کیا اﷲ تعالیٰ عرفہ کے دن آسمان دنیا پرنزول کرتا ہے؟

یوم عرفہ کی بڑی فضیلت وخصوصیت آئی ہیکیونکہ اس دن حجاج میدان عرفات میں وقوف کرتے ہیں ، اس منظر پہ اﷲ تعالی فرشتوں کے درمیان فخرکرتا ہے ،اسی لئے نبی ﷺ نے فرمایا ہے : الحج عرفہ یعنی اصل حج تو عرفہ ہی ہے ۔ (صحیح النسائی :3016)۔ غیر حجاج کے لئے اس دن کا روزہ مشروع ہے جوکہ دوسال کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ مگرلوگوں میں جویہ بات مشہور ہے کہ اﷲ تعالی عرفہ کے دن آسمان دنیاپر نزول کرتا ہے یہ ثابت نہیں ہے۔ اس تعلق سے مجمع الزوائد ، ابن حبان،الترغیب والترھیب اور ابن خزیمہ وغیرہ میں ایک روایت موجود ہے کہ اﷲ تعالی یوم عرفہ کو آسمان دنیا پر نزول کرتا ہے مگر وہ روایت سندا ًضعیف ہے ۔ روایت اس طرح سے ہے ۔
ما من أیامٍ عند اﷲِ أفضلُ من عشرِ ذی الحجۃِ قال : فقال رجلٌ : یا رسولَ اﷲِ ! ہن أفضلُ أم عدَّتُہنَّ جہادًا فی سبیلِ اﷲِ قال : ہنَّ أفضلُ من عِدَّتہنَّ جہادًا فی سبیلِ اﷲِ وما من یومٍ أفضلُ عند اﷲِ من یومِ عرفۃَ ، ینزل اﷲُ تبارک وتعالی إلی السماء ِ الدنیا ، فیباہی بأہل الأرضِ أہلَ السماء ِ ، فیقول : انظُروا إلی عبادی جاء ونی شُعْثًا غُبْرًا ضاحین ، جاؤا من کلِّ فجٍّ عمیقٍ ، یرجون رحمَتی ، ولم یرَوا عذابی ، فلم یُرَ یومٌ أکثرَ عتیقًا من النَّارِ من یومِ عرفۃَ(ضعیف الترغیب:738)
ترجمہ: اﷲ کے نزدیک عشرہ ذی الحجہ سے افضل کوئی دن نہیں ہے ،راوی نے کہا کہ ایک آدمی نے سوال کیا اسے اﷲ کے رسول ! یہ دن افضل ہیں یا اﷲ کے راستے میں جہاد کرنا تو آپ ? نے فرمایا: یہ اﷲ کے راستے میں جہاد کرنے سے افضل ہے ۔ اور اﷲ کے نزدیک عرفہ کے دن سے زیادہ کوئی افضل دن نہیں ہے ۔ اس دن اﷲ تعالی آسمان دنیا پر نازل ہوتا ہے پس آسمان والوں کے سامنے زمین والوں پر فخر کرتے ہوئے کہتا ہے : میرے ان بندوں کو دیکھو میرے پاس گردوغبار سے نمایاں طورپر اٹے ہوئے آئے ۔ دور دراز راستوں سے میری رحمت کی آس لئے ہوئے آئے ۔ ،انہوں نے میرا عذاب نہیں دیکھا۔ عرفہ کے دن سے زیادہ جہنم سے آزاد ہونے والاکوئی دن نہیں دیکھا گیا۔
شیخ البانی نے ضعیف الترغیب کے علاوہ اسے السلسلۃ الضعیفہ میں 679 کے تحت، صحیح ابن خزیمہ میں 2840، مشکوۃ المصابیح کی تخریج میں 2533 کے تحت ضعیف قرار دیا ہے ۔
ہیثمی نے کہا کہ اس میں محمد بن مروان العقیلی ہے جس کی ابن معین اور ابن حبان نے توثیق کی ہے اور اس کے متعلق کلام بھی ہے ۔ بقیہ رجال صحیح کے رجال ہیں ۔(مجمع الزوائد: 3/256)
ایک روایت میں عرفہ کی شام نزول کرنے کا ذکر آیا ہے ، اس روایت کا ایک ٹکڑا اس طرح سے ہے ۔
ما من أیامٍ أعظمَ عندَ اﷲِ من عشرِ ذی الحِجۃِ ، إذا کان عشیۃُ عرفۃَ نزل عزَّ وجلَّ إلی السماء ِ الدنیا .
ترجمہ: اﷲ کے نزدیک عشرہ ذی الحجہ سے عظیم کوئی دن نہیں ہے ۔ جب عرفہ کی شام ہوتی ہے تو اﷲ تعالی آسمان دنیا پر نزول کرتا ہے ۔
یہ روایت منکر ہے ۔ دیکھیں :( الکامل فی ضعفاء الرجال: 9/125)
امام ذہبی نے کہا کہ اس میں یحی بن سلام البصری ہیں جنہیں دارقطنی نے ضعیف کہا ہے اور ابن عدی نے کہا کہ ان کی احادیث ضعف کے ساتھ لکھی جائیں گی۔ (میزان الاعتدال : 4/381)
اسی معنی کی ایک روایت اس طرح مروی ہے ۔
إذا کانَ عشیَّۃُ عَرفۃَ ہَبطَ اللَّہُ عزَّ وجلَّ إلی السَّماء ِ الدُّنیا فیطَّلعُ إلی أَہلِ الموقِفِ
ترجمہ: جب عرفہ کی شام ہوتی ہے تو اﷲ آسمان دنیا پر اترتا ہے اور اہل موقف کی طرف دیکھتا ہے ۔
اس روایت کو شیخ البانی نے موضوع کہا ہے ۔ (السلسلۃ الضعیفہ :770)، ابن عساکر نے منکر کہا ہے ۔(تاریخ دمشق : 13/145)، علامہ شوکانی نے باطل کہا ہے ۔(الفوائد المجموعہ :447)
ایک اثر ام سلمہ سے مروی ہے جسے دارقطنی نے اپنی کتاب النزول میں ذکر کیا ہے ۔
حَدَّثَنَا یَزْدَادُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْکَاتِبُ ، ثنا أَبُو سَعِیدٍ الأَشَجُّ ، أنا عُقْبَۃُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ، قَالَتْ : " نِعْمَ الْیَوْمُ یَوْمُ یَنْزِلُ اللَّہُ فِیہِ إِلَی السَّمَاء ِ الدُّنْیَا ، قَالُوا : یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ ، وَأَیُّ یَوْمٍ ہُوَ ؟ قَالَتْ : یَوْمُ عَرَفَۃَ " .(النزول للدارقطنی: 79)
ترجمہ: ام سلمہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا سب سے اچھا دن وہ ہے جس دن اﷲ تعالی آسمان دنیا پر نزول کرتا ہے ، لوگوں نے پوچھا اے ام المومنین ! وہ کون سا دن ہے ؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ عرفہ کا دن ہے ۔
مجھے اس اثر کے ایک راوی یزداد بن عبدالرحمن کے متعلق جرح وتعدیل نہیں ملی باقی رجال سب ثقہ ہیں اور اس اثر کی کہیں سے مکمل تائید نہیں ہوتی ہے ،جس کی بنیاد پر اس پر عمل کیا جاسکے اتنی بات تو صحیح ہے کہ عرفہ کا دن بہت اہم ہے مگر آسمان دنیا پر نزول الہی کا ثبوت کسی صحیح حدیث سے نہیں ملتا ہے ۔ صحیح احادیث کی روشنی میں عرفہ کے دن اﷲ تعالی فرشتوں کے درمیان اہل عرفہ پر فخر کرتا ہے ۔
عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ تعالی بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا :
إنَّ اﷲَ تعالی یُباہِی ملائِکتَہُ عشِیَّۃَ عرَفۃَ بأہلِ عرَفۃَ ، یقولُ : انظُروا إلی عبادِی ، أتوْنِی شُعْثًا غُبْرًا(صحیح الجامع:1868)
اﷲ تعالی یوم عرفہ کی شام فرشتوں سے میدان عرفات میں وقوف کرنے والوں کیساتھ فخرکرتے ہوئے کہتے ہیں میرے ان بندوں کودیکھو میرے پاس گردوغبار سے اٹے ہوئے آئے ہیں .
رہی یہ بات کہ اﷲ تعالی عرفہ کے دن عصر سے مغرب کے وقت میں نزول کرتا ہے سو اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے ،اسی طرح ایک بات شیعہ کے یہاں پائی جاتی ہے کہ اﷲ تعالی عرفہ کیدن اونٹ پر سوار ہوکر پہلے زوال کے وقت زمین پر نازل ہوتا ہے اس لئے مسلمان شیعہ کی اس بات پہ مطلع رہے اور اس بات سے اسلام کو بری سمجھے ۔
خلاصہ کلام یہ ہوا کہ عرفہ کے دن یا شام اﷲ کے نزول کی بابت کوئی صحیح حدیث نہیں ہے اس لئے کوئی مسلمان یوم عرفہ کو اﷲ کے نزول کا عقیدہ نہ رکھے ، ہاں جس طرح اﷲ تعالی ہررات کے آخری تہائی حصے میں آسمان دنیا پر نازل ہوتا ہے اس میں عرفہ کی رات بھی شامل ہے ،دن نہیں شامل ہے ،بس یہی عقیدہ رکھے جیساکہ بخاری شریف میں حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:
یَنْزِلُ ربُّنا تبارکَ وتعالی کلَّ لیلۃٍ إلی السماء ِ الدنیا ، حینَ یَبْقَی ثُلُثُ اللیلِ الآخرِ ، یقولُ : من یَدعونی فأَستجیبُ لہُ ، من یَسْأَلُنِی فأُعْطِیہِ ، من یَستغفرنی فأَغْفِرُ لہُ .(صحیح البخاری:1145)
ترجمہ: ہمارا پروردگار بلند برکت ہے ہر رات کو اس وقت آسمان دنیا پر آتا ہے جب رات کا آخری تہائی حصہ رہ جاتا ہے۔ وہ کہتا ہے کوئی مجھ سے دعا کرنے والا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں، کوئی مجھ سے مانگنے والا ہے کہ میں اسے دوں کوئی مجھ سے بخشش طلب کرنے والاہے کہ میں اس کو بخش دوں۔

Maqubool Ahmad
About the Author: Maqubool Ahmad Read More Articles by Maqubool Ahmad: 320 Articles with 350559 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.