اکابرین وبزرگان دین میں سے ایک بزرگ ہیں حضرت اسود
رحمۃاﷲ علیہ ان کاشمار تابعین میں ہے اور یہ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہاکے
شاگرد تھے ان کامعمول تھاکہ رمضان المبارک میں دو راتوں میں نوافل میں مکمل
قرآن مجید ختم کرتے تھے اور رمضان المبارک میں صرف مغرب سے عشاء تک آرام
کرتے تھے چوبیس گھنٹوں میں باقی سارا وقت اﷲ تبارک وتعالیٰ کی عبادت کرتے
تھے اور رمضان کے علاوہ باقی مہینوں میں یہ معمول تھاکہ چھ راتوں میں نوافل
میں قرآن مجید مکمل کرتے تھے حضرت اسود رحمۃ اﷲ علیہ نے اسی حج وعمرے کیے
تھے حضرت شعبی سے حضرت اسود دکاحال پوچھاگیاتو انہوں نے فرمایاکہ صوام و
قوام وحجاج یعنی اسود بہت زیادہ روزے رکھنے والے ہیں رات کو بہت زیادہ
نوافل پڑھنے والے ہیں اور بہت زیادہ حج کرنے والے ہیں اور شعبی کہتے ہیں کہ
یہ لوگ یعنی حضرت اسود ان کے بیٹے عبد الرحمٰن بن اسود اور علقمہ خلقو ا
للجنۃ جنت کیلئے پیداکئے گئے ہیں اور فرمایاکہ اسود بہت زیادہ عبادت کرتے
تھے بہت زیادہ روزے رکھتے تھے اور کثرت عبادت کی وجہ سے اتنے کمزور ہوگئے
کہ جسم سبزی مائل ہوگیاتھاچونکہ غذاجسم میں جاتی نہیں تھی اور جب غذاکی کمی
ہو تو جسم ایساہوجاتاہے ایک دفعہ حضرت علقمہ نے ان کو کہاکہ جسم کو کیوں
عذاب دے رہے ہو ؟تو اسود نے جواب دیاکی اس جسم کی راحت کیلئے تو تکلیف
برداشت کررہاہو کہ اس کو آخرت میں راحت ملے گی اور نعمتیں ملیں گی اور حضرت
اسود کو دیکھنے والے فرماتے ہیں کہ اسود اس امت کے رھبانوں میں سے تھے لیکن
ان کی رھبانیت ایسی تو نہیں تھی جیسے عسائیوں کی تھی کہ وہ نہ شادی کرتے
تھے نہ بیوی بچے ہوتے تھے جنگل میں جاکر رہتے تھے حضرت اسود کی تو بیوی بھی
تھی بچے بھی تھے حضرت اسود کاجب آخری وقت آیا تو رونے لگے لوگوں نے کہاکہ
روتے کیوں ہو؟تم نے تو بہت عبادت کی ہے اﷲ تبارک وتعالیٰ کی تم کو فکرنہیں
کرنی چاہیئے تو حضرت اسود نے جواب دیاکہ روتااس لیئے ہوں کہ پتہ نہیں اﷲ
تعالیٰ سے ملاقات کس حالت میں ہوگی اور اگراﷲ تعالیٰ مغفرت بھی کردیں تو
غلطیوں کی وجہ سے حیاتو آئے گی اس کی مثال ایسے ہے جیسے دنیامیں کسی بڑے کی
نافرمانی کی ہو اس کو تکلیف دی ہو تو وہ اگر غلطی معاف بھی کردے تو بھی اس
کے سامنے آتے ہو ئے شرم تو آئیگی اسی طرح اﷲ تبارک وتعالیٰ سے بھی شرم تو
آئے گی غلطیوں کی وجہ سے ۔
فائدہ :
ایک واقعہ ہے کہ ایک عالم فوت ہوگئے تھے اور پھر کسی کو خواب میں ملے ان سے
پوچھاگیاکہ اﷲ نے کیامعاملہ کیاتو انہوں نے کہاکہ جب میں اﷲ تبارک وتعالیٰ
کے سامنے پیش ہو اتو اﷲ تعالیٰ نے فرمایاکہ اپنی غلطیوں کااقرار کرتے
جاؤاور معافی ملتی جائے گی تو میں اقرار کرتاگیا اﷲ تعالیٰ معاف کرتے گئے
آخر ایک گناہ ایساتھاکہ اس کااقر ار نہ کیااس کے اقرار کرنے سے حیاء آتی
تھی اور اس کے بدلے میں مجھے جہنم میں رہنازیادہ پسند تھا اور وہ گناہ یہ
ہے کہ میں نے ایک مرتبہ ایک بے ریش لڑکے کو شہوت کی نظر سے دیکھاتھابس اس
گناہ کامیں نے اقرار نہیں کیاجس کی مجھے سزامل رہی ہے تو انسان کو فکر کرنی
چاہیے کہ اﷲ تعالیٰ سے کس حالت میں ملاقات ہو گی اور کس منہ سے اﷲ تعالیٰ
کے سامنے جائیگا۔ |