آپ صادق اور امین نہیں رہے اسی لیے عدالت عظمی نے وزارت
عظمی سے آپ کی چھٹی کردی جسکے بعد آپ نے اسلام آباد سے لاہور تک کا سفر جی
ٹی روڈ پر طے کرنے کا فیصلہ کیاتو آپ کی صاحبزادی کا ٹویٹ آیا کہ" روک سکو
تو روک لو " یہ فقرہ شائد ان کے لیے تھا جنہوں نے میاں نواز شریف کو جی ٹی
روڈ کے سفر سے منع کیا تھا ان میں میاں صاحب کے دیرینہ دوست چوہدری نثار
علی خان اور میاں صاحب کے چھوٹے بھائی اور خود کو خادم اعلی کہلوانے کے
شوقین جناب میاں شہباز شریف صاحب سر فہرست تھے جبکہ چھوٹے میاں صاحب کی
چھوٹی بیگم صاحبہ نے بڑے میاں صاحب کو اپنے نااہل مشیروں سے جان چھڑوانے کا
مشورہ بھی دے ڈالااور شائد انہی مشوروں کی روشنی میں مریم بی بی نے قافلہ
روانہ ہوتے ہی یہ پیغام بھیجا کہ " روک سکو تو روک لو" جس کے بعد میاں
برادران کے آپس کے خاندانی اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں خیر یہ تو میاں
برادران کے آپس کے خاندانی معاملات ہیں وہ جانے یا پھر وہ جانے ہم واپس آتے
ہیں جانے والوں کی طرف پنجاب ہاؤس سے سرکاری ملازمین اور درباریوں کے ہمراہ
شہنشاہ کا قافلہ چل پڑاراستے میں ایک فرد کو کچلا اور گجرات پہنچ گئے وہاں
جوش خطابت میں وہی باتیں دھرائیں جو ہم شروع سے سنتے آرہے ہیں پوری قوم کو
سمجھ آچکی ہے کہ میاں صاحب کرپشن ،چور بازاری اور ملکی دولت لوٹنے کے چکر
میں اقتدار سے الگ کردیے گئے جو عدالت کے دائرہ اختیار میں آیا اسکے مطابق
پانچ معزز جج صاحبان نے فیصلہ سنا دیا باقی کے تمام کیس ریفر کردیے جن پر
بھی تاریخی فیصلہ سنایا جائیگا میاں صاحب پہلے تو اقتدار سے گئے آپ سب نے
روکنے کی لاکھ کوشش کی مگر نہ روک سکے اوراب کچھ عرصہ بعد جیل میں بھی چلے
جائیں گے آپ سب ملکر بھی " روک سکو تو روک لو "مگر یہ کام اب رکنے والا
نہیں جیسے میاں صاحب کا قافلہ ایک12سالہ بچے حامد کو روندتے ہوئے گذر گیا
اور کسی نے رکنے کی زحمت تک گوارا نہ کی خالی گاڑیاں اور ایمبولینسز کی
لمبی لائن بھی بچے کو سڑک پر ٹرپتا ہو چھوڑ کرگذر گئیں کیونکہ آپ نے فرمایا
تھاکہ " روک سکو تو روک لو "آپ کو کون روک سکتا ہے جھوٹ بولنے سے ،لوٹ مار
کرنے سے ،اقرباپروری سے ،عوام کو جہالت کے اندھیروں میں دھکیلنے سے ،غربت
نہیں غریب ختم کرنے سے ،نااہل افراد کو اعلی عہدوں پر بٹھانے سے ،ایماندار
،محب وطن اور محنتی افراد کو کھڈے لائن لگانے سے ،خود کو بادشاہ اور عوام
کو بھیڑ بکریاں سمجھنے سے ،معاشی تنگدستیوں کی بدولت ماؤں کا بچوں سمیت خود
کشیوں کے رجحان سے ،تعلیم یافتہ بے روزگار کو مجبوری کی حالت میں ڈاکو بننے
سے ،سرکاری اداروں کے ملازمین کو ذاتی ملازم سمجھنے سے ،ہسپتالوں میں
ڈاکٹروں کی ہڑتال سے بے گناہ افراد کی ہلاکتوں سے ،کرپشن اور کمیشن کے کلچر
کو پروان چڑھانے سے ،کسانوں کے معاشی قتل عام سے ،ہسپتالوں میں ناقص اور
غیر معیاری ادویات کی بدولت موت کی بندر بانٹ سے ،مہنگی تعلیم اور دھرے
معیار تعلیم کی وجہ سے غریب غریب تر اور امیرکو امیر تر بنانے سے ،غربت اور
مہنگائی کی وجہ اپنے بچوں کو ایک وقت کی روٹی کھلانے کے لیے بے بس شخص کو
اپنے جسم کے حصے فروخت کرنے سے،ادویات کے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے موت کو
گلے لگانے سے ،صبح سے رات تک محنت مزدوری کرنے والے اﷲ کے دوست کواپنے ماں
باپ کے علاج کے لیے دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلانے سے ،ملک کو قرضوں کے چنگل
میں پھنسانے سے ،ملک کی دولت لوٹنے والوں کی سرپرستی سے ،قومی اداروں کی
نجکاری سے لیکر انکی تباہی سے ،منتخب اراکین اسمبلی کو بے وقت کرنے سے، ملک
کو اندھیروں میں دھکیلنے سے،ملک کو ایٹمی قوت بنانے والوں کے کارنامے اپنے
نام کرنے سے ،بینظیر بھٹو سے لیکر عمران خان کے خلاف گھٹیا الزام تراشیوں
کے کام سے ،پیسے کے زور پر ججوں جرنیلوں اور صحافیوں کو خریدنے سے،والدین
کے بڑھاپے کو چھیننے سے ،چوری پکڑی جانے کے بعد بھی ڈھٹائی سے ایماندار
بننے سے اور آئے روز عدلیہ کی توہین سے آپ کو کون روک سکتا ہے کیونکہ آپ کی
سیاست ہی انہی اصولوں پر آمریت کی گود میں پروان چڑھنے والے میاں نواز شریف
نے وقت آنے پر انہی اپنے محسنوں کو بھی بھلا دیا ہاں کوئی انہیں ان احسان
فراموشیوں سے روک سکے تو روک لے، اور تو اور میرٹ کی دھجیاں اڑاکر اپنے
حلقہ کے ووٹروں کو افسران بھرتی کروانے والے میاں برادران کو ملک کی تقدیر
سے کھیلنے سے کوئی روک سکے تو روک لے ، نااہل ثابت ہونے پر عوام کو بیوقوف
بنانے سے کوئی انہیں روک سکے تو روک لے ،سانحہ ماڈل ٹاؤن کے 14شہدا اور
ٹائروں کے نیچے آکر ہلاک ہونے والے والدین کی بددعاؤں سے انہیں کوئی روک
سکے تو روک لے اور آنے والے دنوں میں چوروں کو کوئی جیل جانے سے بھی روک
سکے تو روک لے ہاں جی بلکل اس ملک میں کوئی تو ایسا ہے جو عوام کو دھوکہ
دیکر باریاں لینے والوں کو انکے فراد اور کالے کرتوتوں سے روک سکے گا تاکہ
آئندہ رنگے ہاتھوں پکڑے جانے پر کسی کو یہ کہنے کی جرات نہ ہو کہ " روک سکو
تو روک لو " ۔ |