عید اور ہم

ویسے لکھنا لکھانا میرا اوڑھنا بچھونا بنا ہوا ہے آجکل ……مگر کوئی فرمائش کرے تو بے حد مشکل امر لگتا ہے…….میں ایسی کسی فرمائش کو کبھی پورا نہیں کرتی ...اور انعام.کی.لالچ تو بلکل ہی ہاتھ روک لیتی میرے...جو چاہوں بھی تو بھی وہاں سے بھاگنے میں عافیت سمجھتے ہوے پوسٹ سے غائب ہونا زیادہ آسان لگتا مجھے…….پر آج دل کیا آپ سب کے ساتھ کچھ وقت گزاروں …….شاید طبیعت پہ چھائی بیزاری مجھ سے کچھ ہلکاپھلکا لکھوا لے…………..امید ہے آپ سب میرا کچھ نہ کچھ ساتھ ضرور دیں گے……...تو سنیے……ایک دفعہ کا زکر ہے میں ..(.یہاں میں سے مراد بکری کی میں نہی;) ما بدولت کا اپنازکر خیر ہے…… ) میں نے بڑی ضد کی کہ.میرا اپنا جانور لایا جائے قربانی کا ...مگر وہ.شوہر ِ نامراد……اوہ میرا مطلب ہے کہ شوہر ِ نامدار کیا جو مجھ ناچیز سے پہلی بار میں اتفاق کر لیں…….بہت منتیں ترلوں کیبعد ایک عدد معصوم سی بھولی بھالی سی بکری بقول میرے ان کے بڑی مشکل سے تمھاری ھم شکل ڈھونڈ کے لایا ہوں…………منڈی میں یہ بیچاری ہراساں اور پریشان حالوں میں میں میں کرتی بلکل تمھاری طرح لگی تو سوچا یک نہ شد دو شد کے مصداق دونوں ہی میں میں کر لو تو کوئی مضائقہ نہیں…………میں تو بکری دیکھ کے اتنی نہال ہوئی کہ ان کی گل فشانی پہ بھی دھیان دیناضروری نہی سمجھا…….. عید میں ابھی تین دن باقی تھے…….گھر میں پہلے بھی تین عدد جانور بندھے ہوئے تھے…….چوتھی میری سون پری بھی ان میں شامل ہو گئی ……..وہ اتنی معصوم پیاری سی تھی کہ میں نے اسے سونپری کا نام دے ڈالا…… سون پری کے آنے سے میرے کاموں میں خاطر خواہ اضافہ ھو گیا...گھاس کھلانے سے لے کر اس کے نہلانے دھلانے تک سب کام میں نے بڑی خوشی سے سر انجام دینا شروع کیے……مگر دو دن میں ہی اس کی میں میں نے گھر کے باقی لوگوں سمیت مجھے بھی بری طرح متاثر کرنا شروع کر دیا ...اب پیار کی بجائے کوفت اور غصے نے لپیٹ میں لینا شروع کر دیا ……ایک مسلہ یہ بھی ہوا کہ سون پری کے آتے ہی میں نے بڑا زوردار اعلان کیا تھا کہ اسکے سارے کام میں خود کروں گی……مرتا کیا نہ کرتاکے مصداق اب یہ بھگتان.مجھے خود ہی بھگتنا تھا ………… میرے اس دعوے کے بعد تو بچوں نے بھی مجھے ہری جھنڈی ہی دکھائی……...وہ اپنے باقی جانوروں کو بڑے ذوق و شوق سے سنبھالتے……مگر میری معصوم سون پری کا پرسانِ حال کوئی نہیں تھا میری سوا……اور اب تو مجھے بھی وہ سون پری کم رون پری زیادہ.لگتی جو بات بات پہ میں میں کر کی میرے دماغ کی دھی کرنے میں مصروف ِ عمل رہتی…….. عید سے پہلے کے دن ایسی اذیت ناکی میں گزرے کہ کیا بتاؤں …….اﷲ اﷲ کر کے عید کا دن آیا میں نے بھی ٹھان لی کہ سب سے پہلے سون پری کو ذبح کرواں گی……تا کہ میری جان سکون میں آجاے…….یہاں بھی مجھے کافی میں میں کرنی پڑی…………میرامطلب ہے ایڑی چوٹی کا زور لگاناپڑا .بل آخر جیت میری میں کی ہوئی جب میں نے دھمکی دی کہ اگر میری بات نا مانی گئی تو آج کچھ بھی پکا کے نہی دوں گی…………میرے ان کو ہار ماننی ہی پڑی……..تنگ تو وہ بھی بہت تھے سون پری سے……. سو پہلے اسکی گردن پر چھری پھروائی ...(حالانکہ پھروانا تو گھر ک بکری پہ چاہتے تھے مگر ……...یہاں بیچارے میرے وہ کافی بے بس تھے……)... کیوں کہ.بہر حآل میری میں میں کو ختم.کرنا ان کے بس سے باہر کی بات ہے……...؟؟؟؟؟؟؟..

Nabila Khan
About the Author: Nabila Khan Read More Articles by Nabila Khan: 12 Articles with 12507 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.