سب سے پہلے ایک وضاحت کہ بلاگ ہو یا ٹویٹ مگر میرا مقصد
یہی ہے کہ چند لفظوں میں میری بات آپ تک پہنچے، آپ یقینن اختلاف راۓ کا حق
رکھ سکتے ہیں !
میں تبدیلی چاہتا ہوں لیکن تبدیلی کے ساتھ ساتھ مُلک کے حالات کو تبدیل
کرنے کا خواش مند بھی ہوں اگرچہ میں جانتا ہوں کہ میں تبدیل نہیں کر سکتا
لیکن میں کسی نہ کسی طرح اُس کا حصہ ضرور بننا چاہتا ہوں، مُلک میں کوئی
بھی ایسا ادارہ باقی نہیں بچا جس میں اگرمیں اہل ہوں میری تعلیم مکمل ہے تو
میں وہاں مناسب پوسٹ پر بہتر طریقے سے بغیر کسی سفارش کے کام کر سکوں
پرفارم کر سکوں مُلک میں مُلا راج ہے لوگ جاہل مولویوں کے کہنے پر خواہشات
کا ورد کِیے جا رہے ہیں جعلی پیروں کی بھر مار ہے یہ افراد عاشق نہیں بلکہ
ایک مخصوص گروہ سے تعلق رکھتے ہیں جو مکروہ اور انسانیت کش ایجنڈے پر عمل
پیرا ہے اور بےگناہ انسان ان مذہبی جنونیوں کی کم عقلی کی بھینٹ چڑھ رہے
ہیں۔ میں ایک ایسے معاشرے سے تعلق رکھتا ہے جہاں لوگ مذہب کے نام پر جہالت
پھیلانے سے بھی دریغ نہیں کرتے اور جو بندہ مذہب سے بغاوت کرتا ہے اُسے
کافر ڈکلئیر کر کے قتل کر دیا جاتا ہے ضمیر کے ایک سے بڑھ کر ایک سوداگر
معاشرے میں اپنے گُل کھلا رہے ہیں ایسے ایسے واہیات واقعات روز رونما
ہوتےہیں جو بغیر کسی سنسر کے نشر ہوئے جاتے ہیں۔
در ِافلاک سے کیا جھانکتا ہے؟
زمیں پہ مارا ماری ہورہی ہے!
زمیں پر ایک مُلک ایسا ہے جس میں
غضب کی دینداری ہورہی ہے
عارف_اشتیاق |