ظلم ہے ...ظلم ہے ....زبردستی فلڈ ٹیکس کا نفاذ ظلم ہے

عوامی اور جمہوری حکومت کے ٹھیکہ داروں کا عوام پر ظلم کی انتہا.......

اِس سے زیادہ اور کیا کوئی کم ظلم ہوگا کہ عوامی اور جمہوری حکومت کے ٹھیکہ داروں نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے مشوروں کی روشنی میں ڈنکے کی چوٹ پر اور زبردستی ریفارمڈ جنرل سیلز ٹیکس اور فلڈ سرچارج کی منظوری کرنے کے ساتھ ساتھ ایکسائز ڈیوٹی دو گنا کرنے کا فیصلہ کر کے ملک کی سترہ کروڑ پہلے سے مفلوک الحال عوام کو زندہ درگور کرنے کا کھلم کھلا اعلان کر کے اِسے مزید مشکلات سے دو چار کردیا ہے اگرچہ دوسری طرف اِس میں بھی کوئی شک نہیں کہ پہلے سے( دو اڑھائی سالوں کے دوران) آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے مشوروں پر چلنے والی اِس موجودہ حکومت کا ہر قدم ہی عوام دشمنی میں اُٹھتا چلا آیا ہے جس سے عوام ماہی بے آب کی طرح تڑپ تڑپ گئے مگر حکومت کو اِس پر ذرا برابر بھی ترس نہ آیا مگر گزشتہ دنوں تو اِس حکومت نے عوام پر اپنے مظالم کی حد ہی کردی کہ جب وفاقی کابینہ نے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے ساتھ اپنی ایک ہی بیٹھک میں ہونے والے اپنے اجلاس میں ایک ساتھ ریفارمڈ جنرل سیلزٹیکس بل 2010کے ایک ظالم مسودے اور متاثرین سیلاب کی امداد،بحالی و تعمیر نو کے لئے اضافی ریونیو بٹورنے کے لئے امیروں اور جاگیرداروں کو بچاتے ہوئے ملک کے غریب اور تنخواہ دار طبقے پر یکمشت اور بے لگام10فیصد فلڈ سرچارج عائد کرنے کی منظوری دے دی ہے جس سے متعلق متواتر یہ بھی اطلاعات آرہی ہیں کہ ریفارمڈ جنرل سیلز ٹیکس 15 کی یکساں شرح سے نافذ کیا جائے گا جہاں تک اہلِ دانش کا خیال ہے کہ اگر حکومت نے یہ کردیا جس کا اِس نے اعلان کیا ہے تو پھر حکومت کا یہ ظالمانہ اقدام حکومت کے پیر اکھاڑنے کے لئے کافی ہے۔

جبکہ اِس حکومتی ظالمانہ اقدام کی سب سے پہلے مخالفت حکومتی اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے جس والہانہ انداز سے کی ہے اِسی انداز اور فکر کا مظاہرہ حکومت میں شامل ہر جماعت سمیت اپوزیشن کو بھی گرم جوشی اور احتجاجی مظاہروں کی صُورت میں ضرور کرنا چاہئے جہاں تک میں سمجھ پایا ہوں کہ ملک میں صرف ایک ایم کیو ایم ہی وہ واحد جماعت ہے جو ایک منظم ترین اور مڈل کلاس طبقے سے تعلق رکھتی ہے اور یہ خوش آئند امر ہے کہ ہر دورِ حکومت میں شامل رہنے کے باوجود بھی اِس جماعت نے ملک کے غریب عوام کے خلاف ہونے والے ہر ظالمانہ حکومتی اقدام پر آواز بلند کی ہے وہ بھی ہر دورِحکومت میں سراہئے جانے کے قابل رہا ہے یوں اِسے آپ اِس طرح سے بھی لے سکتے ہیں کہ ہر دورِحکومت میں عوام کے خلاف ہونے والے اقدامات پر جتنا درد اِس جماعت ایم کیوایم کو ہوا اور اِس نے اپنے تئیں اُس وقت اِس حکومتی اقدام کے خلاف جو بھی آواز بلند کی وہ بھی ایک کُھلی حقیقت ہے یہ اور بات ہے کہ حکمرانوں نے اِس کی ایک نہ سُنی اور اُنہوں نے وہی کچھ کیا جسکا وہ امریکا اور اپنے دوسرے آقاؤں سے ڈکٹیشن لے چکے تھے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ایم کیو ایم نے ہر دور میں عوام کے خلاف ہونے والے ہر حکومتی غلط اقدام پر اپنی آواز اٹھائی ہے اور آج ایک مرتبہ پھر یہی ا یم کیو ایم ہی تو ہے کہ جس نے ریفارمڈ جنرل سیلز ٹیکس اور فلڈ سرچارج کے نفاذ کے خلاف ایوان کے اندر اور باہر سب سے پہلے اپنی آواز بلند کی ہے۔ جس کا بین ثبوت یہ ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے وفاقی کابینہ کی جانب سے ملک میں اصلاحاتی جنرل سیلز ٹیکس نافذ کرنے کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے برملا کہا ہے کہ یہ عوام کے ساتھ سراسر ظلم ہے اور اُنہوں نے دوٹوک الفاظ میں اِس حکومتی اقدام کی محالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایسے کسی بھی عوام دشمن فیصلے کی حمایت نہیں کرسکتے اور اِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اصلاحاتی جنرل سیلز ٹیکس نافذ کرنے کا فیصلہ فی الفور واپس لیا جائے اِن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ریفارمڈجی ایس ٹیکس کے نفاذ سے ملک میں مہنگائی کا سونامی آجائے گا اِس پر اُنہوں نے حیرانگی کا بھی اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غریب و متوسط پر ٹیکس جبکہ جاگیرداروں اور وڈیروں کو مزید سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں یہ ملک میں کثیر آبادی سے تعلق رکھنے والے طبقے کے ساتھ ظلم ہے۔ اور اِسی کے ساتھ ہی ایوان میں فرینڈلی اپوزیشن کا کردار ادا کرنے والی پاکستان مسلم لیگ (ن) نے بھی ایوان میں اِس ظالمانہ حکومتی اقدام کے خلاف اپنا بھرپور احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے ریفارمڈ جنرل سیلز ٹیکس اور فلڈ سرچارج کی منظوری سمیت ایکسائز ڈیوٹی دوگنا کئے جانے کو نہ صرف عوام کو طبقوں میں باٹنے کا عمل قرار دیا ہے بلکہ اِس حکومتی اقدام کو اِس طرح ملک کے خلاف بھی ایک سازش قرار دیتے ہوئے متحدہ اپوزیشن نے اپنا سینہ ٹھونک کر ملک کے سترہ کروڑ عوام سے وعدہ کرتے ہوئے پورے یقین کے ساتھ یہ اعلان کیا ہے کہ ملک میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگانے دیں گے چاہے اپوزیشن ارکان کو ایوان سے اُٹھا کر باہر پھینک دیا جائے مگر پھر بھی ہم حکومت کو کسی بھی صُورت میں فلڈ اور دیگر ٹیکس نہیں لگانے دیں گے۔ بہر کیف !یہ اچھی بات ہے کہ ایوان میں فرینڈلی اپوزیشن کا کرداراداکرنے والی جماعت نے کچھ تو ہمت کا مظاہرہ کیا ہے مگر اَب متحدہ اپوزیشن کے اِس بلندوبانگ دعوے کے بعد دیکھنا تو یہ ہے کہ متحدہ اپوزیشن اپنے اِس دعوے پر کب تک قائم رہتی ہے اور اِس کے اِس جارحانہ پن سے حکومت کتنی زیر ہوکر اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنے کے بعد اِسے واپس لینے پر مجبور ہوتی ہے۔کیونکہ مجھے ایسا نہیں لگتا ہے کہ حکومت اپوزیشن کے کسی دباؤ یا دھمکی میں آکر اپنا یہ فیصلہ واپس لے گی اور اپوزیشن کو عوام میں اپنا وقار بحال کرنے کا کوئی موقع فراہم کرے گی کیونکہ حکومت یہ کبھی نہیں چاہے گی کہ وہ اپوزیشن جو خود یہ کہتی رہی ہے کہ وہ ایک فرینڈلی اپوزیشن ہے .....تو پھر حکومت یہ کیسے چاہے گی کہ اِس کے ساتھ دوستانہ رویہ رکھنے والی حزب اختلاف کی جماعت اِس کے خلاف صرف ایک بار دھمکی دے کر عوام سے وہ سب کچھ حاصل کرلے جو موجودہ حکومت اقتدار میں رہ کر بھی اَب تک عوام میں اپنا مورال بلند نہیں کرسکی ہے۔ جبکہ دوسری طرف میرا خیال یہ ہے کہ حکومت ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے مطالبے اور ملک میں ہمت اور حوصلے سے انقلاب لانے والی بات پر ضرور غوروفکر کر کے اپنے اِس فیصلے کو واپس لے لے تو اور بات ہے ..... ورنہ مجھے ایسا نہیں لگتا کہ حکومت اپنی مصالحت پسند اپوزیشن جماعت پی ایم ایل (ن) کی کسی تڑی یا دھمکی میں آکر اپنایہ ظالمانہ فیصلہ واپس لے گی اور بعد میں (ن) لیگ سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں سے نظریں بھی نہ ملا سکے گی۔(ختم شد)
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 906930 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.