان عباسی کو وزیراعظم کی
کرسی پر بیٹھ کر مدت شاید پوری کردیں جو کہ جمہوری نظام کے لئے بہتر ہے ۔
میاں صاحب نے پورے پورے جانس لیے کہ شاید اﷲ مہربان ہوجائے اور میں نااہلی
سے بچ جاؤ لیکن آخر کار پناما کیس نے ان کو پوری دنیا میں بدنام کر ہی دیا
اور شاید نواز شریف کی بدنامی اتنی نہ ہوتی اگر وہ پہلے استعفا دے دیتے
لیکن اﷲ تعالیٰ نے اس دفعہ ان کی اصلیت اور حقیقت پوری دنیا پر واضح کرنی
تھی ۔ ہمارے ایک سینئر کالم نگار جاوید چوہدری صاحب نے لکھا تھا کہ اﷲ نواز
شریف پر مہربان ہے عمران خان لاکھ کوشش کریں ان کو کرسی سے نہیں ہٹا سکتے
کیوں کہ اﷲ تعالیٰ نے ان کو بنایا ہے ۔ یہ ہم سب کا ایمان ہے کہ اﷲ تعالیٰ
انسان کی تقدیر بناتا اور عزت دیتا ہے لیکن اﷲ تعالیٰ یہ بھی فرماتا ہے کہ
میں انسانوں کو ان کے عمل کے بدلے اجر دیتا ہوں جو شخص جیسا عمل کریں اس کو
ویسے ہی سزا وجزا، دنیا اور آخرت دونوں میں ملتی ہے۔اﷲ تعالیٰ نے میاں نواز
شریف کو پہلی دفعہ1993 کوکرسی پر بیٹھایا لیکن کرپشن چارجز کی وجہ سے اس
وقت کے صدر غلام اسحاق خان نے ان کو وزارت عظمہ سے فارغ کیا پھر1999کو
دوبارہ اس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کو سری لنکا سے جہاز میں آتے
ہوئے برطرف کرنے اور ان کے جہاز کو ملک میں بیٹھنے کے بجائے انڈیا میں
بیٹھنے کا حکم دیا گیا لیکن مشرف کی ساتھیوں نے میاں نواز شریف کاحکم ہوا
میں اُ ڑا دیا اور میاں نواز شریف کو بغاوت کے بنا پر اٹک جیل پہنچایا جو
بعد ازاں ایکری منٹ کرکے سعودی عرب چلے گئے۔
اﷲ تعالیٰ نے ان پر پہلی دفعہ مہربانی کی لیکن انہوں نے کرپشن کی جبکہ
دوسری دفعہ مہر بانی کی تو انہوں نے کرپشن کے ساتھ ساتھ معمول کی کارروائی
سے ہٹا کر آرمی چیف مشر ف کو ہوا میں برطرف کرنے کا حکم دیا جو کہ غیر
اخلاقی اور غیر معمولی کارروائی تھی جو کہ تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا
تھا لیکن اﷲ نے ان کو سزا دینے کیلئے ایسا ہی کیا اور بعدمیں مشرف کے حکم
پر ان کو جہاز سے بندھاگیا۔ اور سات سال ملک بدر ہوا پھر ہم جیسے بے وقوف
سمجھ بیٹھے تھے کہ اس دفعہ میاں نواز شریف تبدیل اور بہت کچھ سیکھ کیا ہوگا
اور وہ ملک کا نظام بہتر کر دے گا جس کیلئے ہم نے پرویز مشرف کے دور میں ان
کی پالیسیوں پر خوب تنقید بھی کی اور نواز شریف کی سیاست پر پابندی کے خلاف
بھی لکھتے رہیں لیکن میاں نواز شریف کی 2013 میں دھاندلی شدہ الیکشن کے
باوجود جو ثابت ہوئی ہے کہ دھاندلی خوب ہوئی اور ایک منصوبہ بندی سے میاں
نواز شریف کواقتدار میں لانے کی منصوبے سے وہ منتخب ہوئے لیکن پھر بھی
زیادہ ووٹ اور سیٹیں میاں صاحب ہی کو ملی اور ملنی تھی جس کی وجہ سے وہ
وزیراعظم منتخب ہوئے لیکن اس دفعہ بھی انہوں نے عوام کے بنیادی مسائل یعنی
صحت ، تعلیم ، روزگار ، سکیورٹی یعنی پولیس کا نظام سمیت ملک کے اداروں کو
ٹھیک کرنے کی بجائے ان کومزید خراب ہی کیا اور ان کی کرپشن کاغذات میں
تبدیلی پرا یف بی آر کا چیئرمین آج بھی جیل میں بند ہے ۔ عوام کے مشکلات
میں زرداری حکومت سے بھی زیادہ اضافہ ہوا۔ملک پر بیرونی قرضوں کابوجھ ڈبل
سے بڑھ گیا ہے۔
اﷲ تعالیٰ نے پھر عوام کی سنی اور دور دارز ملک پناما میں ان کا نام نکل
آیا تاکہ اس دفعہ ان کی حقیقت صرف پاکستان کے عوام کو نہیں بلکہ پوری دنیا
پر ظاہرہوتاکہ دنیا سے رخصت ہونے سے قبل ان کی اچھائی اور برائی معلوم ہو
جائے جو کہ اب معلوم ہو گئی ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے ہر بار پاکستانی مسلمانوں کی
سنی لیکن پاکستانیوں نے اﷲ کی نہیں سنی اور ان کو ووٹ دیتے رہیں ۔ ان کی
بیرونی ممالک مال ودولت ان کے کاروبار سے ممکن ہی نہیں کہ وہ اتنی زیادہ
جائدادیں بنائی جائے۔ اﷲ تعالیٰ نے اس دفعہ ان کا پتہ کاٹنے کیلئے ان کی
آنکھیں ہی بند کردی اگر یہ پناما میں نام آنے کے بعد استعفا دیتے یا بعدمیں
دو ججز کے فیصلے کے بعد کرسی چھوڑ جاتے تو ان کا کچھ برم رہتا اور ان کی
حقیقت اس طرح آشکا ر نہ ہوتی جس طرح اب پوری دنیا میں ہوئی ہے خود ان کے
خاندان اور پارٹی کوبھی معلوم ہوا کہ میاں نواز شریف کی دولت اربوں نہیں
کھر بوں بیرونی ممالک پڑی ہے جس پر نیب میں کیسز شروع ہوگئے جو آج نہیں تو
کل کی حکومت میں ان پر ثابت ہوگی کہ انہوں نے کس طرح لوٹ مار کرکے دولت
بنائی ہے۔ بہرحال اﷲ تعالیٰ نے ہی تیسری دفعہ بھی ان کو عمر بھر کیلئے نہ
صرف نااہل کیا بلکہ ان کی سیاست بھی ختم ہوگئی اب جس کے لئے میاں صاحب سڑ
کوں پر آئے کہ پاور شو ہو جائے اور ان کے کارکنوں گھر سے باہر نکلے جو میاں
نواز شریف کی نااہلی پر نہیں نکلی ۔حقیقت تو یہ ہے کہ جو خواب تر کی والا
میاں صاحب نے دیکھا تھا اس کی جلک کسی بھی شہر میں دکھائی نہیں دی گئی، جب
نون لیگ کے کارکن کسی بھی شہر میں نہیں نکلیں اور عوام نے فیصلہ قبول کیا
تومیاں نواز شریف نے طویل انتظار کے بعد خود ہی سڑ کوں پر نکالنے کا فیصلہ
کیا ۔
ہوا یہ تھا کہ جب پنا ما کیس میں سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا اوروزیراعظم
نواز شریف کونااہل کیا تو اس وقت وزیراعظم ہاؤس میں سناٹا چایا تھا اور سب
دس منٹ تک خاموش بیٹھے رہیں کہ اچانک ایک خاتون وزیر نے میاں صاحب کو کہا
کہ دیکھوں میاں صاحب آپ کو دبئی میں اقامہ پر نااہل کیا نا کہ کرپشن پر جس
پر تمام وزراء اور ارکان اسمبلی کی جان میں جان آئی اور دلائل شروع کردیے
جس کے بعد میاں نواز شریف نے فیصلہ کیا کہ عوام کو یہ باور کرائی جائے کہ
مجھے کرپشن پر نہیں بلکہ دبئی میں کمپنی کے چیئرمین ہونے اور تنخواہ نہ
لینے پر نااہل کیا گیا جو کہ ظلم وزیادتی ہے ان کی یہ منطق بالکل غلط اور
عوام دھوکہ دینے کیلئے ہیں۔ کیا وزیراعظم پاکستان کو دبئی میں مارکیٹنگ
مینجر کے طور پر کام کرنا جائز ہے؟ اور عدالت اس پر خاموش رہتی کہ بالکل
درست ہے وزریراعظم کو آئین اور اپنی خلف کی خلاف ورزی کرنی چاہیے ۔ میں اس
بارے میں پہلے اپنے ایک کالم میں تفصیل سے بیان کر چکا ہوں کہ یہ متفق پانچ
ججز کا فیصلہ ہے جس میں کرپشن سمیت ہر چارج موجود ہے لیکن آئین کی خلاف
ورزی کرپشن سے بھی بڑا جرم ہے جس کی وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی
ہوئی۔
میاں صاحب کا پورا حق ہے کہ وہ نااہلی کے بعد لاہور جہاز میں جائے موٹروے
اور جی ٹی روڈ پر لیکن وہ ایک دفعہ اپنے ماضی کے بیانات دیکھیں جو انہوں
عمران خان کے بارے میں دیے تھے کہ عمران تم احتجاج اور سڑکوں پر آکر ملک کی
معیشت اور جمہوریت کو نقصان پہنچ رہے ہو تم سڑکے ناپتے رہوں گے اور ہم
حکمرانی کرتے رہیں گے اور جو زبان اور ملک دشمنی کے الزامات عمران خان پر
لگائے گئے وہ بھی اپنی جگہ تاریخ کا حصہ ہے ۔ اب نون لیگ کارکنوں کا فرض ہے
جنہوں نے میاں صاحب کی حکومت میں خوب مال کمایا کہ میاں صاحب کہ نااہلی پر
نہ صحیح کم از کم اب تو میاں صاحب کی لاج رکھ دیں اور ان کا اچھا استقبال
کیا جائے اور ان کے ساتھ لاہور جایا جائے جو کم ہی نظر آتا ہے ۔ اپنی میڈیا
گروپس اور بعض صحافیوں کے ذریعے ماحول کوتو گرمایا جا سکتا ہے لیکن میاں
صاحب عوام کو اپ کی نااہلی عمربھر کیلئے منظور ہوچکی ہے آپ بھی قبول کر
لیں۔ |