دوست کہتے ہیں مسائل بتا دیتے ہو
حل نہیں بتاتے۔۔۔۔ میری نظر میں سو سال اور بھی یہ پارلیمانی نظام چلے تب
بھی حال رہے گا۔ کیوں کہ یہ سارا نظام بلیک میلنگ پر ہے۔ جو ممبر ووٹ لے کر
آتا ہے وہ ان ووٹرز کے جائز ناجائز کام کرے کسی کا حق مار کر اپنے ووٹر کو
دے گا۔ جیسے گورنمنٹ اپنے ورکر کو پی آئی اے اور دوسرے اداروں میں بھرتی
کروا رہی ہے۔اب وہ لوگ جن کا کسی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ان کا حق مارا
جائے گا۔ پھر یہ لوگ پولیس سے اپنی مرضی کا کام لیتے ہیں۔ بیوروکریسی سے
غلط کام کرواتے ہیں کوئی نا مانے تو چھٹی کروا دیتے ہیں۔ عام پاکستانی
الیکشن نھیں لڑ سکتا جو لاکھوں لگا کر آئے وہ کروڑوں کمائے گا بھی۔۔ حل صرف
یہی ہے کہ اسلامی نظام ۔۔۔۔۔۔ یا صدارتی نظام جس میں ایک شخص ذمہ دار تو ہو
آج اگر چینی کے بحران کا وزیر آعظم سے پوچھا تو جواب ملتا ہے صوبائی حکومت
سے پوچھو وفاق کا یہ کام نہیں۔ ان کا کام ٹیکس لگانا اور دورں پر عیاشی
کرنا آئی ایم ایف سے قرض لے کر کھانا ہے۔۔ تمام پارٹیاں ختم کر دی جن کی
وجہ سے پاکستانی قوم تقسیم ہو گئی ہے۔ پارٹی لیڈر ایک ساتھ کھانے کھاتے ہیں
اور کارکن ایک دوسرے سے لڑتے مرتے ہیں۔ بس صدارتی امیدوار ہو اور قوم اسے
منتخب کرے۔ پھر وہ صدر کسی اک پارٹی کا نہیں ہو گا پوری پاکستانی قوم کا
ہوگا۔ پھر وہ پاکستانی قوم کو ایک کرے گا کوئی پنجابی بلوچی سندھی نہیں۔ ۔سب
پاکستانی کہلائیں گے- |