ویسے تو جھاڑو جھاڑو ہی ہوتا ہے،،،مگر ہمارے محلے کی
جمیلہ بیگم کا جھاڑو بہت نایاب
قسم کا ہے،،،اپنے بچوں سے لے کر وہ بہت سے محلے کے رانجھوں،،مجنوؤں اور
اپنے شوہر پر
وہ کئی بار برسا چکی،،،یوں کہہ لیجئے کہ وہ اندرونی،،،بیرونی گند صاف کرنے
کا اسپیشل
جھاڑو ہے،،،جب جمیلہ بیگم گھر میں جھاڑو پھیرتی،،،تو ایسا لگتا کہ پاکستانی
پولیس کسی
عادی مجرم کےگناہ دھو رہی ہے،،،
آپ نے غور کیا کہ ہم نےکہا‘‘،،،جب وہ جھاڑو پھیرتی‘‘،،،یعنی کہ وہ کام
اپنےاکلوتے معصوم
شوہر سے ہی لیتی تھی،،،کیونکہ کام کے دوران اسکی کمرکا درد جاگ اٹھتا
تھا،،،بس بیچارے
شوہرکو ہی اپنے اوپر استعمال ہونے والے ہتھیار کو ہاتھ میں پکڑ کر صفائی
کرنا پڑتی،،،
جمیلہ عام سی خاتون نہیں ہیں،،،ہمیں پورا یقین ہے کہ یہ ہلاکو خان کی فیملی
سے ہوں گی،،
یا ہلاکو خان اسکے ڈر سے پہلے پیدا ہو کر دنیا چھوڑ گیا،،،
جمیلہ کا جھاڑو جب پھرتا ،،،تو گھر صاف کرتا تھا،،،اور جب یہ جھاڑوپڑتا
تھا،،،تو دماغی گندگی
صاف کرنا شروع ہو جاتا تھا،،،
اس کے جھاڑو کی اتنی دہشت تھی،،،کہ کوئی ریڑی والا وقت بے وقت گھر کے باہر
آواز نہیں
لگاتا تھا،،،جمیلہ جھاڑو پھینک کر مارتی اور کیا مجال کہ اسکا جھاڑو ادھر
سے ادھر ہو جائے،،،
اگر اولمپک میں جاولنگ تھرو کی جگہ جھاڑو تھرو انگ کا مقابلہ ہوتا ،،،تو
پاکستان کا ایک
گولڈ میڈل پکا ہے،،،اک ریڑی والے نے ہم سےپوچھ لیا‘‘،،بھائی صاحب یہ جھاڑو
کیوں مارتی ہیں؟
ہم بولےبھائی برا نہ منایا کرو،،،پیار سے مارتی ہیں،،،کبھی دیکھ لینا،،اپنے
شوہر کو بھی جمیلہ بیگم
آپ کی طرح ہی جھاڑو سے مارتی ہیں،،،یہ تو پیار ہی ہوا نہ،،،اس کو شوہرانہ
پیار ہی کہا
جا سکتا ہے،،،ریڑی والا کمر سہلاتا ہوا اور گردن ہلاتا ہوا آگے بڑھ گیا،،،
اب تو کوے بھی جمیلہ بیگم کی دیوار پر بیٹھ کر مہمان کی آمد کی اطلاع نہیں
دیتے،،،ان کو
پتا چل گیا ہے کہ جمیلہ بیگم کے پاس اڑنے والا جھاڑو ہے،،،وہ بھی اس کی
دیوار اور چھت کے
پاس نہیں پھٹکتے،،،
ہر جھاڑو پر لکھا ہے کھانے والے کا نام
بیچاری جمیلہ ہوئی مفت بد نام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
|