محب وطن یا غدار وطن!!

قرآنی آیات کا مفہوم ہے کہ ہلاکت ہے ہر طعنہ دینے والے اور عیب بیان کرنے والے کیلئے جو اپنا مال جمع کرتا ہے اور اس کو گن گن کر رکھتا ہے ۔کیا وہ یہ خیال کرتا ہے کہ اس کا مال ہمیشہ اس کے ساتھ رہے گا ؟ہرگز نہیں! وہ تو روندنے والی آگ میں پھینک دیا جائے گا۔ ستمبر 2014 میں انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ میں ترامیم متعارف کروائی گئیں جس کے تحت ٹیکس چوری کے بڑے کیسوں کو بھی انسداد منی لانڈرنگ کے قوانین کے تحت ڈیل کیا جانا تھا اور ٹیکس چوری کو بھی منی لانڈرنگ ہی قرار دیا گیا ۔اس کے علاوہ اقوام متحدہ نے ورلڈ بینک کے ساتھ مل کر چوری یا ہتھیائے گئے اثاثوں کی ریکوری کا عہد نامہ تیار کیا جس کا مقصد یہ تھا کہ جو سیاستدان ، بیورو کریٹس وغیرہ اپنے ملکوں سے پیسہ چوری کر کے یا ٹیکس چوری کرتے ہیں وہ ان ملکوں کو واپس دیا جائے یہ عہد نامہ 2003 میں طے پایا جس پر ایک سو پچاس ملکوں سے زائد کے دستخط موجود ہیں ۔ورلڈ بنک نے سب سے پہلے سروے رپورٹ میں بتایا گیا کہ پسماندہ اور غریب ممالک سے ہر سال ایک ہزار چھ سو ارب ڈالر ورلڈ بینک میں جمع ہوتا ہے جن میں سے چالیس ملین ڈالر کرپشن کک بیک کے ذریعے آتے ہیں ۔اس سروے میں جو سب سے پہلے زد میں آیا وہ نائیجیریا کے سابق صدر سنی اباچا کا خاندان تھا ان کے تخت سے دستبردار ہونے کے بعد وہ وفات پاگئے تو ان کے بیٹے محمد اباچا نے شور ڈالا کہ میرا پیسہ میری دولت ،جب پوچھا گیا کہ یہ کہاں سے آئی تو کہنے لگا کہ میرے باپ کی ہے میرے داد ا کی ہے لیکن جب منی ٹریل مانگا گیا تو ثابت نہیں ہو سکا جس کی وجہ نائیجیرین قوم کو ورلڈ بنک کی طرف سے 1.2 ملین ڈالرادا کئے گئے اور اس کے بھی بعد 2014اسی ملک کے 448 ملین ڈالر اور امریکہ میں پڑے ہوئے تھے اور وہ بھی نائیجیریا کو پہنچائے گئے اس کیس پر ڈیپارٹمنٹ آف جسٹس بنایا گیا تھا اور اس ڈیپارٹمنٹ نے لکھا کہ کچھ لوگوں کو چوری کی عادت کی بیماری لگ جاتی ہے ویسے ہی اس ملک کے لوگوں کو بھی لگ گئی تھی۔جبکہ سرکاری اداروں کے دس ہزار سے زیادہ بینکوں میں اکاؤنٹ چل رہے تھے جس کے ذریعے آسانی سے پیسہ خرد برد کیا گیا ۔ان کے خلاف جب کاروائی عمل میں لائی گئی تو کئی ججز، گورنرز، سیاستدان ،فوجی سربراہ اور سول سرونٹ پکڑ میں آئے ۔نائیجیریا میں جاری اس اینٹی کرپشن کیمپین کے بعد نا صرف چوروں کو پکڑا گیا بلکہ ان کا جو پیسہ دوسرے ممالک میں پڑا تھا اور جائیدادیں جو کرپشن کی صورت بنائیں گئیں تھی بھی اقوام متحدہ کی مدد سے واپس نائیجیرین سٹیٹ بینک میں جمع کروائی گئیں ۔’’ سو چوہے کھا کر بلی حج کو چلی ‘‘پاکستان کی سیاسی جماعتیں اور بیورو کریسی نے حیرانگی کی حالت میں اتنا لوٹا ہے اور جب وہ پکڑا گیا ہے تو پوچھتے ہیں ہمیں کیوں نکالا؟ میاں صاحب آپ کو بھی وہی بیماری لگ چکی ہے اور آگے موروثیت میں بھی منتقل ہو چکی ہے۔ ایک بڑے ہی معتبر شخص تھے اور وہ زمانہ ملازمت میں رشوت لیتے تھے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ان کی عادت نے دم نہیں توڑا اور اپنے ملازم کو پیسے دیتے اور کہتے کے پہلو سے آ کر میری جیب میں ڈال دو۔پاکستان میں بھی تحریک احتساب چلی تو سارے مگر مچھ اس احتساب کو کھانے کیلئے اپنا اپنا زور لگا رہے ہیں وہیں میاں نواز شریف جو پورے خاندان سمیت پکڑے گئے ہیں نے بھی اپنا زور لگا رکھا ہے یہاں تک کہ اداروں کے ساتھ تصادم کی ٹھان رکھی ہے ۔نواز شریف جو اب یہ خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں اور انہیں اس کے علاوہ کچھ بھی اور عزیز نہیں انتہائی حد تک خطرناک ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں سب ننگا ہو چکا ہے، اکیس ممالک میں کاروبار جن میں اسرائیل بھی شامل ہے جہاں جانا بھی مسلمانوں کو ممنو ع ہے اور پھر لندن میں صرف چار فلیٹس نہیں بلکہ دو سو سے زائد کی جائیدادیں یہ سب پکڑی جائیں گی کل کے کھربوں پتی ککھ پتی ہو جائیں گے اسی لئے وہ ہر طرح کا ہتھکنڈہ استعمال کر رہے ہیں ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان اور پاکستان کو دھمکی بھی اسی کی ایک کڑی ہے ۔سنی سنائی خبر یہ بھی ہے کہ جندال نے بیک ڈور سے نواز شریف کو پیغام بھیجا ہے کہ بیک ڈور سے اپنا سارا اثاثہ انڈیا منتقل کر دو یہاں آپ کی دولت کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہو گا۔ایسے ہی کلثوم نواز نہیں لندن گئی ہوئیں یہی کوششیں ہو رہیں ہیں کہ کسی طرح دباؤ بڑھا دیا جائے یا جائیدادوں کو فروخت کر کے منتقل کر دیا جائے۔ملک میں ایسی صورتحال پیدا کر دی جائے کہ ان کی طرف سے توجہ ہی ہٹ جائے ۔نہ نیب کے سامنے جواب دینا پڑے نہ اس میں ریفرنسز ثابت ہوں اور نہ ہی ڈیپارٹمنٹ آف جسٹس میں پیشی بھگت کر اپنے اثاثوں سے ہاتھ دھونا پڑے اسی لئے تو وہ زرداری کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں وہی خط نہ لکھنے والی بیماری اور کہانی، نیب کے سامنے نہ پیش ہو کر وقت ضائع کیا جا رہا ہے لیکن اسی اثناء میں میاں صاحب کا خمار سارا اتر گیا ہے اور اب وہ صرف بھاگنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کہیں سے امریکہ دباؤ بڑھا دے کہیں سے کوئی چھوٹا سا این آر او ہو جائے ۔ٹرمپ کے اس بیان پر وہاں کی ایجنسیوں نے بھی اسے آڑھے ہاتھوں لیا ہے اور انہوں نے سات ہزار سے زائد فوج دینے سے بھی انکار کر دیا ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ پینٹا گون کس طرح سے افغانستان سے ذلیل کر کے نکالی گئی تھی۔یہ لوگ اپنے ناجائز اثاثے بچانے کیلئے کسی بھی مشکل میں ڈال سکتے ہیں کیونکہ انہیں ملک کی تو فکر ہے ہی نہیں ، کیوں کہ ان کے بچے باہر، جائیدادیں باہر ہیں ،کاروبار بھی باہر ہیں یہاں تو صرف عوامی دولٹ لوٹنے آتے ہیں، ان کا احتساب کر کے انہیں جیلوں میں ڈالنا چاہئے۔

Malik Shafqat ullah
About the Author: Malik Shafqat ullah Read More Articles by Malik Shafqat ullah : 235 Articles with 165607 views Pharmacist, Columnist, National, International And Political Affairs Analyst, Socialist... View More