بلقیس راجہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بحیثیت کمانڈرانچیف امریکی قوم سے اپنے پہلے رسمی
خطاب میں افغانستان ‘ پاکستان اور جنوبی ایشیا ء کے حوالے سے نئی امریکی
پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے نہ صرف پاکستان پر دہشتگردوں کو محفوظ ٹھکانوں
کی فراہمی کے الزام کو دہرایا ہے بلکہ افغانستان میں امریکہ کا ساتھ نہ
دینے کی صورت پاکستان کی امداد میں کمی اور پاکستان سے نمٹنے کیلئے امریکی
سوچ میں تبدیلی کی دھمکی بھی دی ہے‘ یہی نہیں بلکہ امریکی صدر نے افغانستان
سے امریکی فوج کے تیزی سے انخلاء کی صورت پیدا ہونے والے خلاء کے دہشتگردوں
سے بھرجانے کا خدشہ پیش کرکے افغانستان میں امریکی فوج کی مزید تادیر
موجودگی اور ہزاروں مزید فوجیوں کی افغانستان میں تعیناتی کا مزید ایک
جوازبھی گڑھ لیا ہے جبکہ ٹرمپ کی جانب سے افغان طالبان سے سیاسی ڈیل کا
اشارہ اور افغانستان میں استحکام کیلئے بھارتی کردار کی مدح سرائی مستقبل
کی امریکی سیاست کے خدوخال بھی واضح کرگئی ہے جو یہ بتارہے ہیں کہ ٹرمپ
دہشتگردی کیخلاف جنگ کے نام پر افغان سرزمین اور افغان طالبان کو استعمال
کرتے ہوئے دہشتگردی کے ناسور کونہ صرف وسط ایشیائی ریاستوں تک لیجانا چاہتے
ہیں بلکہ بھارت کی مدد ومعاونت سے چین‘ایران ‘ قطر اور دیگر عرب ریاستوں
میں افغانستان و پاکستان جیسا دہشتگردی کا کھیل کھیلنا چاہتے ہیں تاکہ ان
ممالک کو دنیا کے امن کیلئے خطرہ قرار دیکر دہشتگردی سے نجات کے نام پر
نیٹو کاروائی کے ذریعے ان ممالک کے وسائل پر بھی قبضہ کیا جاسکے اور اس گیم
پلان کا آغاز و افتتاح ٹرمپ ‘بھارتی ایماء پر پاکستان سے کرنا چاہتے ہیں
یعنی دنیا کے امن ومستقبل کیلئے خطرہ بننے والا ٹرائیکا اسرائیل ‘ امریکہ
اور بھارت پر مشتمل ہوگا اور یہودیوں ‘ صیہونیوں و کفاروں کے مفادات کی جنگ
کیلئے افغانستان کی سرزمین میدان کا کام کریگی ‘ افغان طالبان اس جنگ کے
پیادوں کا اور داعش گھڑ سوار دستوں کا کردار ادا کریں گے جبکہ یہ امکان
یقینا غالب ہے کہ اس جنگ کے فیل بانوں کیلئے داعش سے زیادہ خونخوار و
طاقتور تنظیم قائم کردی گئی ہے جس نے یورپ کے گرد شکنجہ کسنا شروع کردیا ہے
اور قرائن بتارہے ہیں کہ پاکستان ‘ جنوبی ایشیاء ‘ وسط ایشیائی ریاستوں ‘
عرب ریاستوں ‘ روس ‘ چین اور قطر کے بعد امریکہ ‘ اسرائیل اور بھارت کا
اگلا مشترکہ شکار یورپ ہوگاجبکہ برسلز و بارسلونا دہشتگردی اس بات کو ثابت
کررہی ہے کہ افغانستان کی طرح امریکی و اسرائیلی مفادات کی دوسری جنگ کیلئے
’’ایتھنز ‘‘ کی سرزمین کا انتخاب کیا گیا ہے ۔
امریکی و اسرائیلی مفادات اور ان مفادات کی تکمیل میں افغانستان و بھارت کا
ساتھ اپنی جگہ لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کی متعصبانہ
پالیسیوں ‘ غیر دانشمندانہ اقدامات ‘ حریصانہ فطرت ‘ اسرائیل پرستی اور
بھارت نوازی سے نہ صرف دنیا امریکہ کیخلاف متحدویکجا ہورہی ہے بلکہ مستقبل
کا امریکہ بھی عالمی تنہائی کا شکار دکھائی دے رہا ہے کیونکہ ٹرمپ پالیسیوں
کے باعث دنیا بھر میں پیدا ہونے والے نفرت انگیزجذبات امریکہ کے مستقبل
کیلئے ہی نہیں بلکہ امریکی عوام کے تحفظ و مستقبل کیلئے بھی ایک ایسا
سوالیہ نشان کھڑا کررہے ہیں جس کا جواب نہ امریکی تھنک ٹینک کے پاس ہے اور
نہ ہی امریکی دانشور وں کے پاس ہے !
عراق سرزمین پر حملے اور افغانستان پر امریکی قبضے کے بعد شا م میں مداخلت
ایسے امریکی اقدامات ہیں جن کے نتائج کسی بھی طور امریکی پالیسی سازوں کی
توقعات کے مطابق نہیں ملے بلکہ ان اقدامات نے امریکہ کو دنیا بھر میں بدنام
کرنے کیساتھ امریکی عوام کیخلاف نفرتوں کو بھی جنم دیا ہے اور اگر اب
امریکہ نے روس ‘ چین ‘ ایران اور قطر پر وار کرنے کیلئے پاکستان کو نشانہ
بنانے کی کوشش کی تو شاید یہ یونائیٹڈ اسٹیٹس آف امریکہ کا آخری اقدام ثابت
ہو کیونکہ پاکستان کو دی گئی ٹرمپ دھمکی نے فرقوں ‘ گروہوں ‘ سیاسی ‘ لسانی
‘ مذہبی جماعتوں ‘ قومیتوں اور قبیلوں میں بٹی ہوئی پاکستانی قوم کوہی یکجا
و متحد نہیں کیا ہے بلکہ سیاسی محاذ پر ایک دوسرے کی حریف و جانی دشمن
سیاسی جماعتوں ‘ سیاسی و فوجی قیادتوں اور عوام کو بھی یکجا و متحدکردیا ہے
اور پوری پاکستانی قوم ٹرمپ دھمکیوں کیخلاف یکجا و صف آرا ہوچکی ہے جو اس
بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی قوم کو متحدو یکجا کرنے کا جو کام تمام تر قومی
رہنما نہیں کرپائے وہ کام ٹرمپ نے کردیا جس کیلئے پوری پاکستانی قوم کوٹرمپ
کا شکر گزار ہونا چاہئے ۔ دوسری جانب پاکستان کو دی گئی ٹرمپ کی دھمکی کا
اثر خطے کی سیاست پر بھی براہ راست پڑا ہے اور نہ صرف روس ‘ ایران اور
چائنا مستقبل کے خطرے کو بھانپ کر پاکستان کے نزدیک آرہے ہیں بلکہ ٹرمپ
دھمکی نے روس ‘ چین ‘ ایران ‘ عرب اور وسط ایشیائی ریاستوں پر مشتمل اس
اتحاد کی غیر رسمی بنیاد بھی رکھ دی ہے جس کیلئے پاکستانی قیادت اور دانشور
ایک عرصہ سے مجتہد تھے جبکہ ہمیں یقین ہے کہ جس دن اس بلاک و اتحاد کی
باضابطہ و رسمی بنیاد رکھی جائے گی نہ صرف افغانستان اور بنگلہ دیش بھی
بھارتی قفس توڑ کر اس اتحاد میں شامل ہوجائیں گے بلکہ سعودی عرب بھی قطر
اور ایران مخاصمت چھوڑ کر تما عرب ریاستوں سمیت اس اتحاد کا حصہ بن جائے گا
۔
اس وقت نہ میدان امریکہ کا رہے گا نہ ہی شہہ سوار اس کا ساتھ دیں گے بلکہ
وہ ایسا وقت ہوگا جب اسلامی تاریخ کے مطابق ابابیلوں اور قمریوں کی چونچ سے
نکلنی والی چھوٹی چھوٹی کنکریاں بھی امریکی فیلوں کی ہلاکت کا باعث بن
جائیں گی !
اسلئے امریکی عوام کا فریضہ ہے کہ وہ اپنے صدر کو اپنی غیر دانشمندانہ
پالیسیوں کے ذریعے وقت کی رفتار کو تیز کرکے تباہی کی گڑھے کو نزدیک سے
نزدیک تر لاکر جلد سے جلد امریکی عوام کو اس میں غرقاب کرنے سے روکیں ۔بصورت
دیگر امریکہ کا حال مصر جیسا ہوگا جس کے عوام آج تک اس دور کے فراعین کے
اقدامات و پالیسیوں کی سزا پارہے ہیں ۔! |