عید کے بعد سیاسی درجہ حرارت بڑھ جائے گا

 جس طرح پورے ملک کی سیاست میں دن بدن تیزی آرہی ہے اسی طرح این اے 52 اور بالخصوص تحصیل کلرسیداں کی سیاست کا درجہ حرارت بھی بڑھتا جا رہا ہے مختلف سیاسی جماعتیں پاکستان پیپلز پارٹی پاکستان تحریک انصاف اور بلخصوص مسلم لیگ ن کافی سر گرم دکھائی دے رہی ہیں ۔ان سیاسی جماعتون کی ایک بات قدرے مشترک ہے کہ سبھی ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے اپنے پروگرام مرتب کر رہی ہیں اس وقت حلقہ کے زیادہ تر سیاسی لوگ چوہدری نثار علی خان کی طرف دیکھ رہے ہیں اور اس انتظار میں بیٹھے ہیں کہ چوہدری نثار علی خان کب کوئی اہم اعلان کر بیٹھیں جس سے سیاسی فضا یکسر تبدیل ہو جائے لیکن ایسا کچھ ہوتا نظر نہیں آرہا ہے منگل کے روز انہوں نے حلقہ این اے 52ن کے تمام چیئر مینوں اور وائس چیئر مینوں کو پنجاب ہاؤس بلایا اور ان کو ہدایات جاری کیں کہ آپ ابھی سے الیکشن 2018 کی تیاری کریں اور حلقہ کے عوام کے ساتھ رابطہ کریں اور ان کی محرومیوں کا ازالہ کریں اور ساتھ ہی انہوں نے ہر یونین کونسل کے لیے 76,76لاکھ ترقیاتی گرانٹس کا بھی اعلان کیا جو یوسیز کے چیئر مینوں کو دیے جائیں گئے اور یوں عید کے فورا بعد چیئر مین اپنی اپنی یوسیز میں انتخابی مہم چلائیں گئے لیکن میرے خیال میں اس وقت ان کے پاس ایسا کوئی بھی ایجنڈا موجود نہیں ہے جس کو بنیاد بنا کر وہ عوام کے پاس جائیں گئے کیونکہ وہ خود اپنی پارٹی سے اتنے مایوس ہو چکے ہیں تو ایسی صورتحال میں دوسروں کو قائل کرنا ان کے لیے بہت دشوار ثابت ہو گا دوسری طرف پاکستان تحریک بھی خاصی متحرک ہو چکی ہے چوہدری نثار علی خان سے مقابلہ کے لیے کرنل اجمل صابر میدان میں لائے گئے ہیں ۔ جو 2013 میں بھی ان کا مقابلہ کر چکے ہیں اب کلر سیداں کی سطح پر بھی صورتحال کافی بدل چکی ہے کیونکہ جب سے تحریک انصاف نے ملک سہیل اشرف کو تحصیل صدر نامزد کیا ہے تو فورا پی ٹی آئی کے ووٹرز اور سپوٹرز میں ایک نیا جوش وولولہ محسوس کیا جا رہا ہے اور ووٹ بنک بھی بڑھ چکا ہے حالانکہ حافظ ملک سہیل اشرف صوبائی اسمبلی کے امیدوار ہیں لیکن اس کے باوجود ان کے سپوٹرز اور ووٹرز پو رے این اے 52 میں موجود ہیں یہاں یہ برملا کہا جا سکتا ہے کہ پی ٹی آئی نے ان کوتحصیل صدر بنا کر نہایت ہی دانش مندی کا ثبوت دیا ہے ادھر پیپلز پارٹی جو اس حلقہ میں بلکل سیاسی خاموشی اختیار کیے ہوئے تھی اب اس کے ورکرز اور کارکنان بھی مہم چلا تے نظر آرئے ہیں بلخصوص اٹک جلسے کے بعد جیالے پھولے نہیں سما ہ رہے ہیں اٹک جلسہ میں شرکت کے لیے کلر سیداں سے ایک ریلی بھی گئی جس کی قیادت مقامی رہنما کر رہے تھے اس حلقہ کی موجودہ سیاسی صورتحال پر غور کیا جائے تو پاکستان تحریک انصاف کی پو زیشن پہلے کی نسبت اب کچھ بہتر ہے اور اس کے ووٹ بنک بھی مزید اضافہ ہوا ہے مگر یہ اضافہ وہ ہے جو خود بخود ہوتا جارہا ہے دوسری جماعتوں سے مایوس لوگ پی ٹی آئی کو ترجیح دے رہے ہیں اگر مقامی سطح پر دیکھا جائے تو فی الحال پی ٹی آئی ایسی مہم چلانے سے بلکل قاصر دکھائی دے رہی ہے جو ن لیگ کے لیے خطرہ بن سکے اس وقت تک ن لیگ کو اس حلقہ میں پی ٹی آئی کی طرف سے کوئی خطرہ نہیں ہے کیونکہ چوہدری نثار علی خان اس حلقہ میں بہت زیادہ اثر ورسوخ رکھتے ہیں اور ان کی اس حلقہ پر گرفت بہت مضبوط ہے اور ان سے مقابلہ کسی بھی سیاسی جماعت کے لیے مشکل ثابت ہو گا البتہ حالات جس ڈگر پر جا رہے ہیں کہ چوہدری نثار علی خان کی اپنی پارٹی پر گرفت دن بدن کمزور ہوتی جا رہی ہے جس سے واضح طور پر نظر آرہا ہے کہ اگر حالات یہی رہے تو شاید اپنی پارٹی کے ساتھ ساتھ انکی گرفت اپنے حلقہ پر بھی کمزور ہو جائے۔تو ایسی صورت حال میں پاکستان تحریک انصاف بھرپور فائدہ حاصل کرنے کے قریب پہنچ سکتی ہے ۔عید قرباں قریب آچکی ہے جس وجہ سے سیاسی گہما گہمی میں مندی کا رحجان پیدا ہو گیا ہے عید کے بعد سیاسی سرگرمیوں میں مزید اضافہ ہوتا چلا جائے گا کیونکہ حلقہ کے چیئر مینوں کو جو ٹارگٹ چوہدری نثار علی خان کی طرف سے دیا گیا ہے وہ اسے پورا کرنے کے لیے اپنی مہم شروع کر دیں گے ۔

Muhammad Ashfaq
About the Author: Muhammad Ashfaq Read More Articles by Muhammad Ashfaq: 244 Articles with 144648 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.