نائن الیون کے بعد ملک بھر میں جس طرح دہشت گردی نے زور
پکڑا اور جس طرح پورا پاکستان ان دہشت گردوں کے حملوں کی زد میں آیا اس کے
بعد ملکی حالات جس نہج پر پہنچ چکے تھے وہ سب کے سامنے ہیں ملک کے تمام
شہروں میں آئے روز بڑھتے ہوئے دہشت گرد حملوں کی وجہ سے قوم کو اپنا مستقبل
تاریک نظر آ رہا تھا مگر جس قوم میں بہادر سپاہ ہو اس کو کون شکست دے سکتا
ہے ایسے میں تمام سیاسی اور فوجی قیادت ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوئی اور پہلی
بار ان عوامل کو ڈسکس کیا گیا جن کی وجہ سے دہشت گردی جیسے عوامل بڑی تیزی
سے فروغ پا رہے تھے جس کے لئے ایک نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا گیا جس سے یہ
امید پیدا ہوئی کہ اگر اس ایکشن پلان پر مکمل عمل درامد کیا جائے تو وہ دن
دور نہیں ہو گا جب ہم اس گھنونی سازش کو نا صرف ناکام بنا ئیں گئے بلکہ ان
لوگوں کو بھی بے نقاب کر دیں گے جو اس میں ملوث ہیں جو پاکستان کی خود
مختاری اور اس کی سالمیت کے دشمن ہیں اور جن کے لئے ملک و ملت کوئی چیز
نہیں ان کے لئے اپنے مفادات سب سے افضل ہیں ایسے لوگوں پر ہاتھ ڈالنا کوئی
آسان کام نہیں تھا کیونکہ ایسے لوگ اپنے پیسے کے بل بوتے پر ہمارے اس طبقے
میں شامل ہو چکے تھے جو حاکم وقت تک رسائی رکھتا ہے اور ایسے لوگوں کو
کٹہرے میں لانا خود اپنی موت کو دعوت دینے کے مترادف تھا ہماری بہادر سپاہ
نے سب سے پہلے یہ اقدام کیا کہ ملک کے تمام شہروں اور بڑے قصبوں کو دہشت
گردوں سے نجات دلوانے کے لئے ٹارگیٹید آپریشن شروع کیے اور کئی شہروں میں
امن و امان ک صورت حال بحال کی خصوصا بات کریں اگر کراچی کی تو کراچی میں
دہشت گردی اور کرپشن کے خلاف جاری آپریشن کے نتیجے میں عوام نے سکھ کا سانس
لیا ہے، اگر صرف کراچی پر نظر ڈالی جائے تو بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ اور دیگر
جرائم نمایاں کمی آئی ہے جو کہ اس بات کی کھلی دلیل ہے کہ آپرشن ناصرف
کامیاب ہوا بلکہ اس کے دور رس نتائج بھی برآمد ہو رہے ہیں جبکہ دوسری طرف
عوام بھی اس آپریشن کی مکمل ہمایت کرتے نظر آتے ہیں کیونکہ عوام یہ بات
اچھی طرح جان چکی ہے کہ قیام پاکستان کے بعد اگرملک میں سے کرپشن اور دہشت
گردی کو ختم کرنے میں دل و جان سے پیش رفت ہو رہی ہے تو وہ اسی دور میں ہو
رہی ہے جب سب سے اولین ترجیح ملکی مفادات کو حاصل کرنا اور اس کو مضبوط
بنانا ہے کوئی بھی آپریشن کسی کی پسند یا ناپسند پر نہیں ہو رہا اور اس سے
ناصرف دہشت گردوں کو مکمل خاتمہ ہو رہا ہے بلکہ جرائم پیشہ عناصر جو دہشت
گردوں کی مالی معاونت میں اہم کردار ادا کرتے تھے وہ بھی قانون کے شکنجے
میں ہیں اور تاریخ میں پہلی بار ان کے ساتھ بھی وہی سلوک کیا جا رہا ہے جس
کی اشد ضرورت تھی سہولت کاروں پر ہاتھ ڈالنے سے بہت حد تک اس لعنت کا خاتمہ
ممکن ہو سکا ہے اور جب بھی کہیں بھی ان عناصر کے خلاف آپریشن ہوتا ے عوام
کی مکمل حمایت اپنے اداروں کے ساتھ ہوتی ہے کیونکہ عوام یہ بات اچھی طرح
جانتے ہیں کہ یہ تمام گند ان کی بہتری کے لئے صاف کیا جا رہا ہے ایسے میں
ہر مکتبہ فکر کے لوگ جن میں سول سو سائیٹی ، سیاست دان ، بیورو کریٹ، طلبہ
، عام لوگ،اور خصوصا میڈیا کا کردار سب کے سامنے میں جنھوں نے اپنی، اپنی
استطاعت کے مطابق اپنی افواج کا ساتھ دیا اور میڈیا کا خاص طور پر اس مہم
میں ایک سنہری کردار رہا ہے اب اگر دیکھا جائے تو موجودہ صورت حال میں جب
ہم اس جنگ میں بہت سی کامیابیاں حاصل کر چکے ہیں اب ان کامیابیوں کو سمیٹنا
ہے اور اپنی صفوں کو درست کرنا ہے تاکہ وہ دشمن جو ہماری نا چاکیوں کی وجہ
سے ہمارے اندر گھسا ہوا تھا اسے دوبارہ موقع نہ مل سکے وہ ہمارے خلاف ایسی
سازش تیار کر سکے ان مٹھی بھر عناصرکے خلاف جاری آپریشن میں جس طرح ہمارے
ادارے کامیاب ہو رہے ہیں وہ بلا شبہ عوام کے تعاون سے ممکن ہو رہاہے کیونکہ
کوئی بھی جنگ اس وقت تک جیتی نہیں جاسکتی جب تک کے اس جنگ میں عوامی تائید
حاصل نہ ہو ایسے میں جس طرح ہماری مسلح افواج اور حکمران ہر معاملے میں
عوام کو عتماد میں لے رہے ہیں وہ انتہائی اہم ہے اس کے بہت سے فائدے بھی
ہیں اس سے ایک طرف عوام با خبر رہتے ہیں اور دوسری طرف ان ساشی عناصر کے
پروپگنڈے کا موثر توڑ ہو رہا ہے آج ضرورت اس امر کی ہے کہ جو لوگ بھی ملکی
مفادات کے خلاف کام کرتے ہوئے قانون کے شکنجے میں آئیں ان کا غیر
جانبدارانہ ٹرائل کیا جائے اور اس میں کسی بھی سیاسی وابستگی کو بلائے طاق
رکھا جائے کیونکہ سب لوگ جانتے ہیں کہ ایسے شر پسند وں کی وجہ سے ملک کے
حالات اس نہج پر پہنچ چکے تھے جہاں ہر طرف آگ ہی آگ تھی مگر آج ہم دیکھتے
ہیں کہ ہر سو امن ،ہی امن ہے اور یہ سب کچھ ہمیں بڑی قربانیوں کے بعد ملا
ہے سو ہمیں اس کی قدر کرنی ہے اور ہر حال میں اپنی مسلح افواج کے شانہ
بشانہ ملکی استحکام میں اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہے کیونکہ دہشت گردی
کیخلاف کامیابی میں ہی پاکستان کی کامیابی ہے - |