لند ن میں آگ اور ہسپانوی بحری بیڑے کی شکست
پندرہویں صدی کے انگلستان میں ایک خوفناک شکل وصورت کی بچی نے جنم لیا جو
آگے چل کر مدر شپٹنMother Shiptonکے نام سے مشہور ہوئی۔ روایت یہ مشہور
تھی کہ اس کا باپ کوئی مافوق الفطرت و جودیاجن تھا۔مدر شپٹن کو اگر کوئی
شخص تنگ کرتاتھا تو اس شخص کو کوئی نادیدہ ہاتھ تھپڑ لگا دیتا تھا۔ اس نے
1666ء میں لندن کی آگ اور ہسپانوی بحری بیڑے (آرمیڈا) کی شکست کی پیشگوئی
کی تھی۔ اس کی ایک پیش گوئی مشرق وسطی میں لڑی جانے والی سب سے بڑی عالمی
جنگ کے متعلق ہے۔پیشگوئی ابھی پوری نہیں ہوئی ۔ ممکن ہے اب اس کے پورے ہونے
کا وقت قریب آرہا ہو۔غلط یاصحیح پیشگوئی یہ ہے:
’’تب اپنے بازوئوں میں ایک خوفناک درندہ لئے ہوئے ابنِ آدم (ابنِ عبداللہ
) آئے گاجس کا ملک چاند کی سرزمین (مشرق وسطی) میں واقع ہے ‘جو ساری دنیا
کو دہشت زدہ کر تا ہے ۔ وہ بہت سے لوگوں کے ساتھ کئی پانیوں سے گزرتا
ہوا‘شیر کی سرزمین میں پہنچے گا اوراپنے ملک کے درندے کی مدد کرے گا اور
ایک عقاب ٹیمز(لندن)کے محلّات کو تباہ کر ے گااوراس وقت بہت سے ملکوں کے
مابین جنگ برپا ہوگی۔اس کے بعد اِبنِ آ دم(اِبنِ عبداللہ؟)کی تاجپوشی کی
جائے گی۔اور چوتھے برس مذہب کے لئے بہت سی جنگیں ہوں گی اور ابن آدم کو
عقابوں کے ساتھ سردار مان لیا جائے گا۔ پیشگوئی جو انگریزی میں ہے ؛فاتح
شخصیت کے لئے جس کا تعلق مشرق وسطیٰ سے بتایا گیا ہے ۔الفاظ Son of Man
استعمال ہوئے ہیں ۔ہم نے اس کا ترجمہ ’’ـابنِ عبداللہ ‘‘ سمجھا ہے ممکن ہے
کوئی اور نام ہو۔انگریزوں نے اس عجیب و غریب پیشگوئی کا مطلب یہ سمجھا ہے
کہ اس سے مراد مستقبل بعید میں کسی عرب فاتح کے ساتھ یورپ اور امریکہ کی
کوئی زبردست جنگ ہوسکتی ہے۔جس میں پہلے امریکہ (عقاب) لندن کو تباہ کرے
گا۔لیکن پیشگوئی کے الفاط سے اس تعبیر کی کوئی گنجائش نہیں۔ضروری نہیں کہ
عقاب سے مراد امریکہ ہو ۔اس میں درندہ ‘ابنِ آدم‘شیر کی سرزمین ‘صلیب کی
سرزمین وغیرہ الفاط غور طلب ہیں ۔ عرب شخصیت کا صلیب کی سرزمین کی طرف آخر
میں جانا ‘فتح کے مفہوم میں ہو سکتا ہے۔ ہمارے نزدیک یہ پیشگوئی بعض احادیث
میں بیان کردہ پیشگوئیوں کے زیادہ قریب ہے اور قیامت سے پہلے مشرق وسطیٰ سے
اٹھنے والی شخصیت (مہدیؑ)کے کارناموں اور فتوحات کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ جب
تمام یورپ اورعیسائیوں کے اہم مقامات بشمول ویٹکن ( صلیب کی سرزمین ) اس کے
زیر نگین آجائیں گے۔ ممکن ہے اس شخصیت کی اتحادی کسی عیسائی طاقت کے جھنڈے
پر عقاب کا نشان ہو ضروری نہیں کہ یہ امریکہ ہو ۔بعض احایث کے مطابق قرب
قیامت کے زمانے میں مسلمان اور عیسائی مل کر یہودیوں کے فتنے کے خلاف جنگ
کریں گے فتح کے بعد ان میں اختلاف رونما ہو جا ئے گا ، مدر شپٹن کی پیشگوئی
بھی اسی بات کی طرف اشارہ کر تی ہے۔
ہٹلر کے عروج اور موت کی سچی پیشن گوئی
مدر شپٹن کی ہمعصر ایک عجیب و غریب شخصیت ناسٹرا ڈیمس تھا ۔ وہ فرانس میں
پیدا ہوا۔ ناسڑاڈیمس نے نجوم کا علم سیکھا ۔ چھو ٹی عمر میں وہ کہا کرتا
تھا کہ اسے مستقبل کی تصاو یر نظر آتی ہیں ۔ پیشہ طبابت تھا ۔ وہ دس برس
تک ملک ملک پھرتا رہا اور اپنے دوستوں کو حیران کرنے کے لئے مستقبل کے ایسے
واقعات کی تصویر کشی کرتا جن کا اس زمانے میں تصور بھی نہ کیا جا سکتا تھا
۔ اس کے بعد اس نے مستقبل اور غیب کے ان مناظر کو قلمبند کرنا شروع کیا
جنہیں وہ وقتاًفوقتاً باطنی آنکھ سے دیکھا کرتا تھا ۔ان کا ذکر اس کی کتاب
’’صدیاں‘‘ (Centuries) میں ہے جس میں اس نے جان بوجھ کر اشاروں سے زیادہ
کام لیا ہے تاکہ مفہوم زیادہ واضح نہ ہو ۔ اس کا خیال تھا کہ لوگوں کو
مستقبل کی زیادہ صاف تصویر دکھانا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ ناسڑاڈیمس کی
پیشگوئیاں مستقبل کی صدیوں کو محیط کرتی ہیں ۔ اس نے نپولین کے عروج وزوال
‘لندن کی مشہور آگ‘ اور ہٹلر کے عروج اور اس کی موت تک ٹھیک ٹھیک پیشگوئی
کی۔ ’’ہٹلر ‘‘ کانام ’’ہسٹر‘‘ بیان کیا ہے تاکہ تصویر کچھ دھندلی رہے
۔درحقیقت دنیا میں ہر پیشگوئی کرنے والے نے ہمیشہ اشاروںکنایوں سے کام لیا
ہے اور مصلحت کے تحت کھل کر بات نہیں کی ‘اگر مستقبل کی کسی شخصیت کا ذکر
کیا ہے تو عموماًاس کا مکمل نام نہیں بتایا ‘ملتے جلتے نام یا اس کے نام کے
حرف اول وغیرہ کا ذکر کیا ہے۔ ناسڑاڈیمس کے زمانے تک امریکہ میں آبادکاری
نہیں ہوئی تھی ۔ اس کے باوجود اس ملک کے وجود میں آنے اور اس کے عروج کے
بارے میں اس نے ٹھیک ٹھیک پیشگوئی کی۔ اس نے یہ بھی پیشگوئی کی کہ ایک
روزانگلستان پر امریکہ سے حکومت کی جائے گی ۔ اس پیشگوئی کا صاف مطلب یہی
ہے کہ انگلستا ن پر کوئی طاقت غالب آجائے گی ‘اگر امریکہ انگلستان کو
آزاد کراتا ہے تو پھر انگلستان پر بھی امریکہ کی حکومت ہوگی۔ناسٹراڈیمس نے
لکھا کہ اکیسویں صدی تک حق برائی پر غالب آئے گا۔اس نے یہ بھی لکھا کہ ایک
عرب فاتح جو شرع محمدی پر عبور رکھتا ہوگا،زیادہ تر یورپ کو فتح کرے گااور
اس کے بعد اس کا مقابلہ مغرب(امریکہ)سے ہوگا ۔اس نے یہ بھی لکھا کہہپ/ ایک
رومن جرنیل ،باہر سے آنے والے لشکروں کو نکال دے گااور اس کے بعد خالص
ترین عیسائیت ( تثلیث کے شرک سے خالی )کو عروج حاصل ہوگا۔غور کیا جائے تو
آنے والے زمانوں میں ناسٹراڈیمس کی بعض پیشگوئیوں میں چرچ کے لوگوں کی طرف
سے ملاوٹ اور تحریف کے باوجود بڑی حد تک ان احادیث کی تصدیق ہوتی ہے جن میں
عیسائی اور یورپی اقوام کے غلبے کے خاتمے اور حضرت عیسیٰ ؑ کی آمد ثانی کے
بعد عقیدہ تثلیث کے ملیامیٹ ہوجانے (صلیب کے ٹوٹ جانے) کی پیشگوئی کی گئی
ہے۔قیاس یہ ہے کہ ناسڑاڈیمس کی کتاب میں مغربی عیسائیت کے زوال کے بارے میں
کئی پیشگوئیوں کے متن سے آخری زمانے میں ایک عرب فاتح کے ہاتھوں یورپ کی
تباہی اور شکست کا واضـح اظہار ہوتا ہے۔یکم جولائی 1566ء کی شب تھی جب
ناسڑاڈیمس کا پیارا شاگرد شادگنی اسے شب بخیر کہہ کر رخصت ہونے لگا ۔ اس
وقت ناسڑاڈیمس نے کہا: ’’ کل سورج طلوع ہوتے وقت میں یہاں نہیں ہوں
گا‘‘۔اگلی صبح وہ اپنی نشست پر مردہ پایاگیا۔اسکی وصیت کے مطابق اسے قبر
میں ایستادہ پوزیشن میںدفن کیاگیا کیونکہ وہ چاہتا تھا کہ لوگ اس کی ہڈیوں
کے اوپر نہ چلیں ۔ نوسٹرا ڈیمس کی قبر کشائی سے متعلق اس دلچسپ مگرحیران کن
سچے واقعہ کا ذکر کرنا ضروری ہے۔ جسے یاد کر کے پورا مغرب خوف زدہ ہو جاتا
ہے۔ یہ مئی 1791ء کا واقعہ ہے، جب فرانسیسی انقلاب اپنے عروج کے دور میں
تھا، جب بڑے بڑے سر کاٹ کرظالم حکمران عبرتناک انجام کو پہنچے تھے۔ تین
چرواہوں کے دماغ پر شراب کا نشہ ان کی عقل پر حاوی ہوگیا تھا مگر وہ اس بات
سے بے خبر تھے کہ کوئی بدقسمتی انہیں دعوت قضا دے رہی تھی ۔ وہ نہیں جانتے
تھے کہ انہوں نے نشے میں بدمست ہو کر ایک شہرۂ آفاق فلکیات دان نوسٹرا
ڈیمس کی قبر کھودنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔ وہ قبر ایک پرانے چرچ کے احاطے میں
تھی جس میں رکھا لکڑی کا تابوت دو سو سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کی وجہ سے گل
سڑ چکا تھا۔ نشے میں دُھت ان تینوں اشخاص نے قبر کھودی تو گلا سڑا تابوت ان
کے سامنے تھا۔ تابوت کھلا تو جیت کی خوشی میں قہقہے لگانے والوں کی آواز
ان کے حلق میں اٹک کر رہ گئی اور آنکھیں حیرت سے پھیل گئیں. ان کی حیرت کی
وجہ ہڈیوں کا ڈھانچہ نہیں بلکہ ڈھانچے کے گلے میں لٹکی پیتل کی وہ تختی تھی
جس پر اس دن کی تاریخ یعنی سترہ مئی1791 ء بھی درج تھی ۔ تختی کی پشت پر
صاحبِ قبر آنجہانی نوسٹرا ڈیمس نے حیران کن تفصیل سے اپنی قبر کھودنے کی
پیشین گوئی ایک رباعی کی شکل میں یوں درج کی تھی، ۔۔۔۔ ” انقلاب کے دو سال
بعد اور پانچویں مہینے میں ۔۔۔۔ تین نشئی پرانی قبر کھودیں گے۔۔۔۔ دو اسی
رات مر جائیں گے ۔۔۔۔ اور تیسرا آخر تک پاگل رہے گا “ ۔۔۔۔ یہ رباعی پڑھ
کر تینوں کا نشہ ایسا کافور ہوا کہ وہ خوف زدہ ہو کر پیچھے ہٹے اور سرپٹ
دوڑ پڑے مگر انقلابی پولیس نے انہیں بھاگتے ہوئے دیکھ لیا۔ انہیں انقلاب
دشمن عناصر سمجھ کر ان پر سیدھی گولی چلا دی گئی ۔ جس کے نتیجے میں ان میں
سے دو موقع پر ہلاک ہو گئے اور تیسرا شدتِ خوف سے مرتے دم تک پاگل رہا. یہ
واقعہ مغرب اور سامراجی عوام و حکمرانوں کیلئے کسی ڈراؤنے خواب کی طرح خوف
کا باعث اس لئے ہے کہ اٹل پیشن گوئیوں کے حوالے سے شہرت رکھنے والے اسی
ناسٹرا ڈیمس کی ایک اہم پیشن گوئی کے مطابق امریکہ،اسرائیل اور مغرب کی
آخری تباہی کے مرکزی کردار کا مرکز صحرائے عرب کے قریب کسی پہاڑی علاقے کے
قرب و جوار میں فعال ہو گا ۔ شاید امریکہ اورمغرب کے مطابق ان کی تباہی کے
حوالے سے نا سٹرا ڈیمس کا مذکورہ وہ جنگی مرکزممکنہ طور پر افغانستان اور
پاکستان کے پہاڑی علاقوں کے ہی قرب و جوار میں واقع ہے۔
امریکہ کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون کسنجر ڈاکٹرائن ہے ۔ کسنجر ایک نسلاً
اور عقیدتاً کٹر یہودی ہے ۔اس نے کہا "امریکہ کی خیر خواہی اسی میں ہے کہ
تین ممالک میں کبھی سیاسی استحکام نہ ہو ایک پاکستان ،دوسرا افغانستان اور
تیسرا ایران ۔"آج تک اس پالیسی پر عمل ہو رہا ہے ۔
اسی طرح ڈیوڈ بن گوریان جو کہ اسرائیل کے بانیوں میں سے تھا اس نے پاکستان
کے حوالے سے پیشن گوئی کی تھی کہ “بین الاقوامی صہیونی تحریک کو کسی طرح
بھی پاکستان کے بارے میں غلط فہمی کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ پاکستان
درحقیقت ہمارا اصلی اور حقیقی نظریاتی جواب ہے۔پاکستان کا ذہنی و فکری
سرمایہ اور جنگی و عسکری قوت و کیفیت آگے چل کر کسی بھی وقت ہمارے لیے
باعث مصیبت بن سکتی ہے ہمیں اچھی طرح سوچ لینا چاہئے ۔بھارت سے دوستی ہمارے
لیے نہ صرف ضروری بلکہ مفید بھی ہے ہمیں اس تاریخی عناد سے لازماً فائدہ
اٹھانا چاہئیے جو ہندو پاکستان اور اس میں رہنے وا لے مسلمانوں کے خلاف
رکھتا ہے ۔ یہ تاریخی دشمنی ہمارے لیے زبردست سرمایہ ہے۔لیکن ہماری حکمت
عملی ایسی ہونی چاہئیے کہ ہم بین الاقوامی دائروں کے ذریعے ہی بھارت کے
ساتھ اپنا ربط و ضبط رکھیں”۔۔۔۔۔۔ (یروشلم پوسٹ 9 اگست 1967)
جاری ہے
|