جنگ ستمبر کا سبق

پاکستان کا وجود امریکہ بھارت اسرئیل کے لیے کبھی بھی قابل برداشت نہیں رہا۔ کشمیر کا معاملہ ایسا معاملہ ہے جس کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کئی جنگیں کر چکے ہیں۔بھارت نے پاکستان کے خلاف بہت بڑی سازش کرکے مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنوایا ۔ نریندر مودی نے اپنے بنگلہ دیش کے دورئے کے دوران اعترافِ جرم کیا کہ ہم نے پاکستان کو توڑا۔ اور میں خود بھی بطور ایک فعال ممبر کے پیش پیش تھا۔جنگ ستمبر 1965 کا سب سے بڑا سبق جو قوم کے لیے ہے کہ جنگیں جذبے سے لڑی جاتی ہیں اور قوم کا جذبہ اونچا رکھنے کے لیے قومی رہنماؤں کا اکردار بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔آزادی حاصل کرنا بہت مشکل مرحلہ ہے اِس کے لیے قوموں کو بہت زیادہ قربانیاں دینا پڑتی ہیں آزاد ی حاصل کرنے کے بعد اُسے برقرار رکھنے کے اور بھی زیادہ جان جوکھوں کا کام ہے۔جنگ ستمبر 1965 کا سبق یہ ہے کہ دشمن کے دانت کھٹے کرنے کے لیے قوم نے اتحاد و اتافق کا مظاہر ہ کرنا ہے۔ باون سال قبل لڑی جانے والی یہ جنگ پاکستان پر بھارت کی جانب سے مسلط کی گئی تھی ۔لیکن آفرین ہے پاکستان کی آرمی پاکستان کی فضائیہ پر کہ انھوں نے وطن پاک کے چپے چپے کی حفاظت کے لیے کوئی کسر نہ چھوڑی۔ یوں بھارت کو شکست اُٹھانا پڑی۔15 جون 2014 کو شروع ہونے والی جنگ عضب بھی اُسی دشمن کے ساتھ لڑی گئی جس کے ساتھ نصف صدی قبل جنگ لڑی گئی۔اُس وقت مکاری کے ساتھ اُس نے خود وار کیا تھا اب کہ اُس نے اپنے ایجنٹوں کو ضربِ عضب میں جھونک رکھا۔ جنرل راحیل شریف نے جنگ ستمبر کے کامیابی اور ضرب عضب کی کامیابی کو مثال بنا کر پیش کیا۔ جس طرح بھارت نے پاکستان کے خلاف سازشوں کا جال بچھایا ہوا ہے اور وہ حالیہ دنوں میں بھی جنگ کا خواہشمند ہے آئے دن پاکستان کی سرحدوں پر گولہ باری کرتا ہے اور پاکستان عوام کو شھید کرتا ہے۔ لیکن یہ سب کچھ پاکستان کی فوج کی کمزوری کی وجہ سے ایسا نہیں ہے بلکہ پاکستانی فوج اُس کا بھرپور جواب دئے رہے اصل میں جنگ عضب کی کامیابی سے بھارت کے ہاں صفِ ماتم بچھ گئی اِس لیے وہ پاکستان کو اپنے ساتھ جنگ میں اُلجھانا چاہتا ہے ۔ لیکن اﷲ پاک کے کرم سے پاک فوج اور پک قوم کا مورال اِس وقت عروج پر ہے۔اب آپریشن رد الفساد پاک آرمی کے نئے جرنیل جناب قمر جاوید باجوہ نے شروع کر رکھا ہے یہ بھی بھارت کی دہشت گردی کے خلاف ہے۔ زمانہ جتنی مرضی اپنی جہتیں بدل لے آگ اور خون کے کھیل سے وطن کے چپے چپے کی حفاظت پر مامور پاک فوج کے افسر وجوان د رحقیقت اُس جھنڈئے کو تھامے کھڑئے ہیں جو جھنڈا دین اسلام کا ہے جس جھنڈئے کی حفاظت کے لیے غزوہ بدر سے لے کر ابتک مسلمانوں کے پائے استقلا ل میں کوئی لغزش نہیں ہے ۔ اِس عظیم مشن کی آبیاری میں آقا کریمﷺ کی جدوجہد اپنی مثال آپ ہے۔ صحابہ اکرامؓ نے ہمیشہ دین مصطفے کریمﷺ کے لیے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کیا۔پاک فوج آج اُسی مشن کی حفاظت کے لیے خارجیت کے خلاف برسرپیکار ہے۔جہاد کے حوالے سے نبی پاک ﷺ کے غلاموں نے ہمیشہ اپنا فریضہ ادا کیا ہے۔بین الاقوامی سازشوں نے جس طرح لیبیا میں جو کچھ ہوا اور جس طرح وہاں خون خرابہ کیا گیا معمر قذافی کو موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا۔اِسی طرح عراق کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی عراقی صدر صدام حسین کو عبرت کا نشان بنانے کے لیے وہ دن چُنا گیا جب مسلمانوں کی عید کا دن تھا اور دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ اور الیکٹرانک میڈیا صدام حسین کی پھانسی کا منظر براہ راست دکھا رہے تھے اور لاکھوں لوگوں عراق میں خون میں نہلا دیا گیاعراق کو تباہ برباد کرکے رکھ دیا گیا۔ وہاں کچھ بھی سلامت نہیں رہا۔بات یہاں تک ہی نہیں رہی مصر میں حالات جہاں تک پہنچے ہیں اور وہاں جس طرح عوام کا قتل عام ہورہا ہے اُس حوالے سے کوئی دو آرا نہیں پائی جاتی ہیں۔مصری عوام اِس وقت یرغمال بنے ہوئے ہیں۔عراق اور مصر میں خانہ جنگی کا ماحول ہے۔یہ داستانیں صدیوں پرانی نہیں ہیں جب خبریں ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچ نہیں پاتی تھیں یہ انٹرنیٹ، تھری فورجی فور کا دور ہے۔ آن واحد میں دنیا کے ایک کونے کی خبر لائئیو دوسرئے کونے میں دکھا دی جاتی ہے۔شام میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ تباہ برباد کرکے رکھ دیا گیا ہے شام کو ۔ برما میں مسلمانوں کا جس طرح قتل عام ہور ہا ے اور عالمی ادارئے جس طرح خاموش ہیں۔ جس طرح مسلم ممالک کی طرف سے مجرمانہ خاموشی ہنوز جاری ہے ۔کشمیر قیام پاکستان سے لے کر اب تک خون سے رنگین ہے اور قبرستانوں میں جگہیں کم پڑتی جارہی ہیں افغانستان کی قسمت بھی کچھ ایسی ہی ہے سویت حملے سے لے کر اب تک افغانستان میں قتل و غارت عروج پر ہے امریکی سامراج جن کو پہلے دوست رکھتا تھا اب اُن کے خلاف ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصہ گزر چکا ہے لڑ رہا ہے۔ لاکھوں افغان قتل کردئیے گئے ہیں۔ تباہ حال افغانستان بھوک افلاس کا عبرتناک نشان بن چکا ہے۔اِسی طرح یمن میں بھی شورش جاری ہے بحرین میں بھی لااوا پک چکا ہے اور اِس کا حال گزشتہ مہینوں میں دیکھا بھی جا چکا ہے۔مسلم دنیا کے حوالے سے ایران اور سعودی عرب کا کردار قابل ستائش نہیں ہے۔ اپنی صدیوں سے جاری سرد جنگ کی وجہ سے یہ دونوں ممالک مسلمان ممالک میں ہونے والی تخریبی سرگرمیوں کو آشیرباد دیتے ہیں۔ نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ فرقہ ورانہ جنگ کے بیج بو دئیے گئے ہیں اور سعودی عرب اور ایران اس حوالے سے اپنا کردا ادا کرہے ہیں۔خونِ مسلمان کی ارزانی کا اندازہ اِس سے لگایا جاسکتا ہے کہ امریکی سامراج مسلمانوں کو تہہ وبالا کرنے پہ تُلا ہوا ہے لیکن مسلمان ممالک کبوتر کی طرح آنکھیں موندھے ہوئے ہیں۔مُتذکرہ بالا ممالک میں خواتیں بوڑھے اور بچے جس جہنم میں زندگی گزار رہے ہیں اُسکا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ گاجر مولیوں کی طرح بچوں بوڑھوں عورتوں کو شھید کیا جارہا ہے۔ترکی، پاکستان، ایران اور سعودی عرب اگر یہ ممالک آپس میں مل بیٹھ جائیں تو شائد امریکی سامراج کو مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے سے منت سماجت کرکے روک سکیں۔ پاکستان میں جاری دہشت گردوں کے خلاف جنگ دراصل بھارت، امریکہ کے خلاف ہے اور پاکستان میں بلوچستان اور کے پی کے میں جتنا نقصان پاک فوج اُٹھا چکی ہے اُس کے مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ عام جوان سے لے کر جرنیل تک اِس دہشت گردی کی جنگ میں شھید ہوئے ہیں۔ اِسی طرح عوام بھی ہزاروں کی تعداد میں دہشت گردی کی نذر ہوچکے ہیں۔ مالی نقصان بھی کھربوں میں ہے۔ہمارئے ملک کے سیاستدان نہ جانے کہاں بستے ہیں وہ ایک دوسرئے کی ٹانگیں کھینچ رہے ہیں اُنھیں اِس بات کا ادراک ہی نہیں ہے کہ خدا نخواستہ ملک کے وجود کو شدید خطرات لاحق ہیں اور اِن خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے آپس میں اتحا و اتفاق ہونا ضروری ہے۔پاک فوج آپریشن عضب میں دُشمن سے برسرپیکار ہے۔ہمیں بطور قوم یہ بات طے کرلینی چاہیے کہ ہم نے پرائی جنگوں میں نہیں گھسنا اگر ہم اپنے ملک کے داخلی معاملات کو کنڑول میں کرلیں تو باہرسے کوئی بھی ہمارا بال بیکا نہیں کر سکتا۔ میر جعفروں اور میرصادقوں کو بے نقاب کرنا ہوگا۔دین کے نام پر خارجی عناصر کو اپنے وطن میں کام سے روکنا ہوگا۔ ہر ملک ، سوچ، زبان مذہب کے پیروکاروں کو حق زندگی دینا ہوگا۔جن عوامل نے دہشت گردی کو ہوا دی اُن میں پیٹرو اسلام کی حامل نام نہاد دینی جماعتیں بھی شامل ہیں جو اپنے نظریات کو باقی سب پر ٹھونسنا چاہتی ہیں اِس حوالے سے ہمارئے برادر ممالک ایران اور سعودی عرب کی حکومتوں کو بھی یہ گزارش کرنا ہوگی کہ آپ اپنی سرد جنگ میں دوسرے ممالک کے انسانوں کو ایندھن کیوں بنا رہے ہیں۔جنگ ستمبر1965 جب لڑی گئی اُس وقت دونوں ممالک کے پاس ایٹمی صلاحیت نہیں تھی اور نہ ہی میزائل ٹیکنالوجی کا یہ عالم تھا اُص وقت کی بات اور تھی ورنہ بھارت ٹکرئے ٹکرئے ہوچکا ہوتا۔ امریکی دفت خارجہ نے اپنے ایک حالیہ بیان میں بھارت کو خبردار کیا ہے کہ اگر تم نے پاکستان کے ساتھ جنگ لڑی تو تمھارا نقصان زیاد ہ ہوگا۔قوم جنگ ستمبر کے شھیدوں کو سلام پیش کرتی ہے قوم اُن عظیم سپوتوں کے لیے ہمیشہ دعا گو رہے گئی جنہوں نے اپنے وجود کو بھارتی ٹینکوں کے آگے لیٹ کر پاک وطن کی حفاظت کی۔ شھداء جنگ ستمبر 1965 اور شھدا جنگ عضب کو سلام اور شہدا آپریش ررد الفساد کو سلام۔

MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 453 Articles with 430096 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More