نیشنل عوامی پارٹی کے سیاستدان ہر ٹی وی
اور اخبار میں آکر یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ کراچی میں اکثریت پختونوں کی
ہے اور دنیا میں پختونوں کی سب سے بڑی آبادی کراچی میں ہے لیکن انہوں نے اس
بات پر مزید روشنی نہیں ڈالی اور آدھا سچ بیان کیا کہ ان پختونوں میں
پاکستان کے مخلص پختون کتنے ہیں اور افغانستان سے آئے ہوئے غیر قانونی پناہ
گیر پختون کتنے ہیں جو کبھی واپس پلٹ کر افغانستان نہیں گئے اور آج کراچی
میں ایک بڑے مافیا کی صورت میں موجود ہیں۔ تندور والے سے لیکر رکشے والے تک‘
فروٹ والے‘ چھابڑی والے سے لیکر وین ڈرائیور تک‘ بینک کے محافظ سے لیکر رات
کے چوکیدار تک‘ گنے کے جوس مالک سے لیکر بسوں کے مالکان تک‘ اتوار بازار کے
دکاندار سے لیکر پلازوں کے دکاندار تک غرض کراچی کا کوئی ایسا شعبہ نہیں ہے
جہاں ان غیر ملکی پختونوں نے قبضہ نہ جمایا ہوا ہو۔ یہاں تک کہ ہمارا ذاتی
مشاہدہ ہے کہ سڑک اور فٹ پاتھ پر چلنے والا ہر دوسرا شخص اسی قومیت کا
دکھائی دیتا ہے۔ لینڈ مافیا‘ ڈرگ مافیا اور اسلحہ مافیا پر ان لوگوں کے
کنٹرول کے بارے میں تو آپ پہلے ہی کافی سن چکے ہیں جیسے کہ ہم اپنے کئی
کالموں میں اس بات کا ذکر کر چکے ہیں کہ ان افغان پختونوں کی ہمدردیاں مکمل
طور پر طالبان کے ساتھ ہیں چونکہ وہ بھی پختون قوم سے ہیں اور اس بنیاد پر
یہ لوگ ان طالبانوں کی سرپرستی بھی کرتے ہیں۔ یوٹیوب پر ایک ویڈیو دیکھنے
کا اتفاق ہوا جس میں دکھایا گیا تھا کہ یہ پختون طالبان کراچی کے کن کن
علاقوں میں موجود ہیں اور کیا کیا نعرے دیواروں پر تحریر کیے گئے ہیں جن
میں سے ”کراچی میں رہنا ہے تو طالبان کو سہنا ہے“ اور ’کراچی طالبان کا شہر
ہے‘ قابل توجہ ہیں۔ ماضی قریب میں ہم نے دیکھا کہ کراچی سے القاعدہ اور
طالبان دہشت گر دوں کے نامی گرامی دہشت گرد گرفتار کیے گئے یا مارے گئے ہیں
اور اسلحہ بارود اور خودکش جیکٹوں کو تحویل میں لیا گیا۔ ان تمام عوامل کی
موجودگی اور تناظر میں اگر دیکھا جائے تو ”کراچی ہمارا ہے تمہارا نہیں“
جیسے نعروں کی وجہ سمجھ میں آتی ہے“اگر کوئی باہر والا آپ کے گھر میں مہمان
بن کر آئے اور پھر اس پر اپنا حق جتانا شروع کردے تو آپ کا فطری ردعمل
یقیناً یہ ہی ہوگا۔ ہمار ے خیال میں اس صورتحال کے ذمہ دار خود کراچی کے
حکومتی اہلکار بھی ہیں جنہوں نے ان افغان پختونوں کو چند پیسوں کی خاطر
پاسپورٹوں سے لیکر شناختی کارڈز تک اور پرمٹس سے لیکر پراپرٹیز تک کے
کاغذات تیار کر کے قانونی جواز مہیا کیے اور آج صورت احوال یہ ہے کہ جب
چاہے یہ مافیا شہر میں ٹرانسپورٹ بند کردیتا ہے جب چاہے ہڑتال کردیتا ہے جب
چاہے کاندھوں پر کلاشنکوفس لاد کر شہر میں خوف وہراس پھیلا دیتا ہے
لاہور یا پشاور کے لئے یہ جملے ادا نہیں کیے کہ وہ میرا شہر ہے ۔ کراچی شہر
پر دعویٰ کرنے والوں نے اپنے دعوؤں میں شہر کو مزید تقسیم کردیا ہے دشمن
ہمارے چاروں طرف تاک لگائے بیٹھا ہے صوبہ سرحد اور بلوچستان کے تمام شہر
اور دیہات انڈین اور امریکی ایجنٹوں کے زیر اثر آئے ہوئے ہیں اب پنجاب بھی
محفوظ نہیں رہا ـ طالبان کو پیسہ اور تربیت انڈیا اور امریکہ کے بغیر کوئی
نہیں دے سکتا میری اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو حق بات پہ بولنے کی
توفیق دے اور جھوٹ اور سچ میں تمیز کرنے کی توفیق دے ۔
آمین |