عوامی عدالت کا فیصلہ

17 ستمبر 2017ء کا تاریخی دن اس لحاظ سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا کہ اس دن لاہور کے حلقہ این اے 120 پر ضمنی انتخاب ہوا۔ یہ سیٹ مسلم لیگ (ن) کے قائد اور برطرف وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی وجہ سے خالی ہوئی تھی۔ 2013ء کے عام انتخابات میں اس سیٹ پر میاں محمد نواز شریف نے واضح کامیابی حاصل کی تھی۔ اس دن کو یاد رکھنے کی وجہ یہ ہے کہ جیسے ہی الیکشن شیڈول کا اعلان ہوا تو بیگم کلثوم نواز کی طبیعت خراب ہوئی۔ جب مختلف میڈیکل رپورٹ سامنے آئیں تو پتہ چلا کہ اُن کو گلے کا کینسر ہے اور اس طرح اُن کو علاج کے لئے لندن جانا پڑا۔ کچھ دن کے بعد سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف بھی وہاں پہنچ گئے۔ انتخابی مہم کی تمام تر ذمہ داری محترمہ مریم نواز شریف نے اپنے ناتوں کندھوں پر اُٹھا لی اور اُنہوں نے تاریخ کی وہ انتخابی مہم چلائی جس کی ماضی میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔ مسلسل حلقے میں موجود رہیں اور ہر دن ایک نیا دن محسوس ہوتا تھا۔ اُن کا جوش اور ولولہ دیدنی تھا۔ جس وارڈ میں جاتیں تو پتہ چلتا کہ عوام جوق در جوق اُن کے ساتھ موجود ہوتے خصوصاً اُن کی انتخابی تقاریر نے ماحول کو خوب گرما کر رکھا یعنی دُوسرے لفظوں میں انہوں نے ثابت کر دیا کہ وہ واقعی میاں محمد نواز شریف کی جگہ لے سکتی ہیں اور اُن کے اندر قائدانہ صلاحیتیں موجود ہیں۔ مسلسل تھکا دینے والی الیکشن مہم کی مگر آخری دن تک بھی اُن کے چہرے پر ذرا برابر بھی تھکاوٹ کے آثار نہ تھے۔

قارئین محترم! ایک بات نوٹ کر لیں کہ ہزارہ سے لے کر لاہور کے حلقہ این اے 120 تک یہ خالص مسلم لیگ (ن) کی نظریاتی بیلٹ ہے اور یہاں کے عوام بڑے باشعور ہیں۔ یہ اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرتے ہیں۔ اُن کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا فیصلہ ہمیشہ بڑا اہم رہا ہے۔ اگر آپ کو یاد ہو تو عدلیہ بحالی تحریک کا فیصلہ بھی اِدھر ہی ہوا تھا۔ ایک طرف میاں محمد نواز شریف لاہور سے نکلے تھے اور ابھی گوجرانوالہ ہی پہنچے تھے تو فیصلہ ہو گیا تھا۔ ابھی جب اُن کو برطرف کیا گیا تو اُنہوں نے ایک بار پھر جی ٹی روڈ کا انتخاب کیا حالانکہ پارٹی کے کچھ لوگ موٹروے سے جانے کا مشورہ دے رہے تھے مگر انہوں نے خود فیصلہ کیا کہ مجھے جی ٹی روڈ سے جانا ہے اور ساری دُنیا نے دیکھا کہ فیصلہ عوام نے اُن کے حق میں دے دیا۔

17 ستمبر 2017ء کو لاہور کے حلقہ این اے 120 میں بھی ایسا ہی ہوا۔ عوام نے ایک بار پھر گالی گلوچ، دھرنا سیاست اور نفرت کی سیاست کو مسترد کر دیا اور ایک بار پھر مسلم لیگ (ن) اس حلقے سے کامیاب ہو گئی۔ تحریک انصاف، طاہر القادری کی عوامی تحریک، شیخ رشید، گجرات کے چوہدری، نئی نویلی ملی مسلم لیگ، پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی سب کا ٹارگٹ صرف اور صرف مسلم لیگ (ن) تھی مگر ماسوائے پاکستان تحریک انصاف کے سب کی ضمانتیں ضبط ہوئیں مگر ان کو کون بتائے کہ اگر آپ سب مل کر ایک ٹکٹ پر بھی الیکشن لڑ لیں تو پھر بھی آپ مسلم لیگ (ن) کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ حلقے کی عوام نے جس کی سیٹ تھی اُسی کو امانت واپس کر دی۔ شاباش کی مستحق ہیں محترمہ مریم نواز جنہوں نے اکیلے سب کو تگنی کا ناچ نچایا اور ان کو بتا دیا کہ سیاست کیا ہوتی ہے۔ عوام کی یہ عدالت ابھی چھوٹی تھی ابھی اس کے بعد 2018ء کے عام انتخابات میں عوام کی بڑی عدالت لگے گی جس کا فیصلہ بھی عوام ہی سنائیں گے اور یقینا عوام کا فیصلہ ہی آخری فیصلہ ہوتا ہے۔ موجودہ پارلیمنٹ کو چاہئے کہ وہ پارلیمنٹ سے برطرف وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا فیصلہ کالعدم قرار دیں اور عوام کی طاقت، ووٹ کی طاقت اور پارلیمنٹ کی بالادستی کو قائم کریں یقینا آخری فیصلہ عوام کا ہی ہوتا ہے۔ جب بھی عوامی عدالت کے پاس جائیں گے فیصلہ حق کا ہو گا اور باطل کو شکست فاش ہو گی۔ پاکستان کی باشعور عوام زندہ باد، جمہوریت پائندہ باد۔ اﷲ تعالیٰ پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔
 

Javed Iqbal Anjum
About the Author: Javed Iqbal Anjum Read More Articles by Javed Iqbal Anjum: 79 Articles with 56949 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.