گرمیت سنگھ عرف با با رام رحیم کو بھارتی عدالت نے طویل
ٹر ائل کے بعد آخر کارسز ا سنا ہی دی گرمیت سنگھ نے 23ستمبر 1990 کو ڈیرہ
سچا سودا کے نا م سے ایک نئے فرقے کا اعلا ن کیا اس نے ہر یانہ کے ہسیار
میں ایک بہت بڑا آشرم کھو لا جس میں خاص کر ہند و کم ذات والے سکھ اور دیگر
مذاہب کے منانے والے لوگ آتے تھے جو غربت اور جہالت کے پیش نظر اس کے عقدت
مند وں میں شامل ہو تے رہے جب دن بدن اس ڈھونگی با با کی شہر ت میں آضا فہ
ہو نے لگا اور اس کے چا ہنے والے یعنی اس کے مر ید وں کی تعدا د میں آضا فہ
ہو نے لگا تو اس ڈھو نگی کے پاس بڑے بڑے سیاست دان بز نس مین اور میڈیا سے
تعلق رکھنے والے آنے لگے اس نے آہستہ آہستہ تقریبا ًپورے بھارت میں اپنے
ڈیرے قا ئم کر دیے جس سے اس کو سیا ست دانو ں کی پشت پنا ئی بھی ملنے لگی
اور یہ بابا اور زیادہ پاورفل ہو گیا اس کو سرکاری وذاتی حز انوں سے فنڈنگ
ہو نے لگی بڑی بڑی کمپنیوں اور میڈیا چینل کے مالکان اس آگے پیچے دوڑنے لگے
بھارت کے بڑے بڑے سیا ست دان اس کیتعریف کر تے تھے خود بھارتی وزیر اعظم مو
دی بھی اس کی تعریف کیے بغیر نہ رہے سکے اس کے علاوہ بی جے پی کے امیت شاہ
‘ منو ج تیو اری ‘ ہر یا نہ کے وزیر اعلی اور مہاراشٹر یا کے وزیر اعلی دیو
یند رکے علا وہ بی جے پی کے جنر ل سیکٹر ی کیلاش وجے بھی اس کے مر ید وں
میں شامل تھے جو اس کے ڈیر ے پر حاضری دیتے رہتے تھے اس نے 2014 کے الیکشن
میں بی جے پی کی حما یت کا اعلان بھی کیا تھا یہ با با میڈیا میں بھی ان ہو
نے لگا جس کی بنا پر یہ رنگ بر نگ کپڑے بھی زیب تن کر تا تھا اور مہنگی جیو
لر ی بھی پہنتا تھا جب اس ڈھو نگی کی شہر ت میں آضا فہ ہوا تو اس کے پاس
دولت کے انبار لگنا شروع ہو گئے تو اس نے فلمیں بنا شر وع کر دیں جن میں
اہم رول یہ خود ہی نبھا تا تھا اس نے ’’مسنجر فرام گاڈ ‘‘اور’’ وارئیر لا
ئین ہارٹ ‘‘جیسی فلموں میں اہم کر دار بھی ادا کیے اس نے 2014 میں ایک گانا
’’لو چارجر ‘‘گایاجو بہت مقبول ہوا جس سے ا س کو مزید شہرت ملی یہ ڈھو نگی
لعنت اور ذلیل با با پاکستان کے خلاف بننے والی ایک فلم سیکریٹ ایجنٹ کا کر
دار ادا کر رہا تھا یہ تو تھا اس ڈھو نگی اور نگین بابے کا چہرہ جو میڈیا
اور عوام آدمی کے سامنے تھا اس کا اصلی چہرہ پر دے کے پیچھے کچھ اور تھا اس
کے ڈیرے پر لوگ مفت میں کام کر تے تھے خواتین اور کنواری لڑکیاں اس کی خدمت
پر معمور ہوتیں تھیں جن کو اپنے ہی گھر والے با با سے عقدت کی وجہ سے یہاں
چھو ڑ جاتے تھے با با ان خواتین اور لڑکیوں سے جنسی زیا دتی کر تا اور جب
ان لڑکیوں کی عمربڑھنے لگتی تو اپنے ڈیرے پر اجتما عی شادیوں کی تقریب کر
وا کے ان لڑکیوں کی شادی اپنے مر ید وں سے کر وا دیتا تھا دنیا کی نظر میں
یہ اچھا بھی بن جا تا اور اس وجہ سے بڑے لو گوں اور سیاست دان اسے بھاری
رقم عطیہ کے طور پر اس کے آشرم کیلئے دیتے تھے ایسے ہی اس ڈھونگی با با کا
یہ سلسلہ چلتا رہاآخر کار 2002ء میں دو لڑکیاں اس کے ظلم کے خلاف اٹھ کھڑی
ہو ئیں دنوں لڑکیوں نے ہمت کر کے ایک خط تحر یر کیا جس میں انہو ں نے اپنے
اوپر ہو نے والے سارے ظلم اور با با کی ہو س کی داستان لکھی اور یہ خط
انہوں نے اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی ‘ چیف جسٹس ‘ اور ایک مقا
می اخبار کے ایڈیٹر رام چندر چھتری کو ارسال کر دیا جب یہ خط رام چند رکو
ملا تو اس نے وہ خط اپنے اخبار میں شا ئع کر دیا جس سے ایک طو فان برپا ہو
گیا با با کے غنڈے رام چند ر کو جان سے ما ر دینے کی دھمکیاں دیتے رہے رام
چند ر بھی اس معاملے کو اپنے اخبار میں شائع کر تا رہا پھر بھارت میں
خواتین کے حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظمیں بھی ان لڑکیوں کی مد د کے لئے
میدان میں آگئیں اور سا تھ ہی چار وکیل بھی سامنے آگئے جو ان لڑکیوں کا مفت
میں مقدمہ لڑنے کو تیا ر ہو گئے معا ملہ میڈیا سے پر دھان منتری تک جا
پہنچا تو اس نے سی بی آئی کو اس معا ملے کی تحقیقات کا حکم دیا تو معاملہ
آہستہ آہستہ چلتا رہا با با کے غنڈے سب کو ڈرتے رہے ان غنڈوں نے صحا فی رام
چندر چھتری کو اس کے گھر کے باہر گولیا ں ما ر کر قتل کر دیا کیس کی
تحقیقات با با کے سیا سی پر یشر کی وجہ سے لٹکی رہی جس کو بند رہ سال کا
عرصہ ہو گیا 2002 میں ہو نے والے معا ملے کا فیصلہ بالا ٓخر 2017 ء کوپندرہ
سال بعد سنایا گیا 25 اگست کو جب سی بی آئی کی خصوصی کورٹ کے جج جگدیپ سنگھ
نے با با رام رحیم کو مجر م قرار دیا تو پورے بھارت میں ہنگا مے کھڑے ہو
گئے جو پھیلتے پھیلتے کئی ریا ستوں تک چلے گئے اس ڈھو نگی با با کے چا ہنے
والو ں نے بھارت کی سرکاری و نجی املاک کو جلایا توڑ پھوڑکی بھارت میں ان
ہنگا موں کی وجہ سے پانچ سو کے قریب ٹر ینیں بند کر نا پڑیں ان ہنگا موں
میں تقریبا ً تیس سے زیادہ افراد ہلا ک ہو ئے عدالت نے مجر م قرار دینے کے
تین دن بعد 28 اگست کو فیصلہ سناریا کی جیل میں سنا نا تھا جس کی وجہ اس
جیل کی سیکورٹی کو سخت ترین بنایا گیا تھا اورعلاوہ اس دن مو بائل فو ن اور
انٹر نیٹ سروس بھی بند رکھی گئی جبکہ کسی بھی ہنگا مہ کرنے والے کو دیکھتے
ہی گو لی مارنے کا حکم بھی جا ری کیا گیا اس دن جج کو خصوصی طور پر ہیلی
کاپٹر کے ذریعے جیل لایا گیا اور مجر م کو بھی ہیلی کا پٹر کے ذریعے جیل
منتقل کیا گیا جب خصوصی کورٹ کے جج جگدیپ سنگھ نے اس ڈھونگی بابا کا فیصلہ
سنایا تو اسے جج نے ’’جنگلی جانور ‘‘کا خطاب دیا اس ڈھونگی کو 20 سال قید
کی سزا سنا ئی جو دولڑکیوں کے ساتھ زیا دتی کے جرم میں یعنی دس سال ایک اور
دس سال دوسری کے جر م میں اور ساتھ ہی 30لاکھ کا جر مانہ بھی عا ئد کیا جس
میں سے 14/14لاکھ ایک ایک لڑکی کو دیے جا ئیں گے با با سزا سنتے ہی رو پڑا
اور جج کے سامنے ہاتھ جوڑ کر رحم کی اپیل کر نے لگا پولیس اہلکا ر اس کو
گھسیٹ کر کمر ہ عدالت سے باہر لے گئے اب یہ ڈھونگی با با ساری زند گی جیل
میں ہی گزارے گا کیو نکہ صحا فی رام چندر اور مزید قتل کے مقدما ت کے علا
وہ درجنوں اور نو عیت کے مقد ما ت کا فیصلہ ابھی ہو نا ہے ویسے تو یہ با با
اپنے آپ کو ہیر و تصور کر تا لیکن یہ کم پڑھ لکھا تھا جس کی وجہ سے جیل میں
اس سے مز دوری کر وا ئی جا ئے گی جو صبح 8 بجے سے لے کر شا م 4 بجے تک ہو
گی اس کے جیل میں مالی ‘درکھان‘ بیکر ی میں آٹا گھوندنے کے علاوہ کر سیا ں
اور چا ر پا ئیاں بنوائی جا ئیں گی بھارت میں یہ ایک تاریخی فیصلہ تھا جس
میں ایک ظالم کو جیل میں ڈال کر کمز ور خواتین کو پندرہ سال کے بعد انصا ف
ملا ہے جبکہ اس تاریخی فیصلہ کر نے والے جج جگدیپ سنگھ کو ہمیشہ تاریخ میں
یاد رکھا جا ئے گابھارتی حکومت اس جج کو با با کے چا ہنے والو ں کے خطر ے
کے پیش نظر زیڈ پلس سیکورٹی فراہم کرے گی بھارت میں زیڈ پلس سیکورٹی اعلی
عہد ے داروں کو فراہم کی جا تی ہے جس میں اے سی پی رینک کے کسی آفیسر کو اس
جج کی سیکورٹی پر معمور کیا جا ئے گا اگر دیکھا جا ئے بھارتی عوام کو جہالت
اور غربت کی وجہ سے ایسے با بے اکثر اپنی گرفت میں رکھتے ہیں اب جیسے یو گی
با با جو کسی دور میں ایک عا م آدمی تھا اب وہ بہت بڑا بزنس مین بن چکا ہے
اس کے اپنے برائنڈ مارکیٹ میں آگئے ہیں جس میں ٹو تھ پیسٹ ‘شمپو ‘ ہیر اآئل
اور دیگر کاسٹمیٹکس کے علا وہ کھانے پینے کی اشیا ء تک شا مل میں ہیں جن کی
تشہر کے کے لئے یو گی بابا خود اشہارات میں آتا ہے بھارت میں ایسے ہزاروں
با بے ہیں جو بھارت کی عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں جن میں سے اکثر جیلوں
میں قید ہیں بالی ووڈ کے ادکارمسٹر پر فیکٹ عامر خان نے ایسے ڈھو نگی با
بوں پر پی کے (pk) فلم بنا ئی تھی جس میں ایسے لوگوں کو رانگ نمبر کا خطاب
دیا گیا تھا اس فلم نے پوری دنیا میں خوب بزنس کیا لیکن اتنی کا میا ب فلم
اور بزنس کرنے کے بعد بھی کہانی کا اثر بھارتی عوام پر نہ پڑ سکا- |