جٹہ اسماعیل خیل ‘ضلع کرک کا ایک نواحی قصبہ ہے۔ بنوں
سے کوہاٹ براستہ بانڈہ داؤشاہ جاتے وقت یہ تحصیل لاچی سے چند میل کے فاصلے
پر واقع ہے اور جو قدرتی معدنی وسائل سے مالامال ہے مگر ان سے استفادہ باقی
ملک کے وسائل کی طرحنہیں لیا جارہا ہے۔ گزشتہ ایک برس سے جب بھی اس قصبے سے
گزر ہوتا ہے تو وہاں تقریبا دسمیٹر لمبائی کے نالے پر پُل کی تعمیر کا کام
جاری ملتا ہے اور متبادل راستے سے گزرنا پڑتا ہے۔ ہر بار یہ خیال ِ خوش کُن
ذہن میں آتا ہے کہ پُل کی تعمیر مکمل ہوچکی ہوگی لیکن ایسا کچھ دیکھنے کو
نہیں ملتا۔میرے پاس صحیح معلومات نہیں ہیں کہ اس پُل پر کب پہلی بار کام کا
آغاز ہوا تھا ، کتنی لاگت سے اس کی تعمیر ہونی ہے اور اس کی تعمیر میں سست
روی کی وجوہات کیا ہیں ؟یہ صرف جٹہ اسماعیل خیل کے پُل کی حالت ِزار نہیں
ہے بلکہ ہر جگہ اور ہر ضلع میں پلوں ، سڑکوں ، گلیوں ، سرکاری عمارات پر
ایسے ہی کام ہو رہے ہیں۔جس کی بنیادی وجہ حکومتوں کے پاس بروقت منصوبہ جات
کی تکمیل کا کوئی چیک اینڈ بیلنس کا نظام نہیں ہے یا پھرحکومتی اور عوامی
نمائندوں کی عدم دل چسپی ہے۔یہ بھی ممکنات میں سے بعید نہیں ہے کہ ان
منصوبوں کو آئندہ جنرل الیکشن تک لٹکایا جائے تا کہ عوام سے ووٹ مانگتے وقت
کچھ نہ کچھ تو اپنی کارکردگی کا بتایا جاسکے کہ فلاں فلاں کام ہمارے دورِ
حکومت میں ہوئے ہیں۔ جیسا کہ پشاور میں رپیڈ بس منصوبہ ہے جس کی فزی بیلٹی
اپریل سے تیار ہو رہی ہے اور بقول ِ خیبرپختون خوا حکومت اس منصوبے نے
دسمبر 2018 ء میں مکمل ہونا ہے (لگتا نہیں ہے )۔حالیہ بجٹ میں اس منصوبے کے
لئے رقم بھی مختص کردی گئی ہے ۔ ایشین ڈویلپمنٹ بنک نے بھی قرض دینے کی
یقین دہانی کروادی ہے۔ اس تمام منصوبوں کا اصل مقصد اگلہ الیکشن ہی لگتا
ہے۔اَب دیکھتے ہیں تصویر کا دوسرا رُخ ۔جٹہ اسماعیل خیل پُل کی تعمیر کے
کام میں سست روی کی وجوہات جو بھی ہوں ، اس کے متبادل بنائے گئے روٹ پر چار
، پانچ مساجد کی تعمیر کاکام جاری ہے ۔ مسافر حضرات ان مساجد کی تعمیر کے
لئے قائم شدہ چندہ پوائنٹس پر اپنی مالی استطاعت کے مطابق خیرات اور صدقات
دیتے رہتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ کے ہرکام میں کوئی نہ کوئی مصالحت
پوشیدہ ہوتی ہے۔ بظاہر ہمیں یوں لگتا ہے کہ جٹہ اسماعیل خیل پُل کی تعمیر
کا کام سست روی کا شکار ہے لیکن متبادل راستے پر مساجد کی تعمیر کا کام بھی
جاری ہے ۔ یہاں شاید اﷲ تعالیٰ کو ہمارا یہ امتحان مقصود ہو کہ اﷲ کے گھروں
کی تعمیر میں ہم کتنی دل چسپی لیتے ہیں۔بے شک اﷲ تعالیٰ ہمیں ہر لمحہ ایسے
مواقعے فراہم کرتا ہے کہ ہم ثواب دارین میں کسی سے پیچھے نہ رہیں۔
|